لائف سٹائل

ایسٹر: پشاور میں ڈبلیو ایس ایس پی کے مسیحی ملازمین تنخواہوں سے محروم

عصمت خان

پشاور سمیت پورے پاکستان میں آج مسیحی برادری ایسٹر تہوار انتہائی جوش و خروش سے منا رہے ہیں تاہم واٹر اینڈ سینیٹیشن سروسز پشاور (ڈبلیوایس ایس پی) کی جانب سے مسیحی ملازمین کو ان کی اجرت کی بروقت عدم ادائیگی نے انہیں مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔

کرسچن کمیونٹی سمجھتی ہے کہ انہیں تنخواہوں سے محروم رکھنا نہ صرف انسانی حقوق، آئین پاکستان بلکہ اقوام متحدہ کی ڈکلریشن کی بھی خلاف ورزی ہے جبکہ تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے وہ تہوار کو منانے کیلئے دوسروں سے قرض لینے پر مجبور ہیں۔

ایسٹر کی تاریخ

ایسٹر کی تاریخ سال بہ سال تبدیل ہوتی ہے۔ یہ موسم بہار کے مساوات کے عین بعد پورا چاند آنے کے بعد پہلے اتوار کو منایا جاتا ہے۔ چاند کے چکر کی بنیاد پر یہ تعطیل 22 مارچ سے 25 اپریل کے درمیان کسی بھی اتوار کو ہو سکتی ہے۔ اس مرتبہ ایسٹر9 اپریل 2023ء کو منایا جا رہا ہے۔

ایسٹر کی تقریبات صبح سویرے ایک خاص ایسٹر ماس کے ساتھ شروع ہوتی ہیں۔ لوگ اپنے اتوار کو بہترین لباس پہن کر چرچ پہنچتے ہیں اور بھجن گاتے ہیں، واعظ سنتے ہیں اور ایک دوسرے سے ملتے اور مبارکباد دیتے ہیں۔ یہ تہوار پوری دنیا میں بڑے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ ایسٹر کے تہوار سے پہلے کا پورا ہفتہ مقدس ہفتہ تصور کیا جاتا ہے جہاں یسوع مسیح کی موت میں ماؤنڈی جمعرات کا دن، آخری عشائیہ کے ساتھ ساتھ گڈ فرائیڈے کو بھی عزت دی جاتی ہے۔

مسیحی برادری کا موقف

کرسچن کمیونٹی کے سماجی کارکن آگسٹن جیکب بتاتے ہیں کہ 2017ء کی مردم شماری کے مطابق پاکستان میں 23 لاکھ  مسیحی آباد ہیں جن میں سے تین لاکھ کے قریب نے خیبر پختونخوا میں سکونت اختیار کی ہوئی ہے اور تقریباً ایک سے ڈیڑھ لاکھ تک مسیحی لوگ پشاور میں قیام پذیر ہیں۔

ان کے مطابق ان افراد میں 20 فیصد کرسچن ڈبلیو ایس ایس پی میں ملازمت کرتے ہیں،چونکہ یہ ایک غریب طبقہ اور ناخواندہ ہے اس لئے وہ نہ تو اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں  اور نہ ہی اپنا کاروبارکرنے کی استطاعت رکھتے ہیں۔ یہ ملازمین صفائی ستھرائی کے کام سے وابستہ ہیں، صفائی نصف ایمان ہے اس جذبے کے تحت ہمارے لوگ گندگی تلف کرتے ہیں جبکہ اپنے فرائض منصبی کی انجام دہی میں یہ طبقہ ناپاک کپڑوں اوربدبو کیساتھ گھر لوٹتے ہیں ایسے میں ایسٹرتہوار پر انہیں تنخواہوں سے محروم رکھنا ظلم وزیادتی ہے۔

کرسچن کالونیوں کا منظر

آل پاکستان ہندو رائٹس موومنٹ کے چیئرمین ہارون سرب دیال نے مسیحی برادری کو ایسٹرتہوار پرمبارکباد دی اور اظہار یکجہتی کے طو رپر ان کی کالونیوں کا وزٹ کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ جب انہوں نے کرسچن کمیونٹی کی کالونیوں میں جاکر وہاں کا منظردیکھا تو انہیں شدید افسوس ہوا کہ اس مذہبی تہوار کے موقع پر بھی ان کے چہروں پر مایوس کے آثارنمایاں تھے۔

اس روز مسیحی لوگ اپنے رشتہ داروں کے گھرجاتے ہیں اپنے بچوں کیلئے نئے کپڑے خریدتے ہیں گھروں پر مہمانوں کی کھانے سے تواضع کی جاتی ہے لیکن بدقسمتی سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث ملازمین مایوسی کاشکار ہیں اور وہ سود پر قرض لے کر اپنی خوشیوں کو منانے پر مجبور ہیں۔

ادار ے کا موقف

واٹر اینڈ سینیٹیشن سروسز پشاور کے ترجمان حسن علی بتاتے ہیں کہ ان کا ادارہ (ڈبلیوایس ایس پی) کی اپنی کوئی آمدنی نہیں بلکہ الٹ اسبسڈی دیتی ہے۔

سابقہ صوبائی بجٹ میں ادارے کو 2.7 بلین روپے کا بجٹ ملا تھا جبکہ رواں مالی سال میں بھی ڈبلیو ایس ایس پی کیلئے 2.7 بلین بجٹ کی منظوری دی گئی یعنی دو سالوں سے ادارہ کو ایک ہی رقم مل رہی ہے۔ دوسری طرف دیکھا جائے تو کمپنی ملازمین کی تنخواہیں، بجلی اور پٹرولیم مصنوعات اخراجات برداشت کرتی ہیں جس میں رواں سال 40 تا 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مسیحی برداری کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ کمپنی مینجمنٹ نے تین مارچ کو ہی تنخواہوں سے متعلق سمری سیکرٹری بلدیات کو بھجوا دی تھی جہاں سے فائل فنانس ڈیپارٹمنٹ جاتی ہے چونکہ فائل کی منظوری کا اپنا ایک سرکاری طریقہ کار ہوتا ہے اس لئے اس میں وقت لگنا معمول کا حصہ ہے۔

ان کے بقول سیکرٹری بلدیات کی تبدیلی کی وجہ سے بھی فائل تاخیر کاشکار ہوئی جبکہ صرف مسیحی برادری کو ہی نہیں بلکہ ادارے کے تمام ملازمین کو ابھی تک تنخواہیں نہیں ملیں تاہم انتظامیہ کوششوں میں لگی ہوئی ہے اورانشاء اللہ منگل کے روز تک ملازمین کی تنخواہیں مل جائیں گی۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button