مردان: خواجہ سراؤں کے موسیقی پروگرام پر مقامی افراد کا دھاوا، پولیس خاموش تماشائی
مردان میں خواجہ سراؤں کی جانب سے تیز میوزک لگانے پر مقامی تاجروں نے ان کے ڈیرے پر دھاوا بول کر میوزک آلات توڑ ڈالیں جبکہ پولیس نے بھی خواجہ سراؤں کو ڈیرے پر میوزک پروگرام منعقد کرنے سے منع کر دیا۔
گزشتہ روز مردان کے جج بازار کے قریب نندارہ مارکیٹ میں خواجہ سراؤں نے اپنے ساتھی کی سالگرہ کے سلسلے میں میوزک پارٹی کا اہتمام کیا تھا۔ مقامی تاجروں کے مطابق تیز آواز پر میوزک لگانے سے لوگ غصے میں آگئے تھے اور ان ڈیرے پر جا کر انہیں میوزک لگانے سے منع کردیا۔ ان کا موقف تھا کہ میوزک کی آواز ساتھ مسجد میں بھی سنائی دے رہی تھی۔
واقعے کی اطلاع پھیلنے پر ارد گرد سے دوسرے دوکانداران اور مقامی رہائشی بھی موقع پر جمع ہوگئے اور خواجہ سراؤں کے ڈیرے کا گھیراؤ کر لیا۔ اس دوران پولیس کی جانب سے منتشر کرنے کے بعد مشتعل عوام نے جج بازار میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور سڑک کو ٹریفک کے لئے بند کردیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق چند مشتعل افراد نے خواجہ سراؤں کے کمرے سے ساؤنڈ سسٹم نیچے پھینک کر اسے توڑ ڈالا اور خواجہ سراؤں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ میوزک آلات توڑنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوچکی ہے۔
مقامی افراد اس دوران الزام لگا رہے تھے کہ یہ خواجہ سرا اپنے ڈیروں میں غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور تیز آواز میں موسیقی لگانا اب ان کی روٹین بن چکا ہے۔ انہوں نے مارکیٹ سے خواجہ سراؤں کے نکالنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ معاملہ ایک اچھے طریقے سے سلجھ چکا ہے اور دونوں فریقوں میں صلح صفائی کی جا چکی ہے۔
تھانہ ہوتی کے ایس ایچ او عارف خان نے اس حوالے سے کہا کہ ان کی بروقت پہنچ سے معاملہ مزید گھمبیر صورت اختیار کرنے سے محفوظ رہا۔ پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اس دوران 50 سے 60 تک مشتعل افراد جمع تھے جو کہ خواجہ سراؤں پر حملہ آور ہونے والے تھے۔
ایس ایچ او نے بتایا کہ انہوں نے خود بھی خواجہ سراؤں کو اپنے ڈیرے پر موسیقی اور پارٹی کرنے سے منع کر دیا ہے اور انہیں کہا ہے کہ کہیں شادی ہال میں اپنی سالگرہ کی پارٹی منعقد کریں۔ تھانہ ہوتی کے پولیس آفیسر کا مزید کہنا تھا کہ انہیں مشتعل عوام کی جانب سے خواجہ سراؤں کے موسیقی آلات توڑنے کا علم نہیں ہے اور نہ ہی متعلقہ خواجہ سراؤں نے اس ضمن میں کوئی شکایت درج کرائی ہے اس لئے پولیس ان افراد کے خلاف کاروائی کرنے سے قاصر ہے۔
دوسری جانب خواجہ سراؤں کی صوبائی تنظیم ٹرانس ایکشن کی سربراہ فرزانہ نے کہا ہے کہ اس معاملے میں اب دونوں فریقین کے مابین صلح ہوگئی ہے اور اس کے بعد خواجہ سراؤں نے اپنے ٹھکانے پر سالگرہ بھی منائی تھی۔ تاہم مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد سے بالا خانہ خاموش ہے، وہاں سے کسی قسم کی موسیقی کی آواز ابھی تک سنائی نہیں دی ہے۔