‘عید کی تیاریوں کے لئے کچھ تجاویز، اگر اچھی لگیں تو عمل کرلیجئے’
حمیرا علیم
عید کے کپڑے خریدنا اور سلوانا کسی پہاڑ سر کرنے سے کم کارنامہ نہیں اس لیے ہر شخص خصوصا خواتین اس معاملے میں بہت پریشان ہوتی ہیں لیکن میں اس سلسلے میں ان کو کچھ ٹپس دینا چاہوں گی۔
میں ہمیشہ رمضان سے بہت پہلے کپڑے خرید کر سلوا لیتی ہوں تاکہ رمضان میں نہ تو بازار جانا پڑے اور نہ ہی مہنگی چیزیں خریدنی پڑیں۔ اس لیے اگر آپ برانڈ کونشس نہیں اور لیٹسٹ عید کولیکشن ہی نہیں پہننا چاہتے تو رمضان سے پہلے یہ کام کر لیجئے۔
کیونکہ ہمارے ہاں اچھے درزی تو یکم رمضان سے ہی بکنگ بند ہے کا بورڈ لگا دیتے ہیں اور جو چاند رات کو بھی کپڑے لے لیتے ہیں وہ یقینا اتنے اچھے درزی نہیں ہوتے اس لئے انہیں کپڑے کبھی بھی مت دیجئے کیونکہ میرے خیال میں درزی اور بیوٹی سیلون کا رسک نہیں لینا چاہیے اور اپنے آزمائے ہوئے پر ہی جانا چاہیے۔
لڑکوں کے کپڑے عموما شلوار قمیض یا پینٹ شرٹ ہوتے ہیں اور ان میں ہر سیزن میں فیشن میں کوئی زیادہ تبدیلی نہیں آتی اس لیے اگر کپڑا لے کر سلوانا چاہیں تو رمضان سے ایک ماہ پہلے ہی لے کر سلوا لیجئے۔ مجھے تو ریڈی میڈ لینا بہتر لگتا ہے کیونکہ درزی سلائی میں کوئی نہ کوئی گڑبڑ تو ضرور ہی کرتا ہے۔
اس لیے جب بھی برانڈز پر سیل لگے، آج کل تو ہر دوسرے ماہ میں سیل لگی ہوتی ہے، تو مردانہ اور لڑکوں کے سلے ہوئے کپڑے خرید لیجئے جبکہ خواتین بھی سیل میں سے سوٹس لے کر رکھ سکتی ہیں کیونکہ سیل میں سات سے دس ہزار کا جوڑا چار پانچ ہزار کا مل جاتا ہے اور جوتے بھی ایسے ہی سیل میں سے خریدے جا سکتے ہیں۔
میرے چونکہ دو بیٹے ہی ہیں اس لیے جیولری وغیرہ کا مسئلہ نہیں ہوتا لیکن بیٹیاں ہوں تو جیولری بھی چاہیے ہوتی ہے۔
کراچی والے زینب اور گلف مارکیٹ، لاہور والے شاہ عالمی اور لبرٹی مارکیٹ اور اسلام آباد والے ایف ایٹ مرکز کے ہول سیل اسٹورز، مغل سرائے، مدینہ اور امپریل مارکیٹ راولپنڈی سے سستی اور بے حد اچھی جیولری، بیگز، کاسمیٹکس اور دیگر چیزیں خرید سکتے ہیں۔
عید کے لیے کھانوں کی تیاری بھی میں رمضان سے پہلے ہی کرتی ہوں جس میں عید کا مینیو بچوں کی پسند سے بناتی ہوں اور میرینیشن، اسٹفنگز، بریانی کے لیے چکن دو دن پہلے تیار کر کے رکھ دیتی ہوں پھر چاند رات کو صفائی کے بعد سب پکاکر رکھ دیتی ہوں تاکہ عید والے دن صرف ناشتہ ہی بنانا پڑے۔
سارا رمضان عبادات کرکے چاند رات کو بازاروں میں خوار ہونے اور اپنی عبادات پر پانی پھیرنے سے پرہیز ہی کرنا چاہیے کیونکہ بازاروں میں اتنا رش ہوتا ہے کھوئے سے کھوا چھل رہا ہوتا ہے۔ کئی لڑکے تو بازار میں موجود ہی صرف لڑکیوں کے لیے ہوتے ہیں جتنا مرضی بچنے کی کوشش کر لیں کوئی نہ کوئی آپ سے ٹکرا ہی جاتا ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا ہے کہ” تم کسی لتھڑے ہوئے سور سے ٹکرا جاؤ یہ اس سے بہتر ہے کہ کسی نا محرم کو چھوو۔” ایک اور حدیث میں فرمایا کہ "کسی نامحرم کو چھونے سے بہتر ہے کہ تمہارے سر میں کیل ٹھونک دی جائے۔”
دوسری بات ہم خاص طور پر چاند رات کو چوڑیاں اور مہندی لگوانے جاتے ہیں جبکہ آج کل نیا ٹرینڈ چل پڑا ہے کہ مرد مہندی لگاتے ہیں اور ہماری وہ بہنیں جو عموما مردوں سے دور ہی رہتی ہیں بھرے بازار میں نامحرموں کو ہاتھ پکڑوا کر گھنٹوں مہندی لگوانے کے لیے بیٹھی رہتی ہیں حالانکہ کئی بیوٹی سیلون اور فی میل مہندی آرٹسٹ موجود ہوتی ہیں۔
یہی حال چوڑیوں کا ہے کیا یہ بہتر نہ ہو گا کہ آپ چوڑیاں خرید کر گھر لے جائیں اور خود پہن لیں، میں چوڑیاں نہیں پہنتی مگر یہ جانتی ہوں کہ لوشن، شیمپو اور ویزلین لگا کر چوڑیاں آسانی سے پہنی یا اتاری جا سکتی ہیں۔
نوٹ! یہ میری طرف سے کچھ تجاویز ہیں اگر اچھی لگیں تو عمل کر لیجئے دوسری صورت میں آپ اپنی مرضی کے مالک ہیں۔