صحت

خیبرپختونخوا میں خسرہ سے بچوں کی اموات، حقیقت کیا ہے؟

خالدہ نیاز

خیبرپختونخوا کے محکمہ صحت نے خسرہ سے 6 بچوں کی اموات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ بچے دوسری بیماریوں میں پیچدگیوں سے مر گئے ہیں۔

مارچ 2023 میں صوبے میں بچوں میں خسرہ پھیلنے اور مختلف اضلاع میں 6 بجے جاں بحق ہونے کی خبریں وائرل ہوئی تھی۔

محکمہ صحت خیبرپختونخوا کے ترجمان اسد ضیاء نے اس حوالے سے ٹی این این کو بتایا کہ تحقیقات کے دوران پتہ چلا ہے کہ مذکورہ بچے دوسری بیماریوں کی وجہ سے جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ یہ دو تین مہینوں کی بات بھی نہیں ہے بلکہ یہ کیسز زیادہ مہینوں کے ہے تاہم یہ بچے خسرہ کی وجہ سے جاں بحق نہیں ہوئے۔

اسد ضیاء نے بتایا کہ جن علاقوں میں خسرہ کے مشتبہ یا مصدقہ کیسز سامنے آئے ہیں، وہاں ویکسینیشن کے لئے خصوصی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ ایسے علاقے پورے صوبے میں 415 یونین کونسلز پر مشتمل ہیں اس مہینے ورلڈ ایمیونائزیشن ویک کے دوران  وہاں پر ٹیمیں جائیں گی اور بچوں کو خسرہ سے بچاو کے ٹیکے لگائے جائیں گے۔

خیبرپختونخوا میں خسرہ کے 656 کیسز

خیال رہے مارچ 2023 میں رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ خیبرپختونخوا میں گزشتہ تین ماہ کے دوران خسرے کے 656 کیسز رپورٹ ہوئے اور 6 بچوں کی اموات بھی ہوئی ہیں۔ رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ خسرہ سے ڈیرہ اسماعیل خان میں 5 جبکہ ٹانک میں ایک بچے کی ہلاکت ہوئی ہے۔

رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ چارسدہ میں سب سے زیادہ 105 بچوں میں خسرہ وائرس کی تصدیق ہوئی ہے اور ڈیرہ اسماعیل خان میں 102 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، پشاور میں 64 بچے خسرہ وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں اور کوہاٹ میں 46، شمالی وزیرستان 28 اور باجوڑ میں 37 بچے خسرہ وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔

اسد ضیاء نے کہا کہ صوبے میں خسرہ کیسز آنے کی بڑی وجہ جنوبی اور مرکزی خیبرپختونخوا میں والدین کی جانب سےٹیکے لگانے سے انکار ہیں تاہم انکی ٹیمیں انکاری والدین سے رابطے میں ہوتے ہیں اور انکی کوشش ہے کہ ہر بچے کو خسرہ سے بچاو کے ٹیکے لگوائے جائیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق خسرہ سے سال 2021 میں پاکستان میں قریبا 800 کے قریب بچوں کی اموات ہوئی جس کے بعد 12 روزہ خصوصی مہم بھی چلائی گئی جس کے دوران 9 کروڑ سے زائد بچوں کو خسرہ اور روبیلا سے بچاؤ کے ٹیکے لگائے گئے۔

خسرہ کی بیماری اور اسکی علامات

خسرہ کونسی بیماری ہوتی ہے اس حوالے سے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر کام کرنے والے ڈاکٹر ضیاء الدین کہتے ہیں کہ خسرہ کی بیماری ایک خاص قسم کے وائرس سے لاحق ہوتی ہے۔ اس بیماری سے عام طور پر چھوٹے بچوں میں زیادہ اسانی سے متاثر ہوتے ہیں اور مریض کو سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے۔

اس بیماری کی علامات وائرس کے اثرانداز ہونے کے 10 اور 14 دنوں کے درمیان ظاہر ہوتی ہیں۔ اس میں مریض کو تیز اور شدید بخار ہوتا ہے، سوکھی کھانسی ہوتی ہے، ساتھ میں مریض کا ناک بہنا شروع ہوجاتا ہےاور گلے میں خراش ہوجاتی ہے، مریض کو آنکھوں میں بھی جلن محسوس ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ مریض کو چمڑے کے اوپر ریشز یا ایک خاص قسم کی خارش شروع ہوجاتی ہے، شروع میں یہ خارش پیٹ کے اوپر ہوتی ہے لیکن پھر ہاتھوں، سینے اور جسم کے باقی حصوں میں بھی پھیل جاتی ہے اور مریض کا جسم خاص قسم کے دانوں سے بھرجاتا ہے۔

آیا خسرہ ایک متعدی بیماری ہے؟

ڈاکٹر ضیاء الدین کا کہنا ہے کہ خسرہ کا خارش عام طور پر مریض کو سات دن تک رہتا ہے۔ خسرہ کی بیماری ایک متعدی مرض ہے جو ایک مریض سے دوسرے کو متقل ہو سکتا ہے۔  یہ مرض کھانسی، زکام، مریض کے جھوٹے کھانے پینے سے لگ سکتا ہے جبکہ ہاتھ ملانے اور گلے لگنے سے بھی یہ مرض متقل ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خسرہ کی بیماری دو سے تین ہفتوں میں ٹھیک ہوتی ہے، اس کے لیے کوئی خاص دوائی نہیں ہے سوائے اس کے پیناڈول کا باقاعدگی سے استعمال کیا جائے، ساتھ میں مریض کو تازہ پانی، تازہ جوس اور تازہ پھلوں کا استعمال کرنا چاہئے۔

خسرہ مرض کن لوگوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟

یہ مرض کن لوگوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اس حوالے سے ڈاکٹر ضیاء الدین نے بتایا کہ ٌپانچ سال سے کم عمر بچوں، حاملہ خواتین، 20 سال سے زائد عمر کے افراد اور ایسے افراد جن کی قوت مدافعت کسی بھی وجہ سے کم ہے ان میں یہ مرض شدت اختیار کرسکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خسرہ کی وجہ سے بعض مریضوں کو سینے کا انفیکشن اور دماغ کی ایک بیماری جس میں جھٹکے آنا شروع ہوجاتے ہیں اور سننے اور دیکھنے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے لاحق ہوسکتی ہے۔

ڈاکٹر ضیاء الدین کے مطابق ایم ایم آر ویکسسن لگانے سے خسرہ ہونے کے امکانات کم سے کم ہوسکتے ہیں اور اس کے دو ڈوزز لگائے جاتے ہیں پہلی ڈوز 12 سے 15 ماہ کے بچوں کو لگائی جاتی ہے جبکہ دوسری ڈوز 4 سے 5 سال تک کے بچوں کو لگائی جاتی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button