عوامی نیشنل پارٹی نے عمران خان اور جنرل فیض کے خلاف درخواست دائر کردی
عوامی نیشنل پارٹی نے صوبے میں دہشتگردوں کی دوبارہ آبادکاری اور حالیہ واقعات پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
درخواست میں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے شدت پسندی کے واقعات میں اضافے کے ذمہ دار سابق وزیر اعظم عمران خان اور گزشتہ صوبائی حکومت کو قرار دیتے ہوئے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ملک میں دہشتگردوں کی دوبارہ آبادکاری پر عمران خان سمیت دیگر ذمہ داران کے خلاف جوڈیشل انکوائری کی جائے کیونکہ ملک میں دہشتگردی کے خاتمے کے بعد شدت پسندوں کی آبادکاری میں عمران خان نے سہولت کاری کی اور اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید نے اس معاملے میں عمران خان کی معاونت کی ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر کی جانب سے دائر درخواست میں صدر پاکستان عارف علوی خیبرپختونخوا حکومت، چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان، سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید، سابق وزیراعلی محمود خان اور بیرسٹر سیف کو فریق بنایا گیا ہے۔
بابر خان یوسفزئی ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ عمران خان نے کئی بار میڈیا پر دہشتگردوں کی آبادکاری کا اعتراف کیا ہے، ان کے خلاف فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی جائے اور مقررہ وقت میں ذمہ داروں کا تعین کرکے ان کو سخت سزا دی جائے۔
درخواست گزار کا موقف ہے کہ ایمل ولی خان کو دہشتگردوں کی جانب سے دھمکیاں ملی ہیں تاہم اس کے باجود عوامی نیشنل پارٹی نے شروع دن سے انتہا پسندی کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔
اس حوالے سے بابر یوسفزئی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ اے این پی نے ہمیشہ انتہا پسندوں کے خلاف آواز اٹھائی ہے، دہشت گردی کی جنگ میں اے این پی رہنماؤں اور ہزاروں کارکنوں نے شہادتیں دی ہیں جبکہ اس جنگ میں ہزاروں سیکورٹی اہلکار بھی شہید ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا 1980 میں جب افغان جہاد کے نام پر مجاہدین بنائے گئے اس وقت بھی خدائی خدمتگار کے سربراہ خان عبدالغفار خان المعروف باچا خان نے ان کی مخالفت کی تھی اور عوام کو آگاہ کیا تھا کہ یہ دو سپر پاور کی لڑائی ہے اور وہ اس سرزمین کو میدان جنگ بنانا چاہتے ہیں۔