بلاگزلائف سٹائل

حمل سے جڑی غلط فہمیاں

 

سندس بہروز                                       

پچھلے دنوں یونیورسٹی کے کیفیٹیریا میں بیٹھی گرمی کا رونا رو رہی تھی کہ میری ایک کلاس فیلو، جو کہ امید سے ہے، میرے ساتھ آکر بیٹھ گئی۔ اس کو دیکھ کر میں ہمیشہ حیران ہوتی ہوں۔ ہم ہر قسم کے گھریلوں ذمہ داریوں سے مبرا ہو کر بھی زندگی سے شکوہ کرتے ہیں اور یہ لڑکی اس حال میں گھر تو گھر یونیورسٹی کے جھمیلے بھی برداشت کرتی ہے اور پھر بھی اتنی تازہ دم رہتی ہے۔ میں نے تو ہمیشہ سنا تھا کہ حمل مشکل سفر ہوتا ہے اور اس میں بہت سی احتیاطیں کرنی ہوتی ہے مگر یہاں معاملہ ہی الگ تھا۔ ہمارے گھروں میں تو ایسی عورتوں کی سماجی زندگی بالکل ختم ہو جاتی ہے۔ گھر میں بھی بہت روک ٹوک کی جاتی ہے مگر یہ خدا کی بندی تو ہر وقت اچھے موڈ میں ہوتی ہے۔

اس کو دیکھ کر مجھے ہمیشہ سے تجسس ہی ہوا کہ یہ سب کچھ یہ کیسے مینیج کرتی ہے۔ آج اس سے پوچھے بنا نہیں رہ سکی  کہ اس حال میں یہ سب وہ کیسے کر لیتی ہے؟  اس پر وہ ہنس دی اور پھر کہنے لگی یہ ایک قدرتی عمل ہے  اور قدرت کا کوئی بھی عمل مشکل نہیں ہوتا۔ اس نے مجھے بتایا کہ تمہاری حیرانگی بجا ہے اور یہ سوال نیورسٹی میں بہت سے لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں۔ ان سوالات کی بہت بڑی وجہ وہ غلط فہمیاں ہیں جو ہمارے معاشرے میں عام ہے۔ مثلا بہت سے لوگ یہی کہتے ہیں حمل کے دوران زیادہ سے زیادہ آرام کرنا چاہیے۔ ٹھیک ہے آرام  ضروری ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ انسان روز مرہ کے کام ہی نہ کرے بالکل بستر سے لگ جائے۔  اس حالت میں اگر کوئی پیچیدگی نہیں تو جتنا ایکٹیو رہاجاسکتا ہے رہنا چاہیے اس سے ماں اور بچے دونوں پر اچھا اثر پڑتا ہے۔

میں نے اس سے پوچھا کہ تم تو دور سے آتی ہو سفر میں مشکل تو ہوتی ہوگی اس پر بھی وہ مسکرائی اور کہا ایک اور غلط فہمی۔ اس کا کہنا تھا کہ یہ ایک فرضی کہانی ہے۔ اگر کوئی مسئلہ نہ ہو تو سفر کرنے میں کوئی دقت نہیں ہوتی۔ بہت سی خواتین اس حال میں نوکریاں بھی کرتی ہیں جن کے لیے وہ روزانہ دور دور تک کا سفر کرتی ہیں، یہ عام بات ہے۔ اس نے مجھے بتایا کہ یہ کہہ کر مجھے بھی بہت ڈرایا گیا تھا اور اس حوالے سے میں بہت وہمی ہو گئی تھی مگر میری ڈاکٹر نے مجھے سمجھایا کہ ایسا کچھ نہیں ہے اور  میرے ذاتی تجربے سے بھی ایسا ہی ثابت ہوا۔

اس کے مطابق ہماری بڑی بوڑھیاں اس خوبصورت سفر کو ڈراؤنا کرکے پیش کرتی ہیں۔ ورزش نہ کرنا، دو بندوں کا کھانا کھانا، ہر وقت کھاتے رہنا، بچے کے زیادہ بالوں کی وجہ سے دل کا جلنا، جانوروں کے قریب نہ جانا، اس حالت میں رات کو درختوں کے نیچے نہ بیٹھنا وغیرہ وغیرہ سب غلط باتیں ہیں۔ اس کے علاوہ جنس جاننے کے مختلف اندازے بھی غلط ہوتے ہیں۔ ہر عورت کا جسم مختلف ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کا یہ سفر بھی دوسری عورتوں سے مختلف ہوتا ہے۔

اس سے بات کر کے مجھے اندازہ ہوا کہ حمل کے دوران ماں جتنی خوش اور پرسکون رہتی ہے اتنا ہی اس کا یہ سفر خوبصورت گزرتا ہے اور بچہ بھی صحت مند ہوتا ہے۔ ان مختلف وہموں سے عورتوں کو خود کو بچانا چاہیے اور اس خوبصورت سفر کو زیادہ سے زیادہ انجوائے کرنا چاہیے۔

سندس بہروز ز انگریزی لٹریچر میں ایم فل کر رہی ہے ہیں اور سماجی موضوعات پر بلاگز بھی لکھتی ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button