مذاکرات کامیاب: تیراہ میدان باغ مسجد عیدالفطر کے 20 ویں روز عوام کے حوالہ کیا جائے گا
ضلع خیبر کے دور افتادہ علاقے تیراہ میں سیکیورٹی فورسز اور مقامی افراد کے درمیان تیراہ میدان باغ مرکزی مسجد اور مدرسہ عوام کے حوالہ کرنے پر کامیاب مذاکرات ہوئے۔
اس سلسلے میں گزشتہ روز مسجد و مدرسہ فورسز کے استعمال کے خلاف تیراہ کے عوام نے احتجاجی مظاہرہ کیا جس کے بعد مذاکرات میں یہ بات طے ہوئی کہ مسجد اور مدرسہ عیدالفطر کے 20 ویں روز تک فورسز کے استعمال سے خالی کرکے عوام کے حوالے کیا جائے گا۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے مقامی صحافی خادم آفریدی نے بتایا کہ مذکورہ مسجد کو 2019 میں نماز جمعہ اور عید کے دوران کھول دیا گیا ہے جبکہ آج بھی اس مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی جاتی ہے تاہم یہ جو احتجاج ہوا اس میں زیادہ تر لوگوں کا موقف تھا کہ مسجد کے ساتھ واقع مدرسہ کو کھول دیا جائے اور اس کے ساتھ ان کی جو اراضی ہے ان تک ان لوگوں کی پہنچ کو یقنی بنایا جائے۔
خادم کے بقول چونکہ یہ لوگ مالی اثر رسوخ نہیں رکھتے اس لئے انہوں نے مقامی جرگہ کو درخواست کی کہ وہ فورسز کے ساتھ اس بارے میں بات کریں اور تقريبا تین مہینے تک یہ بات چیت جاری رہی جس کے بعد وہ احتجاج کرنے پر مجبور ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ مقامی افراد کا مطالبہ یہ بھی ہے کہ اگر فورسز ان کی اراضی کا ماہانہ معاوضہ مقرر کریں تو بھی بہتر ہوگا تاہم جرگہ میں فورسز کی جانب سے اس مطالبے کے حوالے سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ ضلع خیبر میں دہشت گردی کے دوران آپریشن میں تیراہ میدان باغ مسجد اور مدرسہ کو فورسز نے اپنے استعمال میں لاتے ہوئے حفاظتی اقدامات کے تحت ارد گرد باڑ لگا دیئے تھے تاکہ غیر متعقلہ افراد کا داخلہ ممنوع کیا جائے جس کی وجہ سے نماز کے لئے آنے والے پر پابندی عائد ہوگئی تاکہ بھیڑ کے باعث کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔
دہشت گردی کے خاتمے کے بعد تیراہ کے قبائل کا مطالبہ رہا کہ امن کے قیام کے بعد مسجد خالی کرکے عوام کے حوالے کی جائے جبکہ فورسز کا موقف تھا کہ فورسز کے ساتھ متبادل جگہ نہیں جہاں وہ شفٹ ہو جائیں۔
اس حوالے سے گزشتہ روز ہونے والے مظاہرے میں شرکاء نے کہا کہ پچھلے کئی سالوں سے مسجد اور مدرسہ میں عام لوگوں کو اجازت نہیں کہ وہ عبادت کر سکیں۔ انہوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد مسجد و مدرسہ عام لوگوں کیلئے کھول دی جائے۔
اس دوران فورسز نے مظاہرین کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کئے اور اس بات پر اتفاق ہوا کہ فورسز عیدالفطر کے بعد مدرسہ اور مسجد کو خالی کرکے عوام کے حوالے کردیں گے جبکہ اگر اس دوران کوئی لاٸحہ عمل طے کرنا پڑا تو وہ صرف مقرر شدہ مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ بات چیت کریں گے۔