کراچی حملہ میں ملوث کفایت اللہ گھر سے کب فرار ہوا؟
غلام اکبر مروت
دہشت گردی کا واقعہ جہاں بھی ہو اس میں ملوث کوئی نہ کوئی پختونوں اور لکی مروت سے جڑ جاتا ہے۔
گزشتہ روز کراچی میں پولیس آفس پر حملہ ہوا جس میں تین دہشت گرد مارے گئے، ابتدائی اطلاعات کے مطابق کفایت اللہ کا تعلق لکی مروت کے گاؤں وانڈہ امیر سے تھا۔
ذرائع کے مطابق پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے کراچی آپریشن میں مارے جانے والے دہشت گرد کفایت اللہ کے گھر پر چھاپہ مارا جو لکی مروت کے تھانہ صدر کی حدود میں آتا ہے، اس کے والد اور ایک بھائی کو حراست میں لیا گیا اور ان سے تفتیش کی گئی۔
دوران تفتیش انہوں نے پولیس اور سیکیورٹی فورسز کو بتایا کہ کفایت اللہ کی عمر 22 سے 23 سال تھی، وہ تربیت یافتہ تھا اور اکثر افغانستان جا کر وہاں لڑتا تھا، اسے گھر میں باندھ کر رکھا گیا تھا، ”پانچ ماہ قبل وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا، ہمارا خیال تھا کہ کفایت اللہ افغانستان فرار ہوا ہے، کراچی پولیس آفس حملے کے بعد پتہ چلا کہ کفایت اللہ پاکستان میں ہی تھا۔”
پولیس ذرائع کے مطابق ہلاک دہشت گرد کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی کے ٹیپوگل گروپ سے تھا جو پولیس پر حملوں میں ملوث ہے، جبکہ کفایت اللہ نے بھی خیبر پختونخوا میں پولیس پر کئی حملے کئے تھے۔
خیال رہے کہ کل (جمعہ کو)) کراچی کی شارع فیصل پر واقع کراچی پولیس آفس پر دہشت گروں نے حملہ کر دیا تھا جس میں 2 پولیس اہلکاروں اور رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد شہید جبکہ جوابی کارروائی میں 3 دہشت گرد مارے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق کراچی پولیس آفس پر حملہ کرنے والے تینوں دہشت گردوں کی شناخت ہو گئی ہے، خودکش دھماکہ کرنے والا دہشت گرد زالا نور شمالی وزیرستان، کفایت اللہ کا لکی مروت جبکہ تیسرے دہشت گرد مجید کا تعلق شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل سے ہے۔