خیبر میں مشروم فارمنگ کا بڑھتا رجحان، مقامی لوگوں کے لئے لاکھوں کی کمائی کا ذریعہ کیسے بن رہا ہے؟
عبدالقیوم افریدی
ضلع خیبر کی وادی تیراہ کے بعد تحصیل باڑہ اور جمرود میں بھی مشروم کی کاشت اب مقامی لوگوں کی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ بن گیا ہے۔
جمرودکے علاقے شاہ کس کے رہائشی شاکر اللہ نے بھی اپنے گھر کے اندر ہی مشروم فارمنگ کا آغاز کر دیا ہے۔ شاکراللہ نے ٹی این این کو بتایا کہ چار سال قبل کارخانومارکیٹ میں سبزی کی دکان سے مشروم خریدی اور اسی وقت سے خود مشروم کاشت کی ٹھان لی۔
شاکر اللہ نے مزید بتایا کہ مشروم فارمنگ کےلئے انہوں نے جمرود زرعی دفتر کے ساتھ رابطہ کیا جہاں سے انہیں کاشت کا طریقہ کار اور بیج کے حصول کے حوالے سے آگاہی ملی۔
شاکراللہ نے کہا کہ مشرم کی کاشت عمومی طور پر مارچ اور اکتوبر میں کی جاتی ہے لیکن وہ سالہا سال اس کی کاشت کرتے ہیں۔ جس کےلئے انہوں نے زیر زمین کمرے تیار کئے ہیں جہاں لائٹس کے ذریعے مشروم کیلئے درکار 16سے19درجہ سنٹی گریڈ ٹمریچر برقرارکھی ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مشروم کی ایک ہزار سے زائد اقسام ہیں جن میں کچھ زہریلے بھی ہوتے ہیں لیکن ضلع خیبر میں اویسٹراور بٹن مشروم کی پیداوار اچھی ہوتی ہے جس سے وہ سالانہ چار سے پانچ لاکھ روپے منافع حاصل کر رہے ہیں۔
دوسرے کاشتکاروں کی طرح شاکر اللہ بھی مشروم کی کاشت کےلئے مٹی اور بھوسہ کو پانی میں گرم کرکےاس میں مشروم کی سپام یعنی تخم جو پاوڈر کی شکل میں ہوتی ہے ڈالتے ہیں۔ اس کے بعد بھوسہ کو پلاسٹک کی تھیلوں میں ڈال کر کمرے میں رسی کے زریعے لٹکادیتے ہیں۔ جبکہ پلاسٹک بیگ میں سوراخ بھی کرتے ہیں تاکہ مشروم کا پودے ان سوراخوں کے زریعے باہر نکل سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ وائٹ بٹن مشروم کےلئے باقاعدہ خانے تیارکئے جاتے ہیں جس میں اوبال شدہ مٹی سے ان خانوں میں بیڈ تیار کرکے اس میں بیچ ڈال دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد پلاسٹک اور بیڈز دونوں پر مشروم اگنا شروع ہوتے ہیں۔ شاکر اللہ نے بتایا کہ مشروم کی فصل تیس سے چالیس دن میں تیار ہوجاتی ہے جسکے بعد انہیں وہ کاٹ کر پیک کرکے مارکیٹ میں فروخت کرتے ہیں۔
مشرم کی ڈیمانڈ اتنی ذیادہ ہے کہ خریدار پہلے سے ہی کاشکاروں کے ساتھ بکنگ کرتے ہیں۔ قیمتوں کے حوالے سے شاکر اللہ کا کہنا ہے کہ اویسٹر مشروم وہ پشاور کے مختلف ہوٹلوں پر تین سے تین سو پچاس روپے فی کلو جبکہ وائٹ اور گولڈن بٹن مشروم 12سے1800 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کیے جاتے ہیں۔
شاکر اللہ نہ صرف خود مشروم فارمنگ کرتے ہیں بلکہ علاقے میں دیگر لوگوں کو بھی اس طرف راغب کرنے کےلئے بھی سرگرم ہے۔ انہوں نے علاقے کے کئی لوگوں کو اس منافع بخش کاروبار کے حوالے آگاہی دی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ مشروم فارمنگ کی بڑی مارکیٹ ہے۔ اگر کسی کے پاس گھر میں ایک یا دو خالی کمرے ہے تو ان میں بھی مشروم کاشت کرسکتے ہیں۔
شاکر اللہ نے بتایا کہ محکمہ زراعت کی جانب سے بھی انکی حوصلہ افزائی کی گئی ہے اور جب بھی انہیں اس حوالے سے کوئی مشکل پیش آتی ہے تو وہ انکے ساتھ رابطہ کرتے ہیں۔
شاکر اللہ نے کہا کہ وہ آن لائن بھی مشروم کو فروخت کرتے ہیں۔ اس مقصد کیلئے انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنا پیج بنایا ہوا ہے جس پر وہ اپنے پاس دستیاب مشروم کی اقسام اور نرخ پوسٹ کرتے ہیں۔
شاکراللہ نے بتایا کہ مشروم کی کاشت گھروں میں خواتین کےلئے بھی کمائی کا بہترین ذریعہ ہے۔ شاکراللہ کا خواب ہے کہ ضلع خیبر میں مشروم کی فارمنگ کو اتنا بڑھایا جائے کہ ہر گھر میں لوگ اس کی کاشت شروع کرے تاکہ علاقے میں بے روزگاری کو کم کرکے لوگوں کی معاشی حالت بہتر ہوسکے ۔