سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی برطرفی کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر
آفتاب مہمند
خیبر پختونخوا کی نگران حکومت کی جانب سے 11 سو زائد سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی برطرفی کے اقدام کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔
درخواست گزار کے مطابق نگران حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی برطرفی کا اعلامیہ بد نیتی پر مبنی ہے جبکہ نگران حکومت کے پاس کسی کو ہٹانے کا اختیار نہیں اور یہ اعلامیہ غیرقانونی ہے۔
برطرف کئے گئے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی جانب سے دائرہ کردہ درخواست میں نگران حکومت، سیکرٹری اطلاعات، سیکرٹری خزانہ اور پراجیکٹ ڈائریکٹر کو فریق بناتے ہوئے عدالت سے استدعا کی ہے کہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو ہٹانے کا اعلامیہ مطعل کیا جائے کیونکہ یہ اعلامیہ الیکشن رولز کی بھی خلاف ورزی ہے اور نگران سیٹ اپ کے پاس صرف شفاف انتخابات کرانے میں الیکشن کمیشن کی معاونت کا اختیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں سینکڑوں سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی تنخواہیں روکنے کا فیصلہ, ان پر اعتراضات کس حد تک درست ہیں؟
یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی دور حکومت میں بھرتی کئے جانے والے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے پراجیکٹ کو ختم کرنے کیلئے محکمہ تعلقات عامہ نے صوبائی محکمہ خزانہ کو انفلوئنسرز کا اعزازیہ اور پراجیکٹ مانیٹرنگ یونٹ ملازمین کی تنخواہ روکنے کی سفارش کر دی تھی جس کے بعد محکمہ خزانہ کی جانب سے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کا اعزازیہ ودیگر مراعات کو روک دیا گیا ہے۔
نگران صوبائی وزیر اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال کاکاخیل نے بھی گزشتہ دنوں اسی حوالے سے کہا تھا کہ محکمہ تعلقات عامہ نے اے ڈی پی سکیم کے تحت 1109 سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو تعینات کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ سابقہ صوبائی حکومت نے حکومتی اقدامات اور عوامی آگاہی کے لیے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کا قیام عمل میں لایا تھا تاہم اب یہ منصوبہ اپنی مطابقت کھو چکا ہے جبکہ عبوری حکومت مذکورہ منصوبے کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے قانون اور قواعد و ضوابط کا پابند نہیں ہے۔
ان کے بقول منصوبے کا جاری رہنا سرکاری خزانے کے وسائل کا ضیاع ہے اس لئے مذکور منصوبے کی تمام سرگرمیاں بند کرکے انفلوئنسرز کی تنخواہیں اور انٹرنی کے وظیفہ سمیت تمام اخراجات فوری طور پر روک دئیے گئے ہیں۔
فیروز جمال کا دعویٰ ہے کہ انفلوئنسرز کا کام کچھ اور تھا جبکہ انہیں کسی اور ایجنڈے پر لگایا گیا تھا اس لئے نگران حکومت کو ان انفلوئنسرز کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
دوسری جانب نگران حکومت کے اس اقدام کے بعد سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور پاکستان تحریک انصاف نے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ نگران حکومت اپنے آئینی دائرہ اختیار سے تجاوز کر رہی ہے جبکہ ان کی حکومت نے میرٹ کی بنیاد پر سوشل میڈیا انفلوئنسرز بھرتی کئے تھے۔
شوکت یوسفزئی کے مطابق نگران حکومت کے پاس کسی کو ملازمت سے نکالنے کا اختیار نہیں جبکہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز پڑھے لکھے نوجوان ہیں انہیں بے روز گار کرنا اچھی بات نہیں ہے۔