سیاست

محمود خان کے بھائی عبداللہ نے مٹہ پولیس سٹیشن نذر آتش کرنے کی دھمکی دے دی

رفیع اللہ خان

خیبرپختونخوا کے سابق وزیراعلی محمود خان کے بھائی عبداللہ نے پولیس پر شدید تنفید کرتے ہوئے سوات میں مٹہ پولیس سٹیشن نذر آتش کرنے کی دھمکی دے دی۔

تحصیل مٹہ میں جیل بھرو تحریک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عبداللہ نے مٹہ پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او رحیم خان کو برا بلا کہ کر ان کا تمسخرہ اڑتے ہوئے کہا کہ ‘ ایس ایچ او رحیم خان اتنے چھوٹے ہیں کہ وہ میرے جیب میں آ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘اگر ہم گھر میں موجود ہوتے اور وہ تب آکر اعلان کرتے تو میں ان کی غیرت مانتا، میں بہت کچھ کہنا چاہتا ہہوں لیکن بڑوں نے روکا ہے اور دل چاہتا ہے کہ یہ تھانہ جلا دو۔۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز پولیس نے وزیر اعلی محمود خان کے گھر کے قریب جیل بھرو تحریک کے سلسلے میں اعلان کیا تھا کہ اگر آپ اپنی رضا مندی سے جیل جانا چاہتے ہیں تو پولیس موجود ہے، سکیورٹی کا انتظام کیا گیا ہے، آئیں ہم آپ کو جیل منتقل کرتے ہیں۔

اس اعلان کے بعد گزشتہ روز پی ٹی آئی کے رہنماوں نے پولیس کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر قانونی اور غیر اخلاقی عمل قرار دیا تھا تاہم آج عبداللہ خان نے پولیس پر دل کی بھڑاس نکالتے ہوئے اسے برا بلا کہہ دیا۔

اس حوالے سے تھانہ مٹہ کے ایس ایچ او رحیم خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ٹی این این کو بتایا کہ ابھی تک انہوں نے وہ کلپ نہیں دیکھا ہے جس میں عبداللہ ان کے بارے میں برا بلا کہہ اور تھانہ نذر آتش کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں تاہم گزشتہ روز انہوں نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اپنی ڈیوٹی سرانجام دی ہے۔

انہوں عبداللہ کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ قانون ہاتھ میں لینے کی سزا موجود ہے تاہم افسران بالا کے حکم کے بعد ہی کوئی عملی اقدام اٹھایا جائے گا۔

دوسری جانب سوات بار ایسوسی ایشن کے صدر قانون دان مشتاق نے اس حوالے سے بتایا کہ جو کوئی بھی ریاستی اداروں یا ان کے اہلکاروں کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرے گا قانون میں ان کے لئے سزا موجود ہے جس کے تحت مذ کورہ شخص کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز صوبے بھر میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جیل بھرو تحریک چلائی گئی تھی جس کے تحت پی ٹی آئی کے درجنوں کارکنان نے خود کو جیل جانے کے لئے پولیس کو پیش کیا۔

اس حوالے سے آئی جی خیبر پختونخوا کو جیل بھرو تحریک کی رپورٹ پیش کی گئی ہے جس کے مطابق صوبے بھر میں 12 سو کارکنان اور رہنماوں نے اس تحریک میں شرکت کی تاہم ایک بھی کارکن گرفتار نہیں ہوا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button