خیبر پختونخوا: سی ٹی ڈی ریجنز کی تعداد 7 سے بڑھا کر 14 کر دی گئی
آفتاب مہمند
خیبر پختونخوا کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی استعداد کار بڑھانے کے فیصلے کے بعد آئی جی خیبر پختونخوا پولیس نے سی ٹی ڈی ریجنز کی تعداد 7 سے بڑھا کر 14 کر دی۔
سنٹرل پولیس آفس کے حکام کے مطابق سی ٹی ڈی افسران کی تعداد میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا میں ٹیررازم فنانس سیل قائم کردیا گیا ہے جس کا مقصد دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کے گرد گھیرا تنک کرنا ہے۔
ٹیررازم فنانسنگ سیل کیلئے ایک ڈی آئی جی لیول آفیسر کی باقاعدہ تعیناتی کردی گئی جبکہ خصوصی سیل صوبے میں بھتہ خوری، دہشتگردوں کو پیسے کی جاری سپلائی لائن اور افغان سم سے آنے والی کالز پر کام کرے گا۔
حکام کے مطابق اسپیشل سیل بھتہ اور دہشگردوں کی مالی معاونت کرنے والوں افراد اور نیٹ ورک میں کام کرنے والوں کی فہرست پر بھی کام کرے گا اسی طرح صوبے کے کئی اضلاع میں سی ٹی ڈی کی عمارتیں بنتی جا رہی ہیں۔
کچھ عرصہ قبل ضلع بنوں میں سی ٹی ڈی کے دفتر پر حملے کے بعد حکومت نے سی ٹی ڈی کو مزید فعال کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد سی ٹی ڈی کا استعداد کار اور دائرہ کار کو بڑھا دیا جارہا ہے۔
رواں سال صوبے کے مختلف علاقوں میں کاروائیاں کرتے ہوئے سی ٹی ڈی کو کامیابیاں ملی ہیں، سال 2022 میں سی ٹی ڈی نے خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں 806 دہشتگردوں کو گرفتار کیا تھا جن میں 90 دہشتگردوں کے سر کی قیمت بھی مقرر تھی جبکہ انکاونٹرز میں 96 دہشتگردوں کو مارا گیا تھا جن کے قبضے سے اسلحہ اور بارودی مواد قبضے میں لیا گیا تھا۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق اغواء برائے تعاون میں 62 اغواءکار گرفتار کئے گئے، 81 بھتہ خوری کے کیسز آئے 158 افراد کو ان کیسز میں گرفتار کیا گیا، بھتے کی اکثریتی کالز ایک ہمسایہ ممالک سے آئیں۔
سال 2022 میں دہشتگردی کے خلاف سی ٹی ڈی نے پولیس و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کیساتھ ملکر 2715 آپریشن کیے۔ ملاکنڈ میں ملٹری، سی ٹی ڈی اور پولیس کی کارروائیوں کے بعد نتیجہ مثبت رہا۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت 20 ہزار 601 سرچ ایند سٹرائک آپریشنز کیے گئے جن میں سی ٹی اہلکاروں نے بھی حصہ لیا۔
پولیس اور سی ٹی ڈی کی کامیاب کاروائیوں کی بدولت 22ہزار سے زائد مختلف اقسام کا اسلحہ ریکور ہوا، دہشتگردی میں سہولت کاروں کے خلاف 11 سو سے زائد ایف آئی آرز درج کی گئیں۔
حکام کے مطابق گزشتہ سال پولیس کی ٹارگٹ کلنگ، افغانستان سے بھتہ خوری کی کالز اور وزیرستان میں خودکش حملے سب سے بڑا چیلنج رہا تاہم صوبہ بھر میں سی ٹی ڈی ریجن کی تعداد میں اضافے، استعداد کار بڑھانے اور افسران کی تعداد میں اضافے سے رواں سال بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ، حملوں جیسے واردات میں کافی حد تک کمی آنے کی توقع کی جارہی ہے جیسا کہ اب جگہ جگہ سی ٹی ڈی ہر طرح کی دہشتگردانہ واردات اور دہشتگردوں کے خلاف بھرپور کاروائیاں کرے گا۔