ماں ماں ہوتی ہے چاہے اپنی ہو یا سوتیلی!
خالدہ نیاز
ماں کا لفظ سنتے ہی انسان کا دل پرسکون ہوجاتا ہے جیسے سارے جہاں کی خوشیاں اسے مل گئی ہو، ماں وہ رشتہ ہے جس کے آگے انسان بہت بے بس ہوجاتا ہے، ماں وہ ہستی ہے جس سے انسان زندگی گزارنے کے طور طریقے سیکھتا ہے، ماں گھنی چھاوں ہے اور یہ دنیا تپتی دھوپ کی مانند۔
ماں کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا لیکن ماں سب کی جگہ لے سکتی ہے، ماں کی اہمیت کا اندازہ ان سے پوچھو جو اس عظیم رشتے کو کھو چکے ہو۔ مجھے پتہ ہے کہ ماں کیا ہوتی ہے کیونکہ میں نے بچپن میں اس عظیم ہستی کو کھویا ہے۔
میں جب کلاس 6th میں پروموٹ ہوئی تو اس سال میں نے ماں کو کھویا اس کے بعد پتہ چلا کہ ماں کے بغیر زندگی گزارنا کتنا مشکل ہوجاتا ہے اور دنیا کس طرح آپ کو بار بار یاد دلاتی ہے کہ اب ماں کا سایہ سر پر نہیں ہے۔
آج میری ملاقات ایک لڑکی سے ہوئی جس کی اپنی ماں نہیں ہے میں نے اس سے پوچھا تمہاری ماں کیسی ہے تو اس نے کہا کہ سوتیلی ماں کیسی ہوسکتی ہے، اس کی آنکھوں میں بہت سارے جوابات لکھے ہوئے تھے جس کو میں بآسانی پڑھ سکتی تھی۔ ہمارے معاشرے نے سوتیلی ماں کو اتنا بھیانک بنا دیا ہے کہ جب بھی ہم سوتیلی ماں کا لفظ سنتے ہیں تو ہمارے ذہن میں بہت منفی خیال آنا شروع ہوجاتے ہیں حالانکہ میرا ماننا ہے کہ ماں ماں ہوتی ہے چاہے وہ اپنی ہو پرائی ہو یا سوتیلی۔
میری والدہ کی وفات کے بعد میرے والد نے بھی دوسری شادی کی ہے، مجھے میری دوسری ماں بھی اس طرح عزیز ہے جس طرح پہلی والی تھی میں ان کو اسی جگہ پہ رکھتی ہوں جہاں میری اپنی ماں تھی، میرا ماننا ہے کہ اگر آپ عزت دیتے ہو تو بدلے میں آپ کو بھی عزت ملتی ہے، دوسری ماں بھی تو انسان ہوتی ہے جس کے سینے میں ایک دل ہوتا ہے اور جس کے ہاتھ دعا کے لیے بھی اٹھتے ہیں تو کیوں ہم اپنے ہاتھوں سے ہی اپنے لیے دعا کا دروازہ بند کردیتے ہیں؟ میں مانتی ہوں کچھ لوگوں کے رویئے تلخ ہوتے ہیں لیکن جب سامنے والا برداشت کا مظاہرہ کرے اور عزت دے تو وہ تلخ رویئوں میں بھی نرمی آجاتی ہے۔
اکثر میں نے دیکھا ہے کہ ہمارے روئیوں نے بھی سوتیلی ماں کو بڑا بدنام کیا ہے، جس کی بھی سوتیلی ماں ہوتی ہے تو ہم اس کو کہتے ہیں ماں ٹھیک ہے اس کا روئیہ کیسا ہے، لڑائی تو نہیں کرتی وغیرہ وغیرہ بھائی ماں ہے کوئی کام غلط ہوگا تو ڈانٹ تو پڑے گی نا کیوں جب غلط کام کرتے تھے تو اپنی ماں نہیں ڈانٹتی تھی کیا، اپنی ماں جب ڈانٹتی تھی تو تھوڑی دیر بعد خود ہی صحیح ہوجاتے تھے تو سوتیلی ماں کے ساتھ بھی ایسا کرو وہ بھی اپنی ماں ہی لگے گی۔
لوگوں نے اس رشتے کو کمزور بنا دیا ہے کہیں کوئی اونچ نیچ ہوجائے تو سوتیلی ماں کو ہی قصور وار ٹھہرایا جاتا ہے بھائی نہ پھیلاو مزید نفرتیں اور ماں کو ماں رہنے دو۔
آج ماں کا عالمی دن ہے تو سوچا کیوں نہ اس ہستی کو سلام پیش کروں لیکن مختلف انداز سے کہ مجھ پہ اس رشتے کا قرض کچھ زیادہ ہے کیونکہ میری ایک نہیں دو مائیں ہیں مجھے دونوں عزیز ہے۔ ایک نے مجھے پیدا کیا چلنا سکھایا، سکول تک لے کر گئی، لاڈ اٹھائے، اچھے برے میں تمیز سکھایا، ممتا کا پیار دیا، میرے لیے اپنی نیند خراب کی، اپنی خواہشات کو سینے میں دفن کیا، میرے لیے دنیا سے لڑی تو دوسری نے مجھے تب سہارا دیا جب دنیا نے مجھے گرانا چاہا، جب میں ٹوٹ چکی تھی مجھے حوصلہ دیا، مجھے اس مقام تک لائی جہاں میں معاشرے میں سر اٹھا کے چل سکتی ہوں، میرے گھر میرے والد کو سنبھالا، مجھے دو پیار کرنے والے بہن بھائی دیئے اور سب سے بڑھ کر مجھے دوسری مرتبہ ماں دی۔
قدر کیجئے اپنی ماں کی کیونکہ ماں کے بغیر زندگی ویران اور بے سکون ہوتی ہے اور کائنات کے رنگ پھیکے پڑجاتے ہیں۔