لائف سٹائل

سوئمنگ پول میں کلورین اور پیشاب کی زیادہ مقدار آپ کو کن بیماریوں میں مبتلا کرسکتے ہیں؟

ہارون الرشید

گرمی کی شدت کو کم کرنے کے لیے بیشتر لوگ سوئمنگ پول میں نہانے کو ترجیح دیتے ہیں تاہم ماہرین کے مطابق سوئمنگ پول میں جراثیم ختم کرنے کے لیے استعمال ہونے والی کلورین کی زیادہ مقدار اور پیشاب تیراکی کرنے والوں کو جلدی امراض سمیت انکھوں، ناک اور پھیپڑوں کے جلن میں مبتلا کرسکتے ہیں۔

سوئمنگ پول کا پانی مضر صحت کیوں ہے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ سوئمنگ پول کے پانی میں بیک وقت کئی لوگ نہاتے ہیں جبکہ پول کے پانی کو صاف رکھنے کے لیے کئی مرتبہ بہت زیادہ کلورین (جراثیم کش دوا) کی مقدار ملا دی جاتی ہے ایسے میں گرمیوں میں اس پانی میں نہانے سے آنکھوں میں جلن، ڈائریا، پیٹ درد اور جلدی امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔

امریکی ریسرچ کے مطابق سوئمنگ پول میں نہاتے ہوئے لوگوں کی جانب سے پیشاب کرنے کا مسئلہ بھی گھمبیر ہوتا جا رہا ہے، سوئمنگ پول میں پیشاب کے ساتھ ساتھ انسانی فضلہ، پسینہ اور جلد کے خلیات بھی موجود ہوتے ہیں جو سوئمنگ پول کو ایک بہت بڑے نیلے رنگ کے بیت الخلا میں تبدیل کر رہے ہیں جس سے آنکھوں میں جلن، کھانسی اور ناک بہنے کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔

کلورین کیا ہے؟

کلورین سوئمنگ پولز میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا جراثیم کش کیمیکل ہے۔ کلورین قدرتی مادّہ کا ایک کیمیائی عنصر ہے اور مادے کے بنیادی اجزاء میں سے ایک ہے، کلورین عام نمک سے الیکٹرولائسز نامی ایک عمل میں برائن محلول (پانی میں تحلیل ہونے والا عام نمک) کے ذریعے برقی کرنٹ گزر کر تیار کی جاتی ہے، جراثیم کو مارنے کے لیے سوئمنگ پول کے پانی میں کلورین ڈالی جاتی ہے اور یہ ایک کمزور ایسڈ بناتا ہے جسے ہائپوکلورس ایسڈ کہتے ہیں جو بیکٹیریا کو مار ڈالتا ہے۔

قیوم سپورٹس کمپلیکس میں واقع سوئمنگ پول کے انچارج اسد نے ٹی این این کو بتایا کہ سوئمنگ پول میں نہاتے وقت لوگوں کی جانب سے اکثرپیشاب کرنا، نسوارپھینکنا یہاں تک کے جوتوں کے ساتھ چلنے کی شکایات موصول ہوتی ہیں جس کی روک تھام کے لیے انہیں زبانی اور تحریری طور پر آگاہی دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پانی میں تیرنے کے لیے مناسب تیراکی کا لباس ضروری ہے، عام جوتے پہن کر پول کی جگہ پر چلنا پھرنا سختی سے منع ہے، یہ اقدام پول کی صفائی کے لیے بہت ضروری ہے جبکہ پول کے استعمال سے پہلے اور بعد میں نہانا اور صفائی کا خیال کرنا لازمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پانی کو صاف رکھنے کے لیے نہ صرف کلورین کا باقاعدہ استعمال کیا جاتا ہے بلکہ ایک ہفتے بعد پانی کو تبدیل کرکے تیراکیوں کے لیے تازہ پانی سوئمنگ پول میں چھوڑ دیا جاتا ہے۔ ان کے مطابق ایک ہزار گیلن پانی کے لیے تقریباً 50 گرام کلورین کی ضرورت ہوتی ہے، کلورین کا زیادہ استعمال انسانی جسم کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، کلورین کی مقدار موسم اور تیراکیوں کی تعداد کو دیکھ کر رکھنی چاہئے۔

اسد مزید بتاتے ہیں کہ سوئمنگ پول میں نہانے والوں کی اکثریت تازہ پانی پسند کرتے ہیں لیکن تازہ پانی کی بجائے اگر جراثیم سے پاک پانی کو ترجیح دی جائے تو انسانی جسم کافی حد تک بیماریوں سے محفوظ ہوسکتا ہے، کلورین کو باقاعدگی سے تالاب کے پانی میں داخل کیا جانا چاہئے اور مناسب جراثیم کشی کے لیے روزانہ کم از کم اس کی جانچ کی جانی چاہیے۔

احتیاطی تدابیر

ماہرین کے مطابق اگر آپ کا ارادہ ہے کہ آج آپ سوئمنگ پول میں اتریں گے تو صبح سے ہی پانی کا استعمال بڑھا دیں۔جو بچے دن کا زیادہ وقت کلورین والے سوئمنگ پول میں گزارتے ہیں انہیں وٹامن سی کی مقدار دن میں دو دفعہ استعمال کرنی چاہئے اور ایسے کھانے استعمال کرنے چاہئیں جن میں وٹامن ڈی، سی ،ای، پروبایوٹکس اور آیوڈین کی مقدار زیادہ ہو تاکہ کلورین کے مضر اثرات آنکھوں، جلدکے ٹشوز اور دل کو متاثر نہ کر سکیں۔

پشاور میں کتنے سوئمنگ پول ہیں؟

موسم گرما میں سورج کی تپش سے راحت پانے کےلئے ہزاروں کی تعداد میں تیراک سوئمنگ پول کا رخ کرتے ہیں تیراکی کا شوق پورا کرنے کے لیے صرف مخصوص عمر کے لوگ نہیں بلکہ بچے، جوان اور بوڑھے حضرات بھی نہانے آتے ہیں اور سوئمنگ پول کے پانی میں موج مستیاں کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تیراکیوں کی سہولت کے لیے پشاور میں ہوٹلوں، تعلیمی اداروں، سپورٹس کمپلیکس اور پرائیویٹ سطح پر تقریباً ایک درجن کے قریب سوئمنگ پول قائم کئے گئے ہیں جہاں ایک اندازے کے مطابق اتوار کے روز 5 سو سے 7 سو کے قریب تیراکی نہانے آتے ہیں۔ ان سوئمنگ پول کی داخلہ فیس ایک ہزار اور ماہانہ فیس پانچ سو روپے ہے۔

سوئمنگ پول کس مقصد کے لیے بنائے جاتے ہیں؟

تعلیمی اداروں جیسے ہائی سکولوں اور یونیورسٹیوں میں بعض اوقات جسمانی تعلیم کی کلاسوں، تفریحی سرگرمیوں اور مسابقتی ایتھلیٹکس جیسے سوئمنگ ٹیموں کے لیے پول ہوتے ہیں، خاص طور پر تیار کیے گئے۔ سوئمنگ پولز کو ڈائیونگ، واٹر سپورٹس اور فزیکل تھراپی کے ساتھ ساتھ لائف گارڈز اور خلابازوں کی تربیت کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

اسی طرح فائیوسٹار ہوٹلوں میں ٹھہرنے والے سیاحوں کے نہانے کی غرض سے بھی سوئمنگ پول بنے ہوتے ہیں، گرمی کی شدت کو کم کرنے کی غرض سے سپورٹس کمپلیکس کے اندر اور نجی طور پر بھی تیراکیوں کے لیے سوئمنگ پول بنائے جاتے ہیں۔ سوئمنگ پولز میں عام طور پر کلورین شدہ پانی کا استعمال کیا جاتا ہے، موسم کی مناسبت سے پانی گرم یا ٹھنڈا ہوسکتا ہے، سوئمنگ پول عام طور پر کنکریٹ، قدرتی پتھر، دھات، پلاسٹک، کمپوزٹ یا فائبر گلاس جیسے مواد سے بنائے جاتے ہیں اور اپنی مرضی کے سائز اور شکل کے ہو سکتے ہیں یا معیاری سائز کے ہو سکتے ہیں جن میں سے سب سے بڑا سوئمنگ پول اولمپک سائز کا ہے۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button