جرائمسیاست

اقلیتی برادری اور سکیورٹی فورسز پر مسلسل حملے، نگران حکومت سر جوڑ کر بیٹھ گئی

خیبر پختونخوا کی نگران حکومت نے اقلیتی برادری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں کو تشویشناک قرار دیدیا۔ سپیشل برانچ و کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخوا کو دہشتگردانہ حملوں کی روک تھام کیلئے موثر حکمت عملی اپنانے کی ہدایات جاری کردی گئیں۔

اس سلسلے میں صوبہ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کے بارے میں نگران وزیراعلی خیبر پختونخوا محمد اعظم خان کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جسمیں صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے آئندہ کے لائحہ عمل پر غور و خوض کیا گیا۔

وزیراعلی کی زیر نگرانی اجلاس میں نگران وزیر اطلاعات، چیف  سیکرٹری اور آئی جی پی کے علاوہ متعلقہ سیکرٹریوں اور پولیس کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی جسمیں شرکاء کو صوبے میں امن و امان کی تازہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔

دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کے لئے پولیس خصوصا سی ٹی ڈی کے اقدامات سے اجلاس کو آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ رواں سال اب تک صوبے میں  دہشتگردی کے چھوٹے بڑے 140 واقعات ہوئے۔ ان واقعات میں زیادہ تر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس دوران پولیس کی بروقت کاروائی کے نتیجے میں دہشتگردی کے درجنوں منصوبوں کو ناکام بنایا گیا۔

اجلاس میں غیر رجسٹرڈ گاڑیوں، موٹر سائیکلوں اور کالے شیشے والی گاڑیوں کے خلاف کاروائی عمل میں لانے کا فیصلہ بھی کر لیاگیا۔

نگران وزیر اعلی نے پولیس اہلکاروں پر ہونے والے حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ پولیس پر  حملوں کی منصوبہ بندی کو ناکام بنانے کے لئے مزید متحرک کردار ادا کرنے پر زور دیا۔ محمد اعظم خان نے اقلیتی برادری کے لوگوں  کو نشانہ بنانا تشویشناک قرار دیکر ان کو تحفظ فراہم کرنے پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی۔

اس موقع پر اعظم خان نے شرکاء سے کہا کہ امن و امان نگران حکومت کی اولین ترجیح اور سب سے اہم ذمہ داری ہے۔

صوبائی حکومت اس مقصد کے لئے ترجیحی بنیادوں پر وسائل فراہم کرے گی۔ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات یقینی بنائے جائیں۔ اعظم خان کا کہنا تھا کہ  صوبے میں سکیورٹی کی  موجودہ صورتحال میں غیر معمولی اقدامات اور مربوط لائحہ عمل کی ضرورت ہے ۔

نگران وزیر اعلی نے ہدایت کی کہ پولیس اہلکاروں کو دہشتگرد حملوں سے محفوظ بنانے کے لئے تمام ضروری اور جدید آلات فراہم کئے جائیں۔

صوبے میں امن و امان کے سلسلے میں محکمہ داخلہ و قبائلی امور خیبرپختونخوا نے بھی عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافے کے تناظر میں پولیس و ضلعی انتظامیہ کو خط ارسال کردیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ کالے یا رنگین شیشوں کےاستعمال کی اجازت نہیں۔ وزارت داخلہ نے سال 2013 سے رنگ دار شیشوں کے اجازت نامے جاری نہیں کی ہے۔ جعلی این او سی رکھنےوالوں کےخلاف کاروائی کی جائے۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ صوبہ بھر میں موٹر وہیکل آرڈیننس 1969 کے تحت جعلی نمبر پلیٹوں اوررنگین شیشوں پر پابندی ہے۔ خلاف ورزی کی صورت میں پولیس بھر پور قانونی کارروائی عمل میں لائے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button