وہ کاروباری شخص جو جوان رہنے کے لئے سالانہ کروڑوں ڈالر خرچ کرتا ہے
حمیرا علیم
انسان ہمیشہ سے ابدی زندگی کا خواہاں ہے، یہی وہ خواہش تھی جس نے آدم اور حوا علیہم السلام کو جنت سے نکلوایا۔ انسان ہر دور میں آب حیات کی تلاش میں سرگرداں رہا شاید کبھی بھی کسی کو بھی آب حیات نہیں ملا اور نہ ہی کوئی امر ہوا کیونکہ اللہ تعالٰی فرماتا ہے کہ "ہر نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے” مگر حضرات انسان بھی بڑے مستقل مزاج ہیں اب بھی اس کوشش میں ہیں کہ چلو ابدی زندگی نہ سہی کم از کم عمر بڑھنے کے عمل کو ہی الٹ سکے لہذا کاسمیٹکس، پلاسٹک سرجری کے بعد اس نے بلیو پرنٹ نامی تجربہ کر لیا۔
ایک ادھیڑ عمر کے سافٹ ویئر ڈویلپر کا کہنا ہے کہ وہ ہر سال تقریباً 2 ملین ڈالر خرچ کرتا ہے تاکہ اس کے جسم کو بائیو ہیک کرکے اس کی جوانی دوبارہ حاصل کی جاسکے۔ 45 سالہ برائن جانسن نے 30 سال کی عمر میں اپنا بزنس عروج پر پہنچایا۔ ان کا کہنا ہے کہ ابدی جوانی کے حصول میں ان کی دلچسپی اس کی ذہنی اور جسمانی صحت میں شدید بدحالی کی وجہ سے پیدا ہوئی تھی۔ ان کا مقصد کہ کہ اس کے دماغ، جگر، گردے، دانت، جلد، بال، عضو تناسل سمیت اس کے تمام اہم اعضاء اسی طرح کام کر رہے ہوں جیسے وہ اس کی نو عمری کے اواخر میں تھے۔
ان کی روٹین نے اسے ایک 37 سالہ نوجوان کا دل ایک 28 سالہ کی جلد اور ایک 18 سال کی عمر کے پھیپھڑوں کی صلاحیت اور فٹنس دی ہے۔
30 ڈاکٹروں اور بحالی صحت کے ماہرین کی ایک ٹیم پروجیکٹ بلیو پرنٹ پر کام کر رہی ہے۔ جانسن کو سخت ویگن غذا کی پابندی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جس کی مقدار روزانہ 1,977 کیلوریز ہوتی ہے۔ جانسن روزانہ صبح 5 بجے اٹھتے ہیں، دو درجن سپلیمنٹس لیتے ہیں، ایک گھنٹہ ورزش کرتے ہیں، کریٹائن اور کولیجن پیپٹائڈز سے لیس سبز جوس پیتا ہیں اور ٹی ٹری آئل اور اینٹی آکسیڈینٹ جیل سے کلی کرتے ہوئے اپنے دانتوں کو برش اور فلاس کرتے ہیں۔
سونے سے پہلے جانسن ایسے شیشے پہنتے ہیں جو دو گھنٹے تک نیلی روشنی کو روکتے ہیں۔ وہ اپنی اہم علامات کی مسلسل نگرانی کرتے ہیں۔ سوتے وقت جانسن کو ایک مشین سے جوڑا جاتا ہے جو رات کے وقت اریکشن کی تعداد کو شمار کرتی ہے۔ وہ اپنے وزن، باڈی ماس انڈیکس، جسم کی چربی، خون میں گلوکوز کی سطح اور دل کی شرح کے تغیرات کی روزانہ پیمائش بھی کرتے ہیں۔
جانسن” کرنل” کے سی ای او ہیں، جو 50,000 ڈالر کا ہیلمٹ تیار کرتا ہے اور دماغی سگنلز کو ٹریک کرتا ہے جبکہ یہ ہیلمٹ دماغی اشاروں اور دائمی درد پر مراقبہ اور دوا سازی کے اثرات کی پیمائش کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے میں کھلاڑیوں اور ہالی ووڈ کی مشہور شخصیات کے ساتھ ڈیل کرتا ہوں، اور کوئی بھی برائن کی طرح ایجادات اور ترقی نہیں کر رہا ہے۔
جانسن نے بتایا کہ وہ زیادہ وزن، افسردگی، تناؤ اور کام کے جمع ہونے اور طویل مدت تک کام کی وجہ سے خودکشی کرنے لگے تھے۔
اولیور زولمین، ایک 29 سالہ معالج جو جانسن کی خدمات حاصل کرنے والی میڈیکل ٹیم کی سربراہی کر رہے ہیں نے کہا کہ ان کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ انسان اپنے ہر عضو کی طبی عمر کو 25 فیصد تک کم کر سکتا ہے۔ دنیا میں کوئی بھی ایسا شخص نہیں ہے جو زمانی لحاظ سے 45 کا ہو لیکن جسمانی طور پر 35 کا ہو۔ ہم طبی اور شماریاتی طور پر ثابت کر سکتے ہیں کہ برائن نے یہ تبدیلی کی ہے، یہ بہت پر اثر ہوگا جبکہ اس سے آگے جینیاتی طور پر کچھ بھی ممکن ہے۔
یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جو ابھی تک تو مثبت نتائج دکھا رہا ہے۔ جانسن اپنے مطلوبہ اہداف کے حصول کے بہت قریب ہیں۔
لیکن کیا وہ اتنا پیسہ خرچ کر کے اور اتنی سخت روٹین میں رہ کر جوانی برقرار رکھ پائیں گے، کیا وہ عمر کے پہیے کو الٹا چلا پائیں گے؟ جانسن سے پہلے کچھ ایسی ہی کوشش مائیکل جیکسن نامی گلوکار بھی کر چکے ہیں۔ انہہں موت سے خوف آتا تھا اور وہ کم از کم سو سال زندہ رہنے کے خواہش مند تھے اس لیے انہوں نے اپنے چہرے کی پلاسٹک سرجری کروائی، رنگ گورا کروایا اور ڈاکٹرز کی ایک ٹیم ہر وقت ان کے گھر میں موجود رہتی تھی جو ان کو مانیٹر کرتی تھی مگر انہیں ڈاکٹرز کی دوا کی وجہ سے صرف 51 سال کی عمر میں ان کا انتقال ہو گیا کیونکہ انسان خواہ کتنا ہی عقل مند کیوں نہ ہو جائے کتنی ہی ترقی کیوں نہ کر جائے ابھی تک موت کو شکست نہیں دے پایا۔
اس لیے قدرت کے ساتھ مقابلہ کرنے کی بجائے گریس فلی بڑھاپے کو گزارئیے عمر کے ہر دور کی طرح بڑھاپے کو بھی انجوائے کریں اور بجائے عمر کی رفتار کو کم کرنے کے اگلے گھر کی تیاری میں وقت گزاریں۔