پشاور دھماکہ: چھ بہنوں کا اکلوتا بھائی بھی شہید، تعداد 102 ہو گئی
خیبر پختونخوا پولیس کا ملوث نیٹ ورک تک پہنچنے کا دعویٰ
مردان میں پولیس لائنز پشاور دھماکے کا ایک اور زخمی چل بسا جس کے ساتھ سانحہ میں شہادتوں کی تعداد 102 ہو گئی جبکہ دوسری جانب انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری نے کہا ہے کہ پشاور پولیس لائنز دھماکہ میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کے نزدیک پہنچ چکے ہیں۔
پشاور میں ایک پریس کانفرنس کے موقع پر آئی جی کے پی نے کہا کہ پشاور دھماکے کی وجہ سے مجھ سمیت تمام افسران اور اہلکار افسردہ ہیں لیکن ہم اپنے شہیدوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے، ایک ایک شہید کا بدلہ لیں گے۔
معظم جاہ انصاری نے اس امر پر زور دیا کہ ڈرون حملے کے حوالے سے بات بالکل غلط ہے، کسی نے کہا بارودی مواد رکھا گیا ہے اور کسی نے اسے ڈرون حملہ قرار دیا، یہاں ہر بندہ سائنسدان بنا ہوا ہے۔
آئی جی کے مطابق دہشتگرد نے سر پر ہیلمٹ اور چہرے پر ماسک پہنا ہوا تھا، حملہ آور نے ایک حوالدار سے مسجد کا راستہ پوچھا، اسے مسجد کا پتہ نہیں تھا اسے ٹارگٹ دیا گیا تھا، پولیس اہلکاروں نے پیٹی بند بھائی سمجھ کر اسے مسجد کا راستہ بتایا، حملہ آور موٹر سائیکل کو ڈرامہ کر کے کھینچتا ہوا لایا۔
انہوں نے کہا کہ جس مسجد میں دھماکا ہوا اس کے ہال میں کوئی ستون نہیں تھا، چھت دیوار پر کھڑی تھی، دھماکے کے باعث سب سے پہلے مسجد کی دیواریں گریں، زیادہ شہادتیں چھت گرنے سے ہوئیں، تمام افراد مسجد کی چھت کے ملبے تلے دب گئے تھے۔
معظم جاہ انصاری نے مزید کہا کہ میرے لوگوں کو احتجاج پر اکسانا میری تکلیف کا باعث بن رہا ہے، جو ان شہادتوں کی وجہ بنا ہم اس دہشت گرد نیٹ ورک کے نزدیک ہیں، حملہ آور کو پہچان لیا ہے، حملہ آور پولیس یونیفارم میں آیا تھا، دہشتگرد موٹر سائیکل پر آیا تھا اور ہم نے موٹر سائیکل بھی تلاش کر لی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے تسلیم کیا ہے کہ یہ سکیورٹی لیپس تھا لیکن میں کوتاہی کا ذمہ دار کسی اہلکار کو نہیں سمجھتا، یہ میری کوتاہی ہے میرے بچوں کی کوتاہی نہیں ہے۔
معظم جاہ انصاری کے مطابق یہ پولیس کی نہیں پاکستان کی جنگ ہے، جوانوں نے مجھ سے کہا کہ ہم لڑیں گے اور جیتیں گے، یہ خون کی جنگ ہے ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر نہیں لکھ رہے کہ ہم لڑ رہے ہیں، 2000 جوان پہلے شہید ہوئے تھے پشاور میں مزید 100 جوان شہید ہو گئے۔
دوسری جانب مردان میں پشاور دھماکے کا ایک اور زخمی چل بسا ہے جس کے ساتھ اس سانحہ میں شہادتوں کی تعداد 102 ہو گئی۔
زرائع کے مطابق کاٹلنگ ظریف خان کے رہائشی چھ بہنوں کا اکلوتا بھائی ذیشان اکبر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گئے، ذیشان ہسپتال میں 4 دن سے وینٹی لیٹر پر رہے۔
اہلخانہ کے مطابق ذیشان کی دو ماہ پہلے شادی ہوئی تھی اور دو سال قبل پولیس میں بھرتی ہوئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ شھید کی نماز جنازہ آج شام 7 بجے کاٹلنگ خوڑ جنازگاہ میں ادا کی جائے گی۔
خیال رہے کہ پیر روز پشاور پولیس لائنز میں دھماکہ ہوا تھا جس میں شہدا کی تعداد 100 سے متجاوز جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔