3 لاکھ ڈالرز چھین کر ڈاکو کہاں گئے؟ لنڈی کوتل کے تاجروں کا سوال
لنڈیکوتل پولیس سٹیشن اور ایف سی کینٹ کے بالکل قریب ڈالرز ڈکیتی واقعہ کے 20 روز بعد بھی پولیس اور تفتیشی ادارے سراغ لگانے میں ناکام، مقامی تاجروں نے دھمکی دی ہے کہ ڈالرز ریکور نہ کئے گئے اور ملزمان گرفتار نہ ہوئے تو وہ آئی جی پولیس دفتر اور کور کمانڈر ہاؤس پشاور کے سامنے دھرنا دیں گے۔
لنڈی کوتل پریس کلب میں کسٹم کلیئرنس ایجنٹس و دیگر ساتھیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے متاثرہ شخص تواب شاہ نے کہا کہ 31 جنوری کو لنڈی کوتل بائی پاس پر چھاونی اور لنڈی کوتل تھانے کے قریب رات ساڑھے نو بجے ڈکیتی ہونا اور پھر ملزمان کا روپوش ہونا لمحہ فکریہ ہے کیونکہ کارخانوں تک متعدد چیک پوسٹ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ واقعے کے فوراً بعد 5 منٹ کے اندر تھانہ لنڈیکوتل میں رپورٹ درج کی لیکن پولیس کی سست روی سے ملزمان روپوش ہونے میں کامیاب ہو گئے، تعجب کی بات تو یہ ہے کہ بائی پاس پر قائم پولیس چوکی کو واقعے سے 2 دن قبل ختم کر دیا گیا تھا اور پھر اس واقعے کے ایک روز بعد واپس کھول دیا گیا جس سے کئی سوالات جنم لیتے ہیں۔
تاجروں نے الزام عائد کیا کہ ابھی تک تفتیشی اداروں اور پولیس کی طرف سے ٹھوس اقدامات نہ ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ اس میں مضبوط لوگوں کا ہاتھ ہے۔
اس موقع پر کسٹم ایجنٹس تنظیم کے صدر ریاض مجیب، اسرار اور آفتاب شینواری نے کہا کہ اس واقعے کی وجہ سے ایکسپورٹ ڈیکلریشن ڈالر پاکستان آنا بند ہو گئے ہیں کیونکہ تاجر غیریقینی صورتحال کا شکار ہیں، اس طرح کے واقعات سے تاجر اور صنعتکاروں کا حکومت پر اعتماد کمزور ہوتا ہے جو پاک افغان ٹریڈ کیلئے بہت تشویش کی بات ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر چند روز میں اس حساس واقعے کے ملزمان کو پولیس نے گرفتار نہ کیا اور ان سے لوٹی ہوئی رقم بازیاب نہ کرائی تو ہم جملہ تاجران اور کسٹم ایجنٹ کے ساتھ مل کر تمام سیاسی جماعتوں اور سوشل تنظیموں بشمول تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو ساتھ ملا کر پاک افغان شاہراہِ کو مکمل طور پر بند کر دیں گے اور آئی جی پولیس خیبر پختونخوا کے دفتر اور کور کمانڈر ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیں گے۔
خیال رہے کہ یکم فروری کو چند ڈاکو لنڈی کوتل بائی پاس کے قریب ایک تاجر سے تین لاکھ امریکی ڈالرز چھین کر فرار ہو گئے تھے۔