دیر میں خاص قسم کی ساگ، جس سے روزانہ 7 ہزار روپے تک کمایا جاسکتا ہے
ناصر زادہ
دیر بالا کے پہاڑوں میں پائے جانے والی خاص قسم کی ‘تیر’ ساگ ماہ رمضان میں لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے جبکہ اس کاروبار سے وابستہ افراد کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر وہ ہزاروں روپے کی ساگ فروخت کرتے ہیں۔
عشیری درہ جبر بازار میں تیر کی ساگ بیچنے والے کریم خان کے مطابق وہ ہر روز واڑی بازار سے 70 کلو ساگ لاتے ہیں اور شام ہوتے ہی سب ختم ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے رمضان المبارک میں ان کی روزگار میں بہتری آئی ہے۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے واڑی سبزی منڈی کے ڈیلر اول خان نے بتایا ہمارے پاس روزانہ 40 سے پچاس من تیر کی ساگ آتی ہے جس سے نہ صرف ہمارا بلکہ اس روزگار سے وابستہ تمام افراد کی معاشی زندگی پر بہتر اثر پڑا ہے۔
ان کے مطابق تیر کی ساگ چار ہزار روپے من فروخت ہو رہی ہے جبکہ رمضان میں اس کی مانگ مزید بڑھ جاتی ہے، آج کل آپ دیر کے جس علاقے بھی جائے وہاں آپ کو تیر کی ساگ ضروری ملے گی۔
دیر کے رہائشی اور تیر ساگ کے شوقین بادشاہ رحمن رمضان المبارک میں روازنہ تیر کی ساگ گھر لے جاتے ہیں۔ ان کے مطابق تیر کی ساگ کا ذائقہ بہت اچھا ہے، افطاری میں جب ہمارے ہاں مہمان آتے ہیں تو ہماری کوشش ہوتی ہے کہ انہیں بازاری کھانوں کی بجائے گھر میں پکائے گئے ساگ پیش کرے جبکہ زیادہ تر مہمان بھی گوشت اور چکن کے بجائے کھانے میں ساگ کو ترجیح دیتے ہیں۔
مقامی افراد کے مطابق تیر کی ساگ اپریل کے مہینے میں دیر کے کارو درہ، پاٹاو درہ، جیلاڑ اور نہاگدہ کے پہاڑوں میں اگتی ہیں جبکہ امسال زیادہ بارشوں کی وجہ سے اس کی پیدوار میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
کارو درہ کے رہائشی محمد حنان صبح سویرے ساگ توڑنے کے کے لئے قریبی پہاڑوں کا رخ کرتے ہیں۔ ان کے مطابق تیر کی ساگ توڑ کر صبح واڑی بازار لاتے ہیں، ساگ فروخت کرنے کے بعد ہمیں روازنہ پانچ سے سات ہزار روپے ملتے ہیں جس سے ہمارا گزار ہو رہا ہے۔
60 سالہ کمال بابا کے مطابق تیر کی ساگ صدیوں سے دیربالا کے پہاڑوں میں پائی جاتی ہے اور جس سال موسم سرما میں زیادہ برفباری ہوتی ہے تو اس سال ساگ کی پیدوار میں اضافہ ہوتا ہے۔ ان کے بقول پچھلے سال موسم سرما میں 10 سالوں کی نسبت سے زیادہ برفباری ہوئی تھی جبکہ اس سال ساگ رمضان کے مہینے میں تیار ہوئی اس وجہ سے اس کی مانگ بڑھ گئی ہے۔