تعلیم

محکمہ تعلیم کا رواں سال طلباء سے ایس ایل او کے تحت امتحانات لینے کا فیصلہ

عبدالستار

خیبر پختونخوا کے محکمہ تعلیم نے رواں سال صوبے میں جماعت نہم اور دہم کے طلبہ سے ایس ایل او (سٹوڈنٹ لرننگ آوٹ کمز) کے تحت امتحانات لینے کا فیصلہ کیا ہے جس سے طلباء اور اساتذہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

مردان بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن میں ایس ایل او سسٹم کے انچارج حضرت علی نے اس حوالے سے بتایا کہ سٹوڈنٹ لرننگ آوٹ کمز کا مقصد سٹوڈنٹس کو رٹہ سسٹم اور گائیڈ سسٹم سے چٹکارا دلانا ہے جبکہ یہ سسٹم رائج کرنا متعقلہ ضلع کے محکمہ ایجوکیشن کی ذمہ داری ہے۔

ٹی این این سے گفتگو میں حضرت علی نے بتایا کہ اس سال ڈیڑھ لاکھ طلبا و طالبات ایس ایل او سسٹم کے تحت امتحانات دیں گے جس کے لئے مردان تعلیمی بورڈ نے تمام تر تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔

ان کے بقول دسمبر 2022 میں صوبے بھر کے سکولوں کو اعلامیہ جاری کیا گیا ہے کہ اس سال 50 فیصد پرچہ جات ایس ایل او سسٹم کی بنیاد پر ہوں گی جس کے بعد نوشہرہ، مردان اور صوابی میں اس سسٹم کے حوالے سے تعلیمی بورڈ کی جانب سے آگاہی ورکشاپس کا اہتمام کیا گیا اور ہر سکول کے ایک نمائندے کو تربیت دے گئی تا کہ وہ اپنے سکول کے باقی ٹیچرز کو اس سسٹم کے بارے میں آگاہ کریں۔

ان کے مطابق پہلے سے ہمارے پرچہ جات میں چالیس فیصد سوالات ایس ایل او کے بنیاد پر تھے اور اس مرتبہ پچاس فیصد سوالات پرچے میں ایس ایل او کی ہوں گے۔

پرائیویٹ ایجوکیش نیٹ ورک کے رہنما اور ماہر تعلیم ندیم شاہ نے ایس ایل او کے بارے میں بتایا کہ سٹوڈنٹ لرننگ آوٹ کمز کو اردو می حاصلات تعلم کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے کہ بچے کو جو تعلیم دی گئی ہے اس سے بچہ کس چیز کا قابل بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کریکولم، جو پورے ملک میں ایک نصاب یا سنگل کریکولم کہا جاتا ہے، میں چار ہزار پانچ سو آٹھائیس ایس ایل اوز ہیں جو پلے گروپ سے لیکر جماعت ہشتم تک ہیں۔

ندیم شاہ نے کہا کہ بحثیت ماہر تعلیم میں ایس ایل او طرز تعلیم ایک اچھا اقدام مانتا ہوں ہمیں اس سسٹم کو یوم آزادی کے پہلے دن سے شروع کرنا چائیے تھا، اس حوالے سے ہم دنیا سے 75سال پیچھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایجوکیشن میں ایس ایل اوسسٹم نہ ہونے سے بچے رٹہ لگاتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے بچوں کا کنسیپٹ کلیئر نہیں ہوتا۔

طلباء کے لئے ایس ایل او سسٹم کتنا فائدہ مند ہوگا؟

ماہر تعلیم حافظ زبیر نے بتایا کہ اگر یہ سسٹم 2007 سے لاگو ہوتا تو اس سے طلبہ کا بہت فائدہ ہوتا کیونکہ اس سسٹم سے بچوں کو سیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملتا ہے اور بچے اسے اپنے عملی زندگی میں استعمال کرنے کا طریقہ سیکھ جاتے ہیں۔

ان کے مطابق ایس ایل او سے سکول کے سربراہان اور اساتذہ کو فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ پہلے سے ہمارے پرچہ جات میں اس قسم کے سوالات موجود ہیں جبکہ تعلیمی بورڈ کی جانب سے ایس ایل او کی نوٹیفیکشن جاری کرنے کا درست نہیں تھا کیونکہ اگر اس سسٹم کو تعلیمی سیشن کے آغاز میں شروع کرتے تو اساتذہ طلباء کو تیار کرلیتے۔

دوسری جانب سرکاری سکول میں جماعت دہم کے استاد بخت زادہ نے بتایا کہ تعلیمی بورڈ کی جانب سے عجلت میں جاری ایس ایل او سسٹم سے زیادہ تر سرکاری سکولوں کے بچے متاثر ہوں گے کیونکہ پہلے سے سرکاری سکولوں میں پڑھنے والے طلباء وطالبات کمزور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی بورڈ کو چاہئے کہ ہر مضمون کے استاد کو ایس ایل او بیس ٹیچینگ کے حوالے سے تربیت دے تاکہ وہ طلباء کو ایس ایل او بیسڈ ٹیچنگ کرسکیں۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button