پاکستان میں غیرقانونی انسانی اسمگلنگ کے لیے کونسے تین راستے استعمال کیے جاتے ہیں؟
تحریر: محمد بلال یاسر
یونان میں چند روز قبل کشتی ڈوبنے کے افسوسناک واقعے میں 79 افراد ہلاک ہوئے۔ واقعے میں لاپتہ ہونے والے 43 افراد کا تعلق کوٹلی آزاد جموں کشمیر کے مختلف علاقوں سے ہے۔ اس جان لیوا حادثے نے جنوبی ایشیا کے اس ملک میں سنگین معاشی صورتحال کے بارے میں ایک بحث چھیڑ دی ہے، جو بہت سے نوجوانوں کو بیرون ملک بہتر مستقبل کی تلاش میں ایسے خطرناک سفر کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔
غیر قانونی ہجرت کی وجوہات
شدید معاشی بحران، خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، عدم تحفظ اور ملازمتوں کی کمی جیسے عوامل بہت سے پاکستانیوں کو یورپ پہنچنے کے لیے خطرناک سفر کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ 90 لاکھ مزید پاکستانیوں کو غربت کا سامنا ہے جبکہ اب بھی ملک کی آبادی کا پانچواں حصہ غربت کی لکیر سے نیچے ہے۔ مہنگائی اس وقت 30 فیصد سے زائد ہے اور امیر اور غریب کے درمیان کا فاصلہ بہت زیادہ ہو گیا ہے۔ بوجھ غریبوں پر آ رہا ہے اور امیر ٹیکس دینے کو تیار نہیں۔ صرف ٹیکسٹائل کی صنعت میں 17 لاکھ افراد نوکریاں کھو بیٹھے ہیں۔
یہ اعداد و شمار ورلڈ بینک، اقوام متحدہ اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے فراہم کردہ ہیں۔ اس صورت حال سے دو چار عوام ملک چھوڑ کر بیرون ملک کا سفر اختیار کر رہی ہے۔ بیرون ملک جانے کے لیے غیر قانونی طریقے بھی استعمال کیے جا رہے ہیں، چاہے اس میں کتنا ہی خطرہ کیوں نہ ہو۔
انسانی اسمگلنگ کے لیے کونسے تین راستے استعمال کیے جاتے ہیں؟
انسانی اسمگلنگ کیلئے تین زمینی راستے ہیں۔ ایک کراچی سے تفتان سرحد جہاں سے زاہدان اور پھر ترکی اور یورپ۔
دوسرا کراچی سے کیچ اور ایرانی سرحد۔ تیسرا راستہ بدنام زمانہ نوکنڈی روٹ جو کوئٹہ اور بلوچستان کے مغربی علاقوں سے ہوتا ہوا سرحدی قصبے تفتان اور مشکیل اور راجے پہنچتا ہے جو ایران اور وہاں سے ترکی جانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
مختصراً پاکستان اور ایران کی 900 کلومیٹر طویل سرحد پر کئی زمینی راستے ہیں جن کا استعمال انسانی سمگلرز کرتے ہیں۔ سمندری راستے کے لیے انسانی سمگلرز گوادر کا استعمال کرتے ہیں۔ لوگوں کو پسنی، جیوانی، پشوکن یا سربندن میں کشتیوں پر سوار کراتے ہیں اور خلیج عمان سے ہوتے ہوئے ایران پہنچتے ہیں۔
یونان کشتی حادثہ کے یاد میں پاکستان میں سوگ کا اعلان
وزیراعظم شہباز شریف نے 19 جون کو یونان کے قریب کشتی کے حادثے میں پاکستانیوں اور دیگر افراد کے جان بحق ہونے پر یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے اور آج یوم سوگ کے موقع پر قومی پرچم سرنگوں ہے۔ وزیراعظم آفس کے اعلامیہ کے مطابق اس موقع پر جاں بحق افراد کے لیے خصوصی دعائیں کی جائیں گی۔ یونان کے قریب سمندر میں تارکین وطن ڈوب جانے والے کشتی میں اب بھی درجنوں پاکستانی شہری لاپتہ ہیں۔
حکومت کو چاہیے کہ اس خطے میں انسانی سمگلنگ کے طریقوں کی نشاندہی کرے اور قوانین کو اس حوالے سے مزید سخت بنائے بلکہ انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دلوانے کی بھرپور کوشش کرے جب تک انسانی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والوں کو سزائیں نہیں ملیں گی ہر سال سینکڑوں افراد اپنی جانیں گنواتے رہیں گے۔