چارسدہ کے متاثرہ کسان کیا آج بھی معاوضوں سے محروم ہیں؟
طیب محمدزئی
گزشتہ سال اگست میں آںے والے سیلاب نے چارسدہ میں ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلوں اور باغات کو متاثر کیا ہے تاہم حکومت نے فصلوں اور باغات کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کیلئے تاحال کسانوں کو کوئی مالی امداد نہیں دی جس کی وجہ سے کسان سخت قسم کے مالی مسائل سے دوچار ہیں۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں ان کاشتکاروں کا کہنا تھا کہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے ان کی گندم، مکئی کی فصلیں اور سبزیاں مکمل طور پر تباہ ہوئیں، سیلاب کے بعد حکومت نے تباہ شدہ فصلوں کیلئے معاوضوں کا اعلان کیا تاہم ابھی تک انہیں ایک روپے معاوضہ بھی نہیں ملا ہے۔
چارسدہ کے گاؤں منظورے سے تعلق رکھنے والے قیصر نے اس حوالے سے ٹی این این کو بتایا کہ انہوں نے بڑے پیمانے پر مکئی اور گنا کاشت کیا تھا تاہم حالیہ سیلاب نے ان کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا، ”یہ تقریباً بیس پچیس جریب کھیت ہے جس میں دو جریب پر گنا کاشت کیا تھا جو مکمل طور پر ختم ہوا، کہہ رہے تھے کہ تیس ہزار فی جریب کے حساب سے دیں گے اور بیس ہزار دیں گے لیکن یقین مانئے کہ ایک بوری تخم تک نہیں دیا ہمیں، حکومت سے ہم یہی مطالبہ کرتے ہیں کہ لوگ بتا رہے تھے کہ ایک جریب کے (حکومت) دس ہزار دیتی ہے بیس ہزار دیتی ہے لیکن ہم نے تو کسی کو بھی (یہ رقم لیتے ہوئے) نہیں دیکھا۔”
دوسری جانب روح الامین نامی ایک اور کاشتکار بھی حکومت سے سخت شاکی ہیں جن کا کہنا تھا کہ ان کا سروے بھی ہو چکا ہے لیکن حکومت کی جانب سے تاحال انہیں فصل کو پہنچنے والے نقصان کی مد میں کوئی معاوضہ نہیں ملا، ”میرا تو دس بارہ جریب پر گنا تھا اور تین چار جریب پر مکئی، گوند یا سفیدے وغیرہ کو تو چھوڑیں وہ سب تو سیلاب نے خراب کر دیا ہے لیکن گنے کو بھی دبا دیا تھا، کھیتوں میں ابھی تو ٹریکٹر وغیرہ لگے ہوئے ہیں، اپنے پیسوں سے ان کو ٹھیک کرایا ہے لیکن حکومت نے ابھی تک کوئی بھی ریلیف نہیں دیا نہ ہی تخم دیا ہے، منڈی والوں کے بھی بقایا جات رہتے ہیں، گنا تو سیلاب نے سارا خراب کر دیا، مٹی میں دبے آدھ نیم کاٹ کر تھوڑے بہت بیچ چکے ہیں باقی انہوں نے تو کچھ بھی نہیں کیا، حکومت کی جانب سے تاحال ہمیں تو کچھ بھی نہیں ملا۔”
معاوضوں کی عدم ادائیگی پر کسانوں کی جانب سے تنقید کے جواب میں محکمہ زراعت چارسدہ کے سربراہ علی خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اس حوالے سے پورا ایک سروے کرایا ہے اور بہت جلد متاثرہ کاشتکاروں کو ادائیگیوں کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا، ” اب تک ہمارے پاس ساڑھے سات ہزار کسان ہو گئے ہیں (ریکارڈ پر آ گئے)، ان کا نقصان ہوا اور 13، 14 ہزار ایکڑ زمین خراب ہوئی ہے ہمارے چارسدہ میں، پی ڈی ایم اے والوں نے ایک مراسلہ بھیجا تھا کہ دس ہزار فی ایکڑ کا وہ دیں گے، دس ہزار وہ ہر اس کاشتکار کو دیں گے جس کا یہ نقصان ہوا ہے، اور اگر کسی کے کھیت بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں تو ایسے کسان کو ایک لاکھ روپے تک وہ دیں گے، اور اگر کسی کا باغ سیلاب بہا لے گیا ہے تو اسے فی پودے کے حساب سے وہ سات سو روپے دیں گے جبکہ بڑے کسان کو 80 ہزار روپے تک وہ دے سکتے ہیں۔”
ان کاشتکاروں/کسانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان کو نقصانات کے ازالے کے لئے جلد سے جلد معاوضے دیئے جائیں تاکہ ان کی مالی مشکلات کم ہو سکیں۔