مفت آٹا غریب عوام کے لیے ایک اور درد سر!
خالدہ نیاز
پریشان چہرہ، گندمی رنگت، چہرے پر جھریوں کے نشان 45 سالہ نورین اس انتظار میں بیٹھی ہیں کہ آج ان کو ضرور مفت آٹا ملے گا اور وہ خوشی سے گھر لوٹ جائیں گی کیونکہ وہ پچھلے کئی دنوں سے صبح سویرے گھر سے مفت آٹے کی حصول کے لیے آتی ہے لیکن اس کو واپس لوٹا دیا جاتا ہے کہ بی بی کل آ جائے کیونکہ آج رش بہت زیادہ ہے۔
یہ منظر نوشہرہ میں مفت آٹا تقسیم کرنے کے ایک مرکز کا ہے۔ یہاں نورین جیسی کئی خواتین ہاتھوں میں شناختی کارڈ لیے انتظار میں بیٹھی ہوتی ہیں لیکن کئی گھنٹے گزارنے کے بعد مایوس گھروں کو لوٹ جاتی ہیں۔
ماہ رمضان کے شروع ہوتے ہی جب حکومت نے اعلان کیا کہ لوگوں کو دس دس کلو کے تین آٹے کی تھیلے ملیں گی تو غربت اور مہنگائی کے ستائے عوام کے لیے خوشی کے خبر سے کم نہ تھی لیکن نورین جیسی کئی خواتین اور مرد مفت آٹے کی حصول میں ذلیل خوار ہوچکے ہیں اور کئی دن گزرنے کے باوجود بھی آٹا نہ لے سکیں۔
پاکستان میں اس وقت مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے غریب لوگ اپنے بچوں کے لیے دو وقت کی روٹی پوری نہیں کر پا رہے تو تعلیم خاک دلوائیں گے، اچھی رہائش کا تو کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا جبکہ مہنگائی اس قدر زیادہ ہوچکی ہے کہ لوگوں کے لیے جینا دو بھر ہوچکا ہے اور غریب لوگ تو رونے پر آگئے ہیں۔
صبح ہوتے ہی مرد و خواتین مفت آٹے کی حصول کے لیے گھروں سے نکل جاتے ہیں لیکن شام کو مایوس گھر لوٹ جاتے ہیں۔ ملک عزیز کے یہ حالات دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے آخر کب ہوں گے یہ حالات ٹھیک، کب تک غریب یونہی ٹھوکریں کھاتا رہے گا اور حکمران خواب غفلت سے بیدار ہوں گے؟
دوسری جانب اگر دیکھا جائے تو سیاستدان کرسی کے حصول کے لئے ایسے ہی تگ ودو کررہے ہیں جس طرح غریب اور بے بس عوام آجکل آٹے کی حصول کے لئے۔ حکومت کو عوام کی اتنی فکر ہے کہ مہینے میں تین چار مرتبہ پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کردیتی ہے، اشیائے خوردونوش میں اضافہ کردیا جاتا ہے لیکن غریب کیا کرے گا کس طرح اپنی ضروریات پوری کرے گا اس کی فکر نہیں ہے۔
خیر بات ہو رہی تھی مفت آٹے کی حصول کی تو میری نظر سے ایک خبر گزری کہ اس آٹے کو حاصل کرنے کے لیے اب تک کئی لوگ جان سے ہاتھ بھی دھوبیٹھے ہیں، ناقص انتظامات کی وجہ سے کئی لوگ بار بار آٹا وصول کرچکے ہیں تو کئی لوگ کئی روز چکر کاٹنے کے باوجود بھی مفت آٹے سے محروم ہے۔
دو روز قبل ایک نہایت ہی غریب مزدور سے ملاقات ہوئی، وہ رونے کی آواز میں کہہ رہا تھا کہ جب حکومت نے اعلان کیا تو وہ بہت خوش ہوا کیونکہ ان کے گھر میں کئی روز سے آٹا نہیں ہے لیکن اس آٹے نے اس کو اتنا ذلیل و خوار کردیا ہے کہ اب اگر مل بھی جائے تو انہیں کو وہ خوشی نہیں ہوگی، آخر حکومت غریب عوام کو اور کتنا رولائے گی؟
پی ٹی آئی کو اپنی جیت کا انتظار ہے تو پی ڈی ایم اس کوشش میں ہے کہ کس طرح انتخابات میں تاخیر کرکے زیادہ وقت حکومت میں گزارے اور اگلے انتخابات میں اپنی جیت کو یقینی بنائے، تقریروں میں تو سب لیڈرز یہی کہتے ہیں کہ ان کو عوام کی فکر ہے لیکن کسی کو عوام کی فکر نہیں ہے ان کو اگر عوام کی فکر ہوتی تو عوام کا سوچتے کرسی کا نہیں، مہنگائی کا طوفان کھڑا نہ کیا جاتا اور یوں مفت آٹے کے لیے عوام کو خوار نہ کیا جاتا۔
ویسے جو مفت آٹا دیا جارہا ہے وہ کھانے کے قابل بھی نہیں ہے اس سے نہ تو صحیح روٹی پکتی ہے اور نہ ہی اس روٹی کا ذائقہ اچھا ہوتا ہے۔ بے شک حکومت عوام کو مفت آٹا نہ دے بس اتنا کردے کہ مہنگائی کو کنٹرول کردے، کرپشن کا خاتمہ کردے اور غریب عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کریں کہ کل کو کوئی غریب مفت آٹے کی حصول کے لیے ذلیل و خوار نہ ہو اور کسی کو مفت آٹے کے لیے جان بھی نہ دینی پڑے۔