پشاور میں خاتون نے کتے کی موت پر نجی کلینک کے خلاف مقدمہ درج کر دیا
طیب محمد زئی
پشاور کی ایک خاتون نے پالتو کتے کو مبینہ طور پر غلط انجکیشن لگانے پر نجی کلینک کے ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج کر دیا جبکہ ملزمان نے عبوری ضمانت حاصل کرنے کے لیے مقامی عدالت سے رجوع کر لیا۔
پولیس کے مطابق خاتون نے تھانہ یونیورسٹی ٹاؤن میں مقدمہ درج کرتے ہوئے بتایا کہ یونیورسٹی روڈ پر واقع ایک نجی کلینک کے ڈاکٹروں نے ان کے پالتو کتے کو غلط انجکیشن لگایا ہے جس کی وجہ سے ان کے کتے کی موت واقع ہوئی ہے اس لیے وہ اپنے کتے کی ہلاکت کی دعویداری نجی کلینک اور ان کے عملے پر کرتی ہیں۔
اس سلسلے میں نجی کلینک کے ڈاکٹروں ملزمان ڈاکٹر اکمل رانا اور شہریار نے خاتون کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع کرلیا اور عبوری ضمانت کے لیے درخواست دائر کردی۔
درخواست میں ڈاکٹروں کا موقف ہے کہ مقدمے میں کوئی میڈیکل شواہد یا رپورٹ نہیں ہے جبکہ خاتون کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کا مقصد ڈاکٹروں اور نجی کلینک کے عملے کو ہراساں کرنا ہے لہذا عدالت انہیں عبوری ضمانت دیں۔
عدالت نے عبوری ضمانت کی درخواستوں پر مزید سماعت 11 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے۔
دوسری جانب قانونی ماہرین کے مطابق پالتو جانوروں یا دیگر جانوروں کے مارنے پر مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے اور قانون میں اس کی مختلف دفعات موجود ہیں۔
ایڈووکیٹ منصور سلام کا کہنا ہے کہ اس کیس میں تعزیرات پاکستان کے دفعہ 429 کے تحت کسی بھی پالتو جانور یا وہ جانور جن کی قیمت پچاس روپے سے زیادہ ہو کو نقصان پہنچایا جائے تو نقصان رسانی کے تحت مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے اور اس جرم کی سزا زیادہ سے زیادہ پانچ سال تک قید ہو سکتی ہے۔