عوام کی آوازکالم

فیصل آباد میں خاتون کی جانب سے نبوت کا جھوٹا دعویٰ، قانون کب عمل میں آئے گا؟

حمیرا علیم

گزشتہ روز ایک نجی نیوز چینل پر ایک ویڈیو کلپ دیکھی جس میں ایک خاتون، جو خود کو فیصل آباد سے منسوب کرتی ہے، کا بڑا عجیب و غریب بیان سنا جس میں وہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ ‘ ایسی نبی ہے جس کی نعوذ باللہ اللہ سے شادی ہوئی ہے اور انہیں خواب میں نبوت دی گئی تاکہ وہ ہمیں دین سکھا سکیں۔’

کل ان خاتون کی بہن صاحبہ باپردہ ایک بڑے لگژری فرنچیر والے کمرے سے مخاطب تھیں کہ وہ اس ‘جھوٹی’ نبی کی بہن اور اس نبوت کی شریک ہیں۔ یہ دونوں خواتین یا ان کا سارا خاندان نہ تو کسی بھی رخ سے نفسیاتی مریض لگتا ہے اور نہ ہی غریب کہ ایسا طرح کا دعویٰ کرکے کوئی فنانشل فائدہ اٹھانا چاہتا ہو۔

نفسیاتی یا ذہنی مریض کی سب سے آسان پہچان یہ ہے کہ وہ سب سے پہلے اپنے حلیے اور پھر ارد گرد کے ماحول سے لاپرواہ ہو جاتا ہے جبکہ یہ دونوں خواتین خاصی فیشن ایبل اور متمول گھرانے کی لگ رہی ہیں اور ان کے کمرے بھی صاف ستھرے ہیں سوائے ان کے ذہن کے ہر چیز ٹھکانے پر ہے۔

میں نہ تو کوئی مفتی ہوں نہ ہی جج لیکن بحیثیت ایک عام مسلمان کے جس نے قرآن و سیرت طیبہ پڑھ رکھی ہے میرے پاس اللہ کی وحدانیت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے آخری نبی ہونے کے بالکل سادے سے دو ثبوت ہیں۔

قرآن کریم کی سورہ الاخلاص اور سورۃ احزاب کی آیت نمبر40 کے مطابق ‘ محمد(ص) تمارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے خاتم ہیں۔’ اس کے علاوہ بھی کئی آیات و احادیث سے یہ بات ثابت ہے کہ اسلام آخری الہامی مذہب، قرآن آخری الہامی کتاب اور نبی صلعم آخری نبی ہیں۔

جب اللہ تعالٰی نے فرما دیا کہ آج تمہارا دین تمہارے لیے مکمل کر دیا اور قیامت تک کے لیے اب یہی دین رہے گا تو پھر کیسے کوئی بھی مرد یا عورت یہ سب کچھ کہہ سکتا ہے جو کہ یہ خواتین کہہ رہی ہیں۔

اس سے پہلے بھی بہت سے مرد و زن نے ایسے بیکار دعویٰ کیے ہیں جن میں چند ماہ پہلے ایک مسلمان پہلے یہودی بنا پھر اس نے دعویٰ کر دیا کہ مجھے خواب میں موسیٰ علیہ السلام آتے ہیں اور احکام الٰہی دیتے ہیں پھر اس نے نبوت کا دعوی ہی کر دیا۔

ایسے واقعات دیکھنے کے بعد قادیانی مذہب کی ایجاد کا واقعہ ذہن میں آ جاتا ہے جب انگریز نے مسلمانوں کو دین سے دور کرنے کے لیے ایک کلرک کو بتدریج عالم سے نبی کے عہدے تک پہنچایا اور انتشار پھیلاؤ راج کرو کے مقولے پر عمل پیرا ہو کر ہندوستان میں راج کیا۔

وہ دور تھا برطانوی راج کا لیکن آج تو ہم اسلام کے نام پر لی گئی مسلم ریاست میں رہتے ہیں کیا وجہ ہے کہ آج بھی پاکستان میں ایسے دعوی دار خوردرو کھمبیوں کی طرح اگتے ہیں؟ کیا ہم عقیدہ ختم نبوت بھلا بیٹھے ہیں یا اتنے بے غیرت ہو گئے ہیں کہ کوئی بھی اٹھ کر نبی صلعم کی ذات پر حملہ کر دے ہماری بلا سے۔

اگر یہ کوتاہی حکومت کی ہے تو حکومت سے تو کسی اچھے کی امید ہی عبث ہے لیکن کم از کم عدالتیں تو اپنا کام کریں، عقیدہ ختم نبوت کا قانون موجود ہے اس سے روگردانی کی سزا بھی لیکن جو چیز موجود نہیں وہ ہے قوانین پر عمل۔

بخدا اگر پاکستان میں ایک بھی اسلامی قانون پر عمل کیا جائے تو جرائم کی شرح کئی گنا گھٹ جائے گی تاہم یہاں اہم مسئلہ ہی یہ ہے کہ پاکستان میں نہ تو شرعی نہ ہی ملکی قانون پر عمل ہوتا ہے جس سے جرائم پیشہ ذہنیت کے لوگوں کو شہ ملتی ہے کہ اگر دوسروں نے یہ جرم کیا اور نہ پکڑے گئے نہ سزا ملی تو ہم بھی کر لیتے ہیں۔

عدالت اور ججز ذرا ہمت پکڑیں اور کسی قاتل، ریپیسٹ، زانی اور نبوت کے دعوی دار کو سر عام پھانسی دیں، پھر دیکھیے کیسے سارے سانپ کبھی باہر نہ آنے کے لیے بلوں میں جا گھستے ہیں۔

میں شاید پانچ چھ سال کی ہوں گی جب ضیا دور میں چند لوگوں نے ایک چھوٹے بچے کو اغواء کرنے کے بعد قتل کر دیا تھا اور انہیں سرعام پھانسی دی گئی تھی۔ اگرچہ میں نے یہ واقعہ دیکھا نہیں بس اپنے بڑوں سے سنا تھا لیکن مجھے یاد ہے کہ اس کی دہشت لوگوں پر سالوں طاری رہی تھی۔

ایران میں سالہا سال کوئی مجرمانہ حملہ نہیں ہوتا۔ ایک شخص نے خاتون پر تیزاب پھینک کر اسے جلا دیا تو جج نے فورا گرفتار کروا کر سزا سنا دی کہ خاتون بھی اس پر اسی طرح تیزاب ڈال کر جلا دے۔

افغانستان ،جہاں بدنام زمانہ طالبان کی حکومت ہے، میں ایک بچی اغواء ہو جاتی ہے پولیس اسے بازیاب کرواتی ہے موقع پر ہی بچی سے مجرموں کی شناخت کروائی جاتی ہے اور انہیں سزا دی جاتی ہے جبکہ سعودیہ کے ایک شہزادہ کا قتل کے جرم میں سر عام سر تن سے جدا کر دیا جاتا ہے۔

کیا یہ سب لوگ کسی اور سیارے کی مخلوق ہیں جو اپنے ملک میں امن و سلامتی کے لیے بڑے آرام سے حد مقرر کر دیتے ہیں اور ہم اس دنیا کی بے بس ترین قوم اور حکومت ہیں کہ کوئی یہاں کچھ بھی کر لے ہمارے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔

اپنے آقاؤں کو خوش کرنے ان کی جوتیاں چاٹنے سے آپ اس دنیا کے ہر کونے میں اپنے محل کھڑے کر سکتے ہیں ہر ملک میں فارن کرنسی اکاونٹ بھر سکتے ہیں لیکن یاد رکھیے کفن میں کوئی جیب نہیں ہوتی آپ ان میں سے ایک پائی بھی ساتھ نہیں لے جا سکتے اور قبر میں پہلا سوال اللہ کی ربوبیت کے بعد نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے خاتم النبیین ہونے کی بابت ہی ہو گا پھر آپ اس مرحلے کو کیسے سر کریں گے؟

خواب غفلت سے جاگیے اور کچھ ایسا کیجئے جو روز قیامت ہمیں نبی صلعم کے سامنے شرمندگی سے بچائے اور حوض کوثر پر ان کے ہاتھوں پانی پلائے۔ عوام کو ایسے معاملات اپنے ہاتھ میں لے کر خدا بننے کی ضرورت نہیں کہ بلاتحقیق کسی پر بھی شک کی بناء پر یا دشمنی کے باعث الزام لگا کر زندہ جلا دیا جائے لیکن جو لوگ واضح ثبوت کے ساتھ گستاخی رسول کے مرتکب ہوں انہیں عدالتوں سے فوری اور قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button