منکی پاکس کے ممنکہ پھیلاؤ، محکمہ صحت نے صوبے میں پیشگی اقدامات اٹھا لیے
محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے ملک میں منکی پاکس کے ممکنہ پھیلاؤ کے تناظر میں پیشگی اقدامات اُٹھا لیے تاکہ صوبے میں اس وبا کا سدباب ممکن ہو۔
اس سلسلے میں ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر شوکت علی کی جانب سے صوبے کے تمام ہسپتالوں کو منکی پاکس سے خبردار کرنے کے لئے جاری اعلامیہ میں منکی پاکس آئسولیشن وارڈز بنانے، کمروں کی تخصیص، بیماری کی علامات اور ممکنہ علاج و احتیاطی تدابیر کے بارے ہدایت کی گئی ہے۔
ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ و منکی پاکس فوکل پرسن ڈاکٹر ارشاد علی کا کہنا ہے کہ منکی پاکس وبا کے پیش نظر باہر سے آنے والے افراد کی سکریننگ اور ٹریسنگ شروع کی گئی ہے جبکہ اس مد میں باچا خان ائیرپورٹ پر بیس رکنی عملہ تعینات کیا گیا ہے.
ان کے مطابق اب تک 150 مسافروں کی سکریننگ کی جاچکی ہے جبکہ صوبے میں اب تک منکی پاکس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا.
انہوں نے بتایا کہ باہر سے آنے والے مشتبہ افراد کی سکریننگ اور علاج کیلئے دو ہسپتال مخصوص کئے گئے ہیں۔
افغانستان سے براستہ لنڈی کوتل آنے والے افراد کیلئے لنڈی کوتل ہسپتال جبکہ پولیس سروسز ہسپتال باچا خان ائیر پورٹ سے آنے والے منکی پاکس سے متاثرہ افراد کیلئے مخصوص کیا گیا ہے جبکہ صوبہ بھر میں منکی پاکس کے مریضوں کیلئے خیبر ٹیچنگ ہسپتال کی تخصیص کی گئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ائیر پورٹ پر آنے والے افراد کی سکریننگ کے بعد ساری تفصیلات متعلقہ اضلاع کے ڈی ایچ اوز کو ارسال کی جاتی ہیں جہاں ان کو اپنے علاقے میں قرنطینہ رکھا جاتا ہے اور ان کی سرویلنس ہوتی ہے اور خُدانخواستہ علامات ظاہر ہونے پر پورے پروٹوکولز اپنائے جاتے ہیں۔
خیال رہے پاکستان میں منکی پاکس کے ابھی تک دو کنفرم کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں سے ایک کا تعلق اسلام شباد اور دوسرے مریض کا تعلق راولپنڈی سے ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق منکی پاکس ایک ایسا وائرس ہے جو بنیادی طور پر جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق منکی پاکس کی علامات بھی چیچک سے ملتی جلتی ہیں۔
متاثرہ شخص میں پہلے سر درد، بخار، سانس پھولنے کی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور پھر چیچک کی طرح جسم میں دانے نمودار ہوجاتے ہیں۔مرض کی شدت کے اعتبار سے ان دانوں کے حجم میں فرق ہوسکتا ہے۔ ان دانوں میں پَس بھی موجود ہوتا ہے اور مریض کو بے چینی اور خارش بھی محسوس ہوسکتی ہے۔