‘ڈرائنگ ٹیچر کہتی تھی، آرٹ کو چھوڑنا نہیں تم اس فیلڈ کی سٹار لگ رہی ہو’
انور خان
ہر طرف شوخ رنگوں کے ٹیوب، بے ترتیب پڑے ہوئے برش، ہر قسم کے پیںٹنگز اور سامنے کینوس پر آدھی ادھوی مصوری، گھر یہ گوشہ کم عمر آرٹسٹ زکریٰ بنت عامر کی کل کائنات ہے جہاں وہ زیادہ تر وقت پوٹریٹ سیمت دیگر مصوری تخلیق کرنے میں صرف کرتی ہے۔
پشاور نوتھیہ کے رہائشی زکریٰ بچپن سے پینٹنگز کا شوق رکھتی تھیں۔ ٹی این این سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پہلے انتہائی منفی باتیں سننے کو ملی تاہم ہمت نہ ہاری اور وقت کے ساتھ کام میں کافی بہتری آئی اور اب لوگ ان کے کام کو پسند کرنے لگے پیں۔
ان کے بقول ‘ پورٹریٹ کی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہے کیونکہ لوگ خود کو کینوس پر دیکھنا چاہتے ہیں جبکہ انسان کی شکل کینوس اور کاغذ پر بنانا کوئی آسان کام نہیں بلکہ بہت مشکل ہے۔’
ذکریٰ نے بتایا وہ کام مکمل کرنے کے بعد تقریبا ایک گھنٹہ اس کو دیکھتی ہے تاکہ اگر کوئی کمی رہ گئی ہو تو وہ پوری کی جائے جبکہ ان کے مطابق 50 میں سے چالیس لوگ ذکریٰ کے ہاتھوں پوٹریٹ بنانا چاہتے ہیں۔
پشاور کے ایک سرکاری کالج میں انٹر میڈیٹ کی طالبہ ذکریٰ کا کہنا ہے کہ وہ پوٹریٹ سمیت ایبسٹرکٹ، لینڈ سکیپ، خطاطی، کپٹروں پر پینٹنگ میں بھی مہارت رکھتی ہے جبکہ آج کل برینڈڈ کپڑوں سے زیادہ پینٹنگ والے زیادہ پسند کرتے ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ کلاس ٹو میں داخلہ لیا تو تمام مضامین سے زیادہ دلچسپی ڈرائنگ میں لی رہی تھی، ڈرائنگ کی ٹیچر کہتی تھی’ آرٹ کو نہیں چھوڑنا تم اس فیلڈ کی سٹار لگ رہی ہو۔’
زکریٰ کے مطابق اب انہیں اپنے کام کی اہمت کا اندازہ ہوگیا ہے، ‘پہلے جب کسی سے پینٹنگ کی دس ہزار روپے مانگتی تھی تو کسٹمر لڑ لڑ کر پانچ ہزار پر آجاتے تھے، اب زیادہ تر اس قسم کے لوگوں سے کام نہیں لیتی، فیکس پرائز کہتی ہو، کوئی لیتا ہے تو ٹھیک ورنہ رکھ دیتی ہوں، پینٹنگ کی قیمت 5 ہزار سے 2 لاکھ کے درمیان ہے۔
ذکریٰ کے پاس تین لاکھ روپے تک کے زنگوں کا ذخیرہ ہے، کہتی ہیں مصوری کے لئے کبھی ماں باپ سے پیسے نہیں لئے سکیچنگ سے شروع کیا پیسے جمع کر کر کے پینٹنگ خریدے۔ ‘پہلا سکیچ اسلام اباد بھیجا، ڈھائی سو روپے ڈیلیوری والوں نے لے لیں پچاس روپے بچ گئے، یہ مہنگا شوق ہے، لوگوں سے رنگوں کی قیمت نہیں کام کا پیسہ لیتی ہوں۔’
زکریٰ کے مطابق ارادہ پکا ہو تو کچھ بھی کرنا آسان ہے، میں کالج میں پڑھتی ہوں ابھی یونیورسٹیز سے اسکالر شپس کی افر آ رہی ہے، آرٹسٹ لڑکیوں کو اپنا کام سوشل میڈیا پر دنیا کو دیکھانا چاہیے۔
"مصوری سے اتنا لگاو ہے کہ ایک دفعہ اپنی پینٹنگ 8 ہزار میں خریدی کر گھر میں رکھ دی، اب اس کو بلکل نہیں بیچونگی، جتنا پیسہ کماتی ہوں رنگوں پر خرچ کرتی ہوں، کوئی سیونگ نہیں کی۔’
ان کا مزید کہنا ہے کہ سب لوگ کہتے ہیں این سی اے آرٹسٹوں کے لئے بہت اچھی جگہ ہے تو انٹر کے بعد ادھر داخلہ لینے کی کوشش کروں گی۔