بلاگزلائف سٹائل

میں کن لوگوں کے سامنے آنا چھوڑ دیتی ہوں؟

سدرا ایان

کہتے ہیں انسانی فطرت ہے کہ جو چیز اسے ملتی ہے کچھ وقت بعد دل اس چیز سے بیزار ہوجاتا ہے اور انسان کی اس چیز میں دلچسپی ختم ہوجاتی ہے، یہ وقتی کشش صرف چیزوں میں نہیں بلکہ انسانوں سے دل لگانے میں بھی ہوتا ہے۔

لوگ سمجھتے ہیں کہ جو چیز لا حاصل ہوتی ہے انسان اس کے لیے ترستا ہے لیکن جب وہ چیز اسے مل جاتی ہے تو کچھ وقت کے لیے انسان خوش ہوجاتا ہے  تاہم آہستہ آہستہ اسکی خوشی مانند پڑ جاتی ہے، آہستہ آہستہ اس میں خامیاں نظر آنے لگتی ہے اور پھر دل بھر جاتا ہے جبکہ کبھی کبھار اس انسان یا اس چیز کو پانے کے لیے جتنے جتن کیے ہوئے ہوتے ہیں ان پر پچھتاوا ہونے لگتا ہے۔

پھر باقی لوگ اس شخص کو تنقید کا شکار بناتے ہیں کہ یہ بے قدری کر رہا ہے ، پسندیدہ شخص آسانی سے ملا اس لیے اسکا دل بھر گیا۔

میرے نظریے کے مطابق ”حاصل” کرنے والے شخص کی جگہ کوئی بھی ہوتا تو اسکا دل بھر جاتا کیونکہ جس شخص کو ہم نے چاہا ہوتا ہے وہ ایک رول ماڈل ہوتا ہے جبکہ وقت بتانے کے بعد معلوم پڑتا ہے کہ وہ ایسا تھا نہیں صرف دکھتا تھا۔

ہم سب کی زندگیوں میں ایسا ہی ہوتا ہے ،کبھی کسی چیز کے لیے آرزو کرتے ہیں ، کبھی کسی انسان کے لیے ،کبھی کسی ادارے میں جاب کے لیے اور پھر ہمیں اگر کسی جاب والی جگہ میں عزت ملے تھوڑا سا پیار ملے ، ہمارے کام کو تھوڑا سا سراہا جائے تو ہم اپنا دل کھول کر ان لوگوں کو اس ادارے کو دل میں بٹھا دیتے ہیں ، روز کام کے لیے جانا ان کے ساتھ مل بیٹھنا سب انسان کو دلی خوشی دیتی ہے لیکن پھر کوئی نہ کوئی ایسا ضرور ہوتا ہے جو اپنے چہرے پر سجایا ہوا سونے کے ورق کا ماسک اتار کے آپکے سامنے آجاتا ہے۔

یہ آپکا کوئی مخلص ہوتا ہے جو آپکو کسی اور کا نقلی ماسک اتار کر حقیقت دکھانے کی کوشش کرتا ہے تب آپکو محسوس ہوتا ہے کہ یہ وہ چیز نہیں جو میں سوچ رہی تھی ، خامیاں نکل آتی ہے تبھی تو آپ کو دکھنے لگتی ہے، آپ نے اس جگہ کو کچھ اور سمجھا ہوتا ہے کہ ارد گرد آپکے ویل وشرز ہے لیکن وہ کچھ اور نکل آتے ہیں تب ہی آپکا دل بھر جاتا ہے۔

ایسا ہی کچھ دوستی کے معاملے میں بھی ہوتا ہے ،کچھ لوگوں کو دوستی اور اس جیسے کسی رشتے میں دلچسپی اور یقین نہیں ہوتا لیکن یقین جانیے کہ زندگی میں رونق دوستوں کے دم سے ہوتی ہے  آپکو کبھی کسی سائیکالوجسٹ کی ضرورت نہیں ہوتی ، میرے نزدیک دنیا میں سب سے زیادہ خوشی دینے والا رشتہ والدین کا ہوتا ہے لیکن جب دوست کے بارے میں سوچتی ہوں تب لگتا ہے کہ نہیں دوستی بہت ہی حسین رشتہ ہے بشرطیکہ کہ آپکو مخلص دوست ملے۔

میں نے زندگی میں بہت ہی خاص اور مخلص دوست پائے ہیں، سکول کے وقت سے لیکر گریجویشن تک ایسی دوست تھیں کہ جنھوں نے مجھے اتنا اچھا وقت دیا اتنی اچھی اور حسیں یادیں دی کہ مجھ سے لکھا نہیں جارہا ،مجھے لگتا تھا میری زندگی سب سے ذیادہ حسین بنانے والے لوگ کوئی اور نہیں میرے دوست ہیں۔

اس طرح ہر انسان کی زندگی میں ایسے دوست ہوتے ہیں جن کے بارے میں بعد میں بات کرنے سے تھورا کترانے لگتے ہیں کیوں کہ آپکو کبھی کبھار کچھ دوستوں سے شدید قسم کے جھٹکے لگنے لگتے ہیں اور پھر یک دم سے ہر طرف اندھیرا پھیل جاتا ہے ،منہ بند ہوجاتا ہے کہنے کے لیے کچھ رہ نہیں جاتا دل انتہائی ہلکا محسوس ہونے لگتا ہے جیسے ابھی سینے سے نکل کر خلاء کی طرف اڑنے لگے گا اور پہلی دفعہ آپ تھکاوٹ محسوس کرنے لگتے ہیں لیکن یہ سب آپکے ساتھ صرف تب ہوتا ہے جس آپ کسی انسان میں ، کسی دوست میں ،کسی ادراے میں اپنی ساری محبت ، عقیدت ، انرجی، وقت ، توقعات انویسٹ کرتے ہیں اور اپنی خوشیاں ان سب سے وابستہ کر لیتے ہیں۔

اگر آپ کسی کی پروا نہیں کرتے تو آپ کبھی ہرٹ ہی نہیں ہو سکتے کیونکہ آپ بے حس جو ہے ہرٹ تو وہی ہونگے جو آپ سے ایموشنلی اٹیچڈ ہیں جنھوں نے اپنی خوشیاں آپکے ہاتھوں میں دی ہوئی ہیں ۔

ہم لاحاصل کے لیے روتے ہیں اور حاصل میں خامیاں ڈھونڈتے ہیں ، یہ اس لیے نہیں کہ ہم کم ظرف ہوتے ہیں لیکن یہ صرف اس لیے کہ کچھ لوگ ہمارے سامنے ایک جیسا ہونے کا ناٹک کرتے ہیں لیکن بعد میں وہ کچھ اور ہی نکل آتے ہیں خامیاں ہم اس لیے نکالنے لگتے ہیں کہ ہماری جس میں دلچسپی تھی وہ ویسا ہے ہی نہیں ، ہم نے دھوکا کھا لیا ہوتا ہے اور یہی ہماری معصومیت ہوتی ہے ۔

میں خود اگر کسی جگہ جانا بند کر دوں ، کسی کے سامنے آنا چھوڑ دوں تو انھیں سمجھ لینا چاہیے کہ میں نے انکا اصلی چہرہ دیکھ لیا ہے ،جس چہرے کو لے کر میرے سامنے بیٹھتے اور جس چہرے کے سامنے میں بیٹھتی وہ تو اصل تھا ہی نہیں ،یہی صرف میری نہیں بلکہ ہر انسان کی فطرت ہے  کہ آپکو کوئی انسان ، جگہ  اور ادارہ اس وقت تک دلی خوشی دیتا ہے جب تک آپ انکا حقیقی روپ نہ دیکھ لو پھر خامیاں بھی نکل آتی ہیں ، دل بیزار بھی ہوجاتا ہے، اس جگہ سے ان لوگوں سے دل خود بخود دوریاں اختیار کر لیتا ہے۔

کچھ حد تک میں ان لوگوں کے حق میں ہوں جو حاصل کے بعد بیزار ہوجاتے ہیں کیوں کہ میں نے انکی جگہ خود کو رکھ کر سوچا ہے۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button