وفاقی وزارت خزانہ نے تین ممالک کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کی اجازت دے دی
محراب آفریدی
وفاقی وزارت خزانہ نے افغانستان، ایران اور روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کی اجازت دے دی۔ مال کے بدلے مال کے لئے میکینزم بنادیا گیا ہے۔ درآمدات برآمدات کی فہرست بھی مرتب کرلی گئی ہے۔ اشیاء کی باہمی مالیت کا تعین ڈالرز یا کسی مقامی کرنسی میں طے کرنے کا فیصلہ باقی ہے۔ بارٹر ٹریڈ سے ملک کو ڈالرز کی ادائیگی کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ جولائی میں تجارت کا آغاز کیا جائے گا۔
ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی کے باعث وفاقی حکومت نے بارٹر ٹریڈ یا مال کے بدلے مال تجارت کی اجازت دے دی ہے۔ فوری طور پر تاجروں کو افغانستان ، ایران اور روس کے ساتھ مال کے بدلے مال تجارت کرنے کی اجازت ہوگی۔ وفاقی وزارت خزانہ کی طرف جاری نوٹیفیکشن میں مال کے بدلے مال کے لئے درآمدات اور برآمدات کی فہرست مرتب کرلی گئی ہے۔ کلکٹر کسٹم اپریزمنٹ محمد اشفاق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ زیر غور ہے کہ بارٹر ٹریڈ میں مجوزہ تجارتی اشیاء کی مالیت کا تعین امریکی ڈالرز میں کیا جائے گا یا کسی مقامی کرنسی میں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ پر پاکستان کا ہوم ورک تکمیل کے مراحل میں ہے اور ماہرین کراچی میں بارٹر ٹریڈ کو کسٹم کے جدید وی باک سسٹم میں ایڈجسٹ کررہے ہیں۔کلکٹر کسٹم محمد اشفاق نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ سے ملک کو زرمبادلہ کے ذخائر کی بچت ہوگی ملکی معیشت پر دباو کم ہوسکے گا اور تجارت کو فروغ ملے گا۔
وفاقی وزارت خزانہ کے نوٹیفیکیشن کے مطابق حکومت نے تاجروں کو ، اپنے ہمسایہ ممالک افغانستان ایران سمیت روس کو چاول، ادویات، پلاسٹک کا سامان، لوہا اور سٹیل سے بنے اشیاء، ٹریکٹرز، بجلی کی گھریلو اشیاء سپورٹ سامان سمیت 26 اشیاء برآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے جبکہ افغانستان سے معدنیات، کوئلہ ، کاٹن، پھل ، سبزیوں سمیت دس اشیاء درآمد کی جاسکے گی۔
اسی طرح ایران سے معدنیات، ادویات، کوئلہ، پٹرولیم مصنوعات ایل این جی اور ایل پی جی سمیت 10 اشیاء درآمد کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق روس سے بھی پٹرلیم مصنوعات، ٹیکسٹائل اور اس کی مشینری، ایل این جی ، ایل پی جی سمیت 11 اشیاء درآمد کی جائیں گی.
کسٹم کلکٹر کے مطابق بارٹر ٹریڈ کے لئے وفاقی حکومت نے جو طریقہ کار بنایا ہے اس کے مطابق پاکستانی تاجر مذکورہ ممالک کے تاجروں کےساتھ مال کے بدلے مال کا تجارتی معاہدہ کریں گے۔ باہمی معاہدے کی تصدیق متعلقہ ممالک کےسفارت خانہ/ قونصلیٹ کریں گے۔ سفارتی عملہ اس بات کی بھی تصدیق کریں گا کہ تجارتی سامان، کمپنی ، یا تاجر پر کسی قسم کی بین الاقوامی پابندی نہیں ہے۔ اس تصدیق کے بعد متعلقہ کسٹم کلکٹرز مال کے بدلے مال، تجارت شروع کرنے کا باقاعدہ Approval/ اجازت دیں گے۔
پالیسی کے مطابق پہلے پاکستانی تاجر مذکورہ ممالک سے تجارتی اشیاء درآمد کریں گے اور بعد میں ان اشیاءکے بدلے مجوزہ تجارتی اشیاء برآمد کی جائے گی۔ وفاقی حکومت کی پالیسی کے مطابق تاجروں کو 20 فیصد تک تجارتی سامان درآمدات برآمدات میں کمی بیشی کی رعایت دی گئی ہے۔
کلکٹر کسٹم محمد اشفاق کے مطابق بارٹر ٹریڈ پالیسی پر جولائی کے مہینے میں عمل درآمد شروع کرنے کا قوی امکان ہے اور اس حوالے سے وفاقی حکومت سمیت تمام متعلقہ محکموں نے اپنی تیاریاں مکمل کرلی ہے۔