مرد جم جائے تو فٹنس عورت جائے تو بے حیائی؟
تحریر: رعناز
جم بند کرو ،یہاں یہ کام نہیں چلے گا۔ یہ جملہ مجھے تب سننے کو ملا جب میں جم کی مالک اور ٹرینر پر سٹوری کر رہی تھی۔ جب میں نے انٹرویو کے دوران جم کی مالک جو کہ ایک عورت تھی سے سوال کیا کہ جم بنانے کے دوران آپ کو کونسی مشکلات پیش آئی تھی تو انہوں نے جواب میں بتایا کہ پہلے ہمیں جم کے لیے کوئی جگہ نہیں دے رہا تھا ،پھر جب کافی کوششوں کے بعد یہ جگہ ملی تو آس پاس کے دکانداروں نے کہا کہ جم بند کرو ،یہاں یہ کام نہیں چلے گا۔ آپ ادھر خواتین کو اکٹھا کر کے بے حیائی پھیلا رہی ہیں۔ ایک عورت کا جم میں کیا کام ہے ؟ اس کی جگہ تو صرف گھر ہے۔غرض کوئی بھی خواتین کے لیے الگ جم بنانے کے حق میں نہیں تھا۔ ہر کوئی اس جم کو غلط ہی نظر سے دیکھ رہا تھا۔
انٹرویو کے دوران میرے ذہن میں بہت سارے سوالات نے جنم لیا کہ عورت جم کیوں نہیں جا سکتی ؟ اگر ایک مرد جم جائے تو وہ فٹنس اور اگر عورت جائے تو وہ بے حیائی؟ آخر یہ فرق کیوں؟ کیا ایک عورت کو اپنے آپ کو فٹ رکھنے کی ضرورت نہیں؟ کیا اسے یہ حق حاصل نہیں؟
مجھے تو افسوس ہوتا ہے اس بات پر کہ جب کوئی عورت کہتی ہے کہ میں جم جاتی ہوں تو آگے سے یہ جواب ملتا ہے کہ کیا زمانہ آگیا ہے اب عورتیں بھی جم جایا کرے گی۔ ورزش کرے گی ،توبہ توبہ !ایک جم جانے والی عورت کو طرح طرح کی باتوں اور تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لوگ کہتے ہیں تمہیں جم جانے کی کیا ضرورت؟ اگر فٹ رہنا ہے ،وزن کم کرنا ہے تو روزانہ کی بنیاد پر جھاڑو پونچھا کرو وزن خود بخود ہی کم ہو جائے گا کیونکہ شریف گھرانوں کی عورتیں کبھی ورزش اور جموں کے چکر میں نہیں پڑتی۔ واہ یہ ہے ہمارے معاشرے کے لوگوں کی سوچ۔
جس طرح ایک مرد کو فٹ رہنے کے لیے جم جانے اور ورزش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے بالکل اسی طرح عورت کو بھی ہے۔بلکہ میرے خیال میں تو عورت کو یہ ضرورت کچھ زیادہ ہی ہوتی ہے کیونکہ ایک عورت اپنے خاندان کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتی ہے۔ نئی نسل کی تربیت ساز ہوتی ہے۔ اس لیے عورت کو ذہنی اور جسمانی لحاظ سے فٹ ہونا چاہیے۔لیکن ہمارے مرد حضرات ان کو اس بات کی اجازت بالکل نہیں دیتے، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر یہ گھر سے باہر جائے گی تو گھر کے کام کون کرے گا۔ دوسرا مرد کے دل میں یہ خوف بھی ہوتا ہے کہ اگر ایک عورت گھر سے باہر جائے گی تو یہ باغی ہو جائے گی۔
جم جانے کہ مختلف فائدے ہیں۔ یہ انسان کو جسمانی فٹنس کے ساتھ ساتھ ذہنی سکون بھی دیتا ہے۔ جم جانے سے انسان کا موڈ خوشگوار ہو جاتا ہے۔ اگر ایک جسم فٹ رہے گا تو وہ ذیا بیطس اور دل کی بیماریوں سے محفوظ ہوگا۔ وہ جسم تندرست اور توانا رہے گا۔ جم میں ہونے والے ایکٹیوٹیز سے انسانی جسم میں توانائی بڑھتی ہے۔ انسان ہر وقت تازہ دم رہتا ہے۔ وزن کم ہوتا ہے۔ لہذا اگر ایک عورت فٹ رہے گی تو وہ اپنے خاندان کا بھی اچھے سے خیال رکھ پائے گی۔
یہاں میں ایک اور بات بھی واضح کرنا چاہوں گی کہ زیادہ تر لوگوں کو اس بات سے مسئلہ ہوتا ہے کہ اگر ہم اپنی عورتوں کو جم جانے کی اجازت دیں گے تو ان کو پینٹ اور شرٹ پہننی پڑے گی جو کہ ان کی نظر میں نامناسب لباس ہے لیکن زیادہ ترجمز میں لباس کے حوالے سے کوئی پابندی نہیں ہوتی اگر کوئی پینٹ اور شرٹ پہن کر ورزش کرنا چاہے یا شلوار قمیض پہن کر۔
لہذا ہمیں یہ سوچ ختم کرنی چاہیے کہ جم صرف مرد کے لیے ہے عورت کے لیے نہیں۔ ایک عورت کو بھی فٹ رہنے کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی کہ مرد کو ہے۔ اسی طرح ایک عورت کو بھی اپنے لیے وقت نکالنا چاہیے۔ ورزش کرنی چاہیے۔ اپنے اپ کو فٹ رکھنا چاہیے۔ اس حوالے سے مرد کو اسے سپورٹ کرنا چاہیے تاکہ وہ اچھے طریقے سے اپنا کردار نبھا سکے۔
رعناز ٹیچر اور کپس کالج مردان کی ایگزام کنٹرولر ہیں اور صنفی اور سماجی مسائل پر بلاگنگ کرتی ہیں۔