پشاور میں 120 گرام روٹی کی قیمت 20 روپے مقرر، نانبائی فیصلے سے ناخوش کیوں؟
آفتاب مہمند
پشاور میں 120 گرام روٹی کی قیمت 20 روپے مقرر کر دی گئی۔ یہ قیمت پشاور کی ضلعی انتظامیہ نے مقرر کی ہے جسکا باقاعدہ ایک اعلامیہ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے اعلامیہ کے مطابق پشاور کے تمام علاقوں کنٹونمنٹ، حیات آباد، سٹی و نواحی علاقوں میں اب روٹی کی قیمت 20 روپے اور وزن 120 گرام ہوگی۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ روٹی کی قیمت نانبائی ایسوسی ایشن کی مشاورت سے مقرر کی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ اور نانبائی ایسوسی ایشن کے مابین مذاکرات ہوئے جسمیں یہ فیصلہ ہوا۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ضلع کے تمام نانبائیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ تندوروں میں ڈیجٹل وزن مشین رکھے جائیں۔ روٹی کی قیمت کا نرخ نامہ تندوروں پر آویزاں کیا جائے تاکہ عوام کے علم میں بھی یہ بات ہو۔ انتظامیہ نے ہوٹلز، ریسٹورنٹس و دیگر تمام شعبوں کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ روٹی لیتے وقت وزن کو چیک کیا کرلیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق اب روزانہ کی بنیاد پر ضلع بھر میں تندوروں کی چیکنگ ہوگی اور انتظامیہ کا مقرر کردہ وزن ہر صورت میں یقینی بنایا جائے گا۔ جو تندور والے کم وزن کی روٹی فروخت کریں گے، ڈیجیٹل وزن مشین نہیں ہوگا، نرخنامہ اویزاں نہیں ہوگا انکے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ہوگی چاہے وہ جرمانے ہوں یا دیگر متعلقہ سزا۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق عوام سے بھی گزارش کی گئی ہے کہ خلاف ورزی کرنے کی صورت میں انہیں آگاہ کیا جائے تاکہ وہ بروقت کارروائی عمل میں لا سکیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مزکورہ فیصلے کے حوالے سے رابطہ کرنے پر انجمن نان بایان ایسوسی ایشن پشاور کے صدر حاجی فاروق نے ٹی این این کو بتایا کہ روٹی کی قیمت اسلئے بڑھائی گئی تھی کہ پنجاب سے خیبر پختونخوا کو آٹا بند تھا یا غیر قانونی طریقے سے سپلائی ہو رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب بھی وہی صورتحال ہے گوکہ پنجاب سے آٹے کی سپلائی بحال ہو گئی ہے لیکن اب بھی اٹک کے مقام پر وہاں کی پولیس ایک ٹرک سے 50 سے 60 ہزار روپے لیتی ہے یہی وجہ ہے کہ اب بھی انکو مہنگا آٹا مل رہا ہے۔ پشاور کے نانبائی عام آٹا نہیں، فائن آٹا استعمال کرتے ہیں۔ فائن آٹے کی 20 کلوگرام کی تھیلی اب بھی انکو 3 ہزار روپے سے زائد کی قیمت پر مل رہی ہے اسی طرح 80 کلو آٹا بھی 12 ہزار روپے سے زائد کا مل رہی ہے لہذا ضلعی انتظامیہ کا مزکورہ فیصلہ غلط ہے۔
انکی ملاقات ضرور ہوئی انہوں نے ضلعی انتظامیہ پر یہ واضح کیا کہ 120 گرام کا وزن انکو بالکل بھی وارا نہیں کر رہا لہذا یکطرفہ فیصلہ نہ کیا جائے۔ اٹک پر فی ٹرک جو پیسے آٹا تاجران سے بٹورے جاتے ہیں وہاں کی پولیس خصوصا پنجاب حکومت سے بات کی جائے کہ مزکورہ رقم نہ لی جائے تاکہ تاجران کو کم اور مناسب قیمتوں پر آٹا ملے۔ پھر عوام اور نانبائیوں کو بھی ارزاں نرخوں پر آٹا مل جائے گا اور اسی طرح نانبائی اس قابل بن جائیں گے کہ وہ 120 گرام کی روٹی 20 روپے پر فروخت کر سکیں۔
ضلعی انتظامیہ نے انکی بات نہ مان کر یکطرفہ فیصلہ کیا اور دھمکی دی کہ یا تو وہ اپنا کاروبار ختم کریں یا خلاف ورزیوں کی صورت میں کاروائیوں کیلئے تیار ہو۔ حاجی فاروق نے بتایا کہ پشاور میں نانبائیوں کے دو ایسوسی ایشنز ہیں دونوں ملکر ضلعی انتظامیہ کے ساتھ عنقریب ایک اور ملاقات کرکے مزکورہ مسائل اجاگر کریں گے۔
واضح رہے کہ پشاور سمیت صوبے کے دیگر کئی علاقوں میں کچھ عرصہ قبل 20 کلو آٹے کی قیمتیں 3 ہزار روپے سے لیکر ساڑھے تین ہزار روپے تک پہنچ گئی تھیں۔ آٹے سے وابستہ کاروباری افراد، ملز مالکان، نانبائی ایسوسی ایشنز اور عوام اس پر شدید احتجاج پر اتر آئے تھے۔ پنجاب حکومت کو آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا جیساکہ پنجاب سے خیبر پختونخوا کو آٹے اور گندم کی ترسیل پر پابندی عائد تھی۔ یہی وجہ ہے کہ کہیں روٹی کی 30 روہے مقرر کی گئی یا 20 روپے کی قیمت والی روٹی کا وزن کم کیا گیا تھا۔ اب آٹے کی قیمتوں میں کمی کے بعد ضلعی انتظامیہ پشاور نے اب نرخ مقرر کردی ہے لیکن نانبائی اس سے قطعا مطمئن نہیں۔ انکا یہی مطالبہ ہے کہ مارکیٹ کی صورتحال کا بخوبی جائزہ لیکر مناسب فیصلے کئے جائیں تاکہ انکا بھی نقصان نہ ہو اور عوام پر بھی غیر ضروری بوجھ نہ پڑیں۔