جامعہ پشاور میں 43 دن بعد تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوگئیں
جامعہ پشاور میں آج 43 دن بعد تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوگئیں۔
واضح رہے کہ جامعہ پشاور میں گزشتہ کچھ عرصے سے اساتذہ نے کلاسز لینے سے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا تاہم 18 اپریل کو یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن( پیوٹا) نے ہڑتال ختم کرتے ہوئے عید کے بعد اضافی کلاسز لینے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ 5 مارچ کو پشاور یونیورسٹی میں سکیورٹی سپر وائرز ثقلین بنگش کو سکیورٹی گارڈ نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا جس کے بعد یونیورسٹی کے اساتذہ ( پیوٹا) نے احتجاجی طور پر کلاسز لینے سے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔
ان کے مطالبات میں جامعہ پشاور میں تعینات سکیورٹی گارڈز کے نفسیاتی معائنہ کرنے، کیمپس کو اسلحہ اور منشیات سے پاک کرنے اور ثقلین قتل کیس کیجوڈیشل انکوائری سمیت وائس چانسلر کو ہٹانا شامل تھا۔
ٹی این این سے گفتگو میں پشاور یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد عزیر نے بتایا تھا کہ گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی، محکمہ اعلیٰ تعلیم کے افسران اور چیف سیکرٹری نے اساتذہ کو مطالبات ماننے کی یقین دہانی کی ہے جس کے بعد انہوں نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
ان کے بقول سکیورٹی سپر وائزر ثقلین بنگش قتل کیس کی جوڈیشنل انکوائری کی جائے جبکہ دیگر مطالبات پورے کرنے کے لئے انتظامیہ سینڈیکیٹ بلائے گی۔