ننکانہ صاحب: توہین مذہب کے ملزم کو تھانے سے نکال کر قتل کر دیا گیا
پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب میں مشتعل افراد نے پولیس سٹیشن پر دھاوا بول کر توہین مذہب کے ملزم کو تھانے سے نکالا اور تشدد کر کر کے قتل کر دیا۔
واقعہ ننکانہ صاحب کے علاقے واربرٹن میں پیش آیا جہاں ملزم توہین مذہب کے الزام میں مقامی تھانے میں بند تھا، مشتعل افراد کے حملے کے دوران ایس ایچ او سمیت پولیس اہلکار اپنی جانیں بچانے کے لیے تھانے سے بھاگ گئے۔
ملزم 2 سال جیل کاٹنے کے بعد واپس آیا تھا، اہل علاقہ نے الزام لگایا ہے کہ ملزم سابقہ بیوی کی تصویر مقدس اوراق پر لگا کر جادو ٹونا کرتا تھا۔
وقوعہ کے بعد ڈی ایس پی ننکانہ سرکل نواز ورک اور ایس ایچ او واربرٹن فیروز بھٹی کو معطل کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے پرتشدد ہجوم کو کیوں نہ روکا، قانون کی حاکمیت کو یقینی بنانا چاہیے، کسی کو قانون پر اثرانداز ہونے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امن و امان کے ذمہ دار اداروں کی پہلی ترجیح امن ہی ہے، امن و امان کو ہر صورت مقدم رہنا چاہیے۔
اس کے علاوہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے بھی آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ہر پہلو سے واقعے کی تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کی جائے اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔
ادھر چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ طاہر اشرفی نے توہین مذہب کے ملزم کے قتل اور جلانے کو ظالمانہ فعل قرار دیتے ہوئے کہا کہ جن مجرموں نے یہ کام کیا حکومت پنجاب انہیں گرفتار کرے۔
حافظ طاہر اشرفی کے مطابق ان مجرموں کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے، کسی گروہ، فرد یا جماعت کو یہ حق نہیں کہ قانون ہاتھ میں لے۔