بنوں میں صحافی گوہر وزیر کی مبینہ اغوائیگی کے خلاف صحافی برادری کا احتجاجی مظاہرہ
خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں صحافی برادری نے نیشنل پریس کلب بنوں کے صدر گوہر وزیر کی مبینہ اغوائیگی اور ان پر ہونے والے تشدد کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
نیشنل پریس کلب بنوں کے سامنے ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں صحافیوں اور سوشل میڈیا ورکرز نے صحافی گوہر وزیر کی اغوائیگی میں ملوث افراد کی گرفتاری سمیت ایف آئی ار درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت صحافیوں کی تحفظ کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائیں کیونکہ صحافیوں کو ڈرانا دھمکانا اور اغواء کرنا معمول بن چکا ہے جو کہ بہت ہی تشویشناک بات ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ آئے روز بنوں سٹی میں کالی شیشوں والی گاڑیوں میں سوار مسلح افراد گشت کر رہے ہیں جبکہ پولیس آن کے خلاف کارروائی کرنے سے انکاری ہے۔
واضح رہے کہ 19 اپریل کو نیشنل پریس کلب بنوں کے صدر گوہر وزیر کو نامعلوم افراد نے بنوں سٹی سے اغواء کیا تھا جبکہ گوہر وزیر کے بقول تشدد کے بعد انہیں 30 گھنٹے بعد چھوڑ دیا گیا تھا۔
گوہر وزیر کی اغوائیگی کے خلاف بنوں سمیت خیبر پختونخوا کے کئی پریس کلبوں نے شدید احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔ ایف آئی آر درج کروانے سے متعلق بنوں پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی اغوائیگی کا روزنامچہ رپورٹ درج کیا گیا ہے جبکہ ایف آئی آر کا اپنا ایک طریقہ کار ہوتا ہے جوکہ جلد ہی درج کیا جائے گا۔
خیبر پختونخوا یونین آف جرنلسٹس نے بھی اپنے حالیہ ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر چہ ہم اپنی آواز حکومتی ایوانوں تک پہنچانے میں کامیاب ہوئے ہیں مگر ابھی تک ملزموں کے خلاف کوئی عملی کارروائی نظر نہیں آتی ہے۔ اس لئے (کے پی یو جے) ایک مرتبہ پھر حکومت اور مقامی انتظامیہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ ملزموں کی گرفتاری کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔
ادھر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ورکرز کے صدر شمیم شاہد اور سیکرٹری جنرل راجہ ریاض نے بھی بنوں سے تعلق رکھنے والے صحافی گوہر وزیر کے ساتھ عیدالفطر سے ایک دن قبل پیش آنے والے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمد اعظم خان سے متعلقہ افراد کے خلاف بھرپور کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔