‘ہمارے پاس کوئی نہیں آیا کہ آپ کا کوئی تاوان ہوا ہے’
انیس ٹکر
”18 ٹن لوہا پڑا تھا، اتنا ہی ٹین دبہ پڑا تھا، اسی طرح چادریں (ٹین کی) پڑی ہوئی تھیں، اور 15 سے 20 تک گاڑیاں بھی کھڑی تھیں۔”
یہ کہنا تھا ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والے شوکت کا جو کرک میں کباڑ کا کاروبار کرتے ہیں، اور جب سیلاب آیا تو وہ اک خوشی کے سلسلے میں گاؤں گئے ہوئے تھے اور جب واپس آئے تو سیلاب ان کا سب کچھ بہا لے گیا تھا، ”جب ہم شادی پے گئے تو یہاں چوکیدار تھا، اس نے مجھے کال کی اور بتایا کہ آپ کی دکان زیرآب آ گئی ہے تو وہاں سے دوڑے دوڑے آئے لیکن جب دکان پہنچے تو باقی کچھ بھی نہیں بچا تھا، ہمارا 30 سے لے کر 35 لاکھ روپے تک کا نقصان ہوا ہے۔”
کرک انتظامیہ کے پی ایم آر یو اسسٹنٹ نصراللہ خٹک کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ گزشتہ سیلاب کے دوران ضلع کرک میں 15 افراد جاں بحق ہوئے، دو زخمی ہوئے جبکہ 40 کے قریب مویشی ہلاک ہوئے تھے تاہم سیلاب کی وجہ سے جن لوگوں کے کاروبار خراب ہوئے ان کے حوالے سے انہوں نے کوئی موقف نہیں دیا، ”کرک میں کل 871 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، 585 کیسز میں سے 481 کیسز پہلے سے ہی کمپینسیٹڈ (جنہیں معاوضوں کی ادائیگی کی گئی ہے) ہیں، ان 481 لوگوں کو پیسے بھی مل چکے ہیں۔”
تاہم دوسری جانب شوکت کا کہنا تھا کہ تاحال ان کے پاس کوئی نہیں آیا تاکہ انہیں امدادی سروے میں شامل کیا جائے اور ان کے ساتھ مالی تعاون کیا جائے، ”ہمارے پاس تو ادھر کوئی نہیں آیا کہ آیا آپ کا کوئی تاوان ہوا ہے، کچھ اچھا یا برا ہوا ہے، ہم نے اپنی تگ و دو ضرور کی ہے اور چلو اس جگہ تک اپنی ریکارڈنگ تو پہنچائی، تو اگر کسی نے ہمارے ساتھ کسی قسم کی کوئی امداد کی تو یہ ایک بہت بڑی بات ہو گی کیونکہ ہماری اب اتنی بساط نہیں کہ اپنی دکان پھر سے آباد کر سکیں، جو پیسے اپنے پاس تھے وہ تو سیلاب بہا لے گیا، اب قرض پیسے لئے ہیں۔”
الخدمت فاؤنڈیشن ضلع کرک کے صدر صدیق اللہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے تمام متاثرین کو بروقت امداد دی تھی تاہم کاروبار کے نقصانات کے ازالے کے لئے بہت زیادہ سرمایہ درکار ہوتا ہے لہذا اس پر انہوں نے اب تک کوئی کام نہیں کیا ہے، ”اصل میں بزنس کمیونٹی کے لئے چونکہ مسئلہ یہی ہے کہ قلیل رقم سے بات تو بنتی نہیں ہے لہٰذا ہماری الخدمت فاؤندیشن کرک نے بزنس کمیونٹی کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا ہے البتہ فوڈ پیکجز دیئے ہیں اور چند کیسز ایسے بھی ہیں جن میں الخدمت فاؤنڈیشن نے نقد رقم ادا کی ہے۔”
کرک سے اکٹھے کئے گئے متاثرین سیلاب کے اعداد و شمار میں تاحال کاروباروں کو پہنچنے والے نقصانات کے حوالے سے تفصیلات بالکل بھی نہیں ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہئے کہ سیلاب سے متاثرہ کاروباروں کا سروے کیا جائے اور ان کے ساتھ مالی تعاون کیا جائے۔