خیبر پختونخوا میں ایک بار پھر صحت کارڈ پلس پروگرام معطل کرنے کا فیصلہ
محمد فہیم
خیبر پختونخوا کے تمام شہریوں کو مفت صحت کی سہولیات فراہم کرنے کا صحت کارڈ پلس پروگرام معطل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا.
اس حوالے سے سٹیٹ لائف انشورنس کوآپریشن پاکستان کی جانب سے تمام متعلقہ ہسپتال، صحت کارڈ پلس حکام اور ڈسٹرکٹ میڈیکل آفیسرز کو ارسال مراسلے میں کہا گیا ہے کہ صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت نئے داخلوں کی 9 مئی سے عارضی پابندی لگا دی گئی ہے.
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ یہ پابندی 20 اپریل 2023 کو صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت خدمات کی بحالی کے حوالے سے ہمارے نوٹس کے حوالے سے ہے جبکہ صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت کام کرنے والے تمام پینل ہسپتال 9 مئی 2023 سے صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت نئے داخلے لینا بند کر دیں تاہم مذکورہ تاریخ سے پہلے داخل ہونے والے تمام کیسز اپنا علاج مکمل کر لیں گے۔ ہسپتالوں میں صحت کارڈ پلس پروگرام کے ہیلتھ ڈیسک بند رہیں گے تاہم صحت کے سہولت کار، ڈسٹرکٹ میڈیکل آفیسرز اور صوبائی میڈیکل آفیسرز مشاورت اور کلیمز کی تیاری کے لیے دستیاب رہیں گے۔
انشورنس کمپنی نے تمام نجی پینل ہسپتالوں کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ صحت کارڈ پلس کوریج کی عدم موجودگی میں کیسز کو سرکاری ہسپتالوں میں بھیج دیں۔
صحت کارڈ بندش کا آغاز
صحت کارڈ پر علاج معالجہ کی فراہمی پہلی مرتبہ اپریل میں بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب انشورنس کمپنی نے 20 اپریل سے صحت کارڈ پر علاج کے لئے داخلے بند کرنے کا مراسلہ ارسال کیا جس میں صحت کارڈ پر علاج فراہمی پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ انشورنس کمپنی کی جانب سے پینل اسپتالوں اور متعلقہ حکام کو خط بھی لکھ دیئے گئے تھے جس میں کہا گیا کہ صحت کارڈ پلس کے تحت داخلوں پر عارضی پابندی لگا دی گئی اور 20 اپریل سے پینل پر موجود اسپتالوں میں تاحکم ثانی نئے داخلے بند ہوں گے۔
صحت کارڈ بندش کی خبر سامنے آتے ہی اس وقت کے نگران مشیر صحت خیبر پختونخوا ڈاکٹر عابد جمیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انشورنس کمپنی کے تمام بقایاجات ادا کردئے جائیں گے اور صحت کارڈ بحال رہے گا جس کے بعد اسی روز انشورنس کمپنی نے تمام ہسپتالوں کو مراسلہ ارسال کرتے ہوئے دوبارہ صحت کارڈ بحال کرنے کی ہدایت کردی تھی۔
صحت کارڈ بندش کی وجہ
محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے انشورنس کمپنی کو صحت کارڈ پلس کی مد میں 14 ارب روپے ادا کرنے ہیں جس میں حکومت نے فروری میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ 4 ارب روپے ماہانہ دیا جائے گا جس میں ڈیڑھ ارب روپے بقایا جات ہوں گے جبکہ اڑھائی ارب روپے ماہانہ اخراجات کی مد میں ادائیگی ہوگی تاہم مارچ میں یہ ادائیگی نہیں کی گئی اور 20 اپریل کو دوسری قسط دی جانی تھی وہ بھی ادا نہیں کی گئی جس پر انشورنس کمپنی نے علاج بند کردیا تھا تاہم حکومت کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ 25 اپریل تک دو ارب روپے جاری کردئے جائیں گے جس پر علاج بحال کردیا گیا لیکن حکومت اپنا وعدہ ایفا نہ کرسکی اور ادائیگی نہ ہوسکی جس کے باعث انشورنس کمپنی نے اب علاج کی فراہمی ایک بار پھر معطل کردی ہے۔
صحت کارڈ کی تاریخ
2015 میں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ساتھ مل کر پرائم منسٹر نیشنل ہیلتھ انشورنس پروگرام کا آغاز کیا اور پنجاب ہیلتھ انیشی ایٹو مینجمنٹ کمپنی قائم کی تاکہ اچھے معیار کی طبی خدمات تک رسائی حاصل کی جاسکے۔
اس پروگرام کے تحت 7 لاکھ روپے تک علاج کی سہولت مفت فراہم کی گئی۔ 2019 میں خیبر پختونخوا میں صحت کارڈ پروگرام شروع کیا گیا اس پروگرام کے لئے تیاری پرویز خٹک کے دور سے شروع کی گئی تاہم عملی صورت محمود خان کے دور میں سامنے آئی جس میں 10 لاکھ روپے تک ہر خاندان کو مفت علاج کی سہولت دی گئی۔ ملک بھر میں صحت کارڈ پر علاج کے لئے پینل پر ایک ہزار 100 ہسپتال ہیں، جس میں 193 خیبر پختونخوا میں ہیں جن میں 46 سرکاری اور باقی نجی ہسپتال ہیں، صحت کارڈ پر اب تک 55 ارب روپے کا علاج کیا جاچکا ہے۔
اس کارڈ کے تحت خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے 65 لاکھ خاندانوں کے 4 کروڑ سے زائد شہریوں کو مفت علاج کی سہولت فراہم کی گئی ہے جو خیبر پختونخوا کا ہر وہ شہری حاصل کرسکتا ہے جس کا مستقل پتہ اس صوبے کا ہو پھر چاہے وہ ملک کے کسی بھی کونے میں رہائش پزیر ہو۔ اس کارڈ میں 1200 سے زائد بیماریوں کا علاج ہے جس میں آنکھ، کان اور ناک سمیت کئی ایسے اعضاء شامل ہیں جن کی بیماریاں درجنوں میں ہیں ان سب کا علاج ہیلتھ کارڈ کے ذریعے کیاجاسکتا ہے۔
ان بیماریوں میں امراض قلب، یورالوجی، میڈیکل، کان، جنرل سرجری، گائینی، انڈوسکوپک، پلمونالوجی، گلہ، ناک، نیوروسرجری، امراض چشم، کورونا اور نیفرالوجی شامل ہیں ۔ مصنوعی آلات، ہیپاٹائٹس، جگرکی پیوند کاری، گردے، آنتیں، کینسراور دیگر کا بھی علاج کیا جاسکتا ہے۔
کیا صحت کارڈ پلس پروگرام ختم ہوجائے گا؟
خیبر پختونخوا حکومت نے سال 2022 میں صوبائی اسمبلی سے خیبر پختونخوا یونیورسل ہیلتھ کوریج ایکٹ منظور کرلیا جس کے تحت اس پروگرام کو سوشل ہیلتھ پروٹیکشن ہیلتھ میں تحفظ فراہم کردیا گیا ہے اب اس قانون کی وجہ سے اس سہولت کو نگران حکومت ختم نہیں کرسکتی اسے ختم کرنے کے لئے صوبائی اسمبلی سے قانون منظور کرنا ہوگا جو نگران حکومت نہیں کرسکتی تاہم انشورنس کمپنی کو ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں یہ سہولت معطل کی جاسکتی ہے۔