”پروٹیکشن وال کی وجہ سے نوشہرہ بڑی تباہی سے بچ گیا”
نبی جان اورکزئی
گزشتہ سال اگست میں آنے والے سیلاب سے ملک کے باقی حصوں کی طرح ضلع نوشہرہ بھی کافی متاثر ہوا، ضلعی انتظامیہ کے مطابق سیلاب کی وجہ سے نوشہرہ میں پانچ سو سے زائد گھر، پانچ ہزار تک کاشتکار جبکہ 85 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی متاثر ہوئی۔
نوشہرہ کے محلہ زوانی خیل سے تعلق رکھنے والے سعید شاہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ نوشہرہ کی نہر کے گرد پشتوں کی وجہ سے اس طرح کا نقصان نہیں ہوا جس طرح گزشتہ سیلاب کے دوران ہوا تھا، ”اس نے تو نقصان بہت کیا تھا کیونکہ ہمارے گھر کے اوپر دو دو فٹ پانی تھا، اس بار سیلاب تو آیا تھا لیکن کم تھا، اس حفاظتی دیوار کی وجہ سے ہمیں بڑا فائدہ ہوا، اس دیوار کا فائدہ یہ ہے کہ یہ ذرہ اور اونچی ہو جائے، یہ جو بند ٹوٹے تھے ان کی وجہ سے کافی نقصان ہوا۔”
نوشہرہ کے محلہ ڈیروخیل کے زکریا نے بھی سعید شاہ کی ان باتوں کی تائید کرتے ہوئے بتایا کہ اس پروٹیکشن وال کی وجہ سے سیلاب کا پانی اس طرح تیزی سے نہیں آیا اور مقامی لوگوں کو نکلنے کا موقع ملا، ”2010 میں لوگوں کا جو مالی و جانی نقصان ہوا تھا اس طرح 2022 میں نہیں ہوا اسی پروٹیکشن وال کی وجہ سے، پانی بہت آہستہ سے آیا، لوگوں کو بڑا موقع ملا، اپنا آپ بچانے کا، اپنا مال اسباب اور خود کو محفوظ جگہ پہنچانے کا، حکومت سے ہمارا یہی مطالبہ ہے کہ یہ پروٹیکشن وال بہت کمزور ہے، یہ نیچے سے ساری کھوکھلی ہے، اس میں اس طرح کا میٹریل نہیں ہوا استعمال، یہ جو جگہ ٹوٹی ہے یہ خراب میٹیریل اور نگرانی نہ ہونے کی وجہ سے ٹوٹ گئی تھی، اگر یہ مزید محفوظ ہو جائے، اس پر تھوڑا مزید کام ہو جائے تو اس کا مستقبل میں نوشہرہ کے عوام کو بڑا فائدہ ہو گا۔”
مس وزیر نے بھی اس بات کا اقرار کیا کہ اسی پروٹیکشن وال کی وجہ سے نوشہرہ ایک بہت بڑی تباہی سے بچ گیا، ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کے دوران اور آفت گزرنے کے بعد بھی انہوں نے متاثرین سیلاب کی دل کھول کر مدد کی ہے، ”کابل ریور پر جو پروٹیکشن وال بنی ہے بہت سی جگہوں پر، ان میں کورٹ کیسز تھے، لوگ ہمیں زمین نہیں دے رہے تھے کہ اسے آپ تعمیر نہیں کریں گے یہ ہماری پراپرٹی ہے یا ہماری ملکیت ہے تو ان کورٹ کیسز میں بھی ہم نے تیزی لائی اور وہاں کنسٹرکشن شروع ہوئی، بہت سی جگہوں پر ہماری پروٹیکشن والز تھیں جو ”ویک” (کمزور) تھیں، وہ ٹوٹ گئی تھیں مطلب بند ٹوٹ گئے تھے، ان پر ہم نے دوبارہ کام کیا، کچھ تجاوزات تھے، ان پر بھی ہمارا کام جاری ہے، یہ ہم نے پلان کیا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ ہم اس پر کام کر رہے ہیں اور کوشش کریں گے کہ اس بار ہمارے جو نقصانات ہوئے ہیں آئندہ ہم ان کا بھی سامنا نا کریں۔”
این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال آںے والے سیلاب کی وجہ سے ملک کو دس ارب دالر سے زائد کا نقصان پہنچا ہے جبکہ سیلاب ملک بھر میں 55 لاکھ سے زائد مکانات بھی بہا لے گیا ہے۔