پشاور ہائیکورٹ کا قومی اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی الیکشن ملتوی کرنے کا حکم
عثمان دانش
پشاور ہائیکورٹ نے 16 اور 19 مارچ کو قومی اسمبلی کی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کی شیڈول کو معطل کرتے ہوئے سماعت 7 مارچ تک ملتوی کر دی۔
عدالت نے آج پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر پہلے سے محفوظ مختصر فیصلہ سنایا، پی ٹی آئی کی جانب سے دائر کردہ درخواستوں میں سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے استعفیٰ منظوری کو چیلنج کیا گیا تھا جبکہ دوسرے درخواست میں الیکشن کمیشن کا ممبران کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے اقدام اور ضمنی الیکشن شیڈول کو معطل کرنے کی استدعا کی گئی تھی جس پر عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر گوہر علی خان اور ڈپٹی اٹارنی جنرل ثناءاللہ کے دلائل سننے کے بعد مختصر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کی درخواست معطل کر دی۔
سماعت کے دوران بیرسٹر گوہر علی خان نے عدالت کو بتایا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے بغیر ویریفیکشن کے پی ٹی آئی ممبران کے استعفٰے غیر قانونی طور پر منظور کیے، جب ممبران نے استعفٰے دیئے تو اس وقت سیپکر استعفٰے منظور نہیں کر رہے تھے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے کہا تھا کہ 123 ممبران کے استعفٰے ایک ساتھ منظور کئے جائے اور سیپکر نے انہیں کہا تھا کہ ایک ایک ممبر کو بلا کر تصدیق کے بعد ان کے استفعیٰ منظور کیا جائے گا۔
اس موقع پر جسٹس سید ارشد علی نے استفسار کیا کہ کیا ممبران نے استعفٰی واپس لینے کے لئے سپیکر سے رابطہ کیا؟ جس پر بیرسٹر گوہر نے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ 14 جنوری کے بعد حالات تبدیل ہوتے ہی پی ٹی آئی نے دوبارہ اسمبلی جانے کا فیصلہ کیا تھا اور پارٹی چیئرمین عمران خان نے میڈیا پر اعلان کیا کہ ہم اسمبلی واپس جا رہے ہیں جبکہ یہ پبلک اعلان کافی ہوتا ہے۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ کیا آپ پارلیمنٹ کے ساتھ کھیل، کھیل رہے ہیں، کہ استعفی منظور ہوئے تو ٹھیک نا ہوئے تو واپس جائیں گے؟ اس پر پی ٹی آئی کے وکیل نے جواب دیا کہ نہیں ہم پارلیمنٹ کے ساتھ نہیں کھیل رہے، سیاست میں ایسا ہوتا ہے، 16 مارچ کو انتخابات ہو رہے ہیں اور ہماری استدعا ہے کہ الیکشن کو ملتوی کیا جائے۔
ادھر پشاور ہائیکورٹ کے وکیل ایڈووکیٹ فضل واحد نے عدالت کے فیصلے کو بہتر قرار دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں نے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے سے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے تاہم اگر ضمنی انتخابات ہوتے بھی تو پی ٹی آئی کے جیتنے کا چانس زیادہ تھا جبکہ یہ بہتر فیصلہ ہے کہ عدالت نے ضمنی الیکشن شیڈول معطل کر دی۔
فضل واحد کے بقول انتخابات پر اربوں روپے لگتے ہیں جبکہ ویسے بھی چار، پانچ مہینے بعد جنرل الیکشن ہونے جا رہا ہے تو اس وجہ سے ضمنی انتخابات کرانے کا کوئی فائدہ نہیں تھا، موجودہ صورتحال میں ضمنی انتخابات وقت اور پیسے دونوں کا ضیاع ہے۔