خیبر: چچا، اس کے 3 بیٹوں کے قاتل کو چار بار سزائے موت، دو کروڑ روپے جرمانہ
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہدایت اللہ خان نے دیوار کے تنازعہ پر اپنے چچا اور ان کے تین بیٹوں کو قتل کرنے کے مقدمہ میں نامزد ملزم عطاالرحمان کو جرم ثابت ہونے پر 4 مرتبہ سزائے موت اور دو کروڑ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔
استغاثہ کے مطابق ملزم عطاالرحمان پر الزام تھا کہ اس نے پولیس سٹیشن ملاگوری، خیبر ایجنسی (آج ضلع خیبر) کی حدود میں دیوار کے تنازعہ پر اپنے چچا اسماعیل اور اس کے بیٹوں رسول خان، محمد خلیل اور محمد امان کو قتل کیا جس پر 26 فروری 2016 کو ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
بعد ازاں ایف سی آر کے قوانین کے تحت اے پی اے جمرود نے جرگہ تشکیل دیا، جرگہ نے تمام ثبوتوں کی بنا پر اس کیس میں گرفتار دوسرے ملزم ضیا الرحمان کو بے گناہ جبکہ عطاالرحمان کو ملزم قرار دیتے ہوئے سزا دینے کی سفارش کی تاہم اے پی اے نے ضیا الرحمان اور عطاالرحمان دونوں کو مجموعی طور پر 56 سال قید بامشقت اور 8، 8 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جس پر ملزمان نے ایڈیشنل کمشنر کی عدالت میں اپیل کی، اس ضمن میں عطاالرحمان کی اپیل مسترد جبکہ ضیا الرحمان کو جرگے کی جانب سے سفارش کے باوجود سزا دینے پر بری کر دیا گیا۔
ملزم نے اس فیصلے کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں نظرثانی کی اپیل دائر کی تاہم پشاور ہائیکورٹ نے 2019 میں مذکورہ فیصلے کے خلاف کیس واپس بھیج دیا اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر خیبر کو ہدایت کی کہ اب اس کیس کا چالان سیشن کورٹ میں جمع کریں کیونکہ 25ویں آئینی ترمیم کے بعد ان کیسوں کی سماعت کا اختیار سیشن کورٹ کے پاس آ گیا ہے۔
تحریری فیصلے میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہدایت اللہ خان نے موقف اختیار کیا کہ اس ضمن میں متعدد گواہوں کے بیانات قلم بند کئے گئے، ملزم نے اپنے خاندان کے سارے افراد کو اس لئے قتل کیا کہ کوئی اس کے خلاف دعویداری نہ کر سکے تاہم نائب تحصیلدار نے اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کیا اور ملزم کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔
فیصلے کے مطابق ان شہادتوں کا جائزہ لیا گیا اور اس دوران ملزم کے وکلاء نے عدالت کو یہ دلائل بھی دیئے کہ ملزم بے گناہ ہے، ابھی تک اس کے خلاف کچھ بھی ثبوت سامنے نہیں آیا، پولیس نے نہ تو اسے موقع سے گرفتار کیا ہے اور نہ ہی اس سے مال مقدمہ برآمد کیا ہے۔
دوسری جانب سینئر پبلک پراسیکیوٹر شفیع اللہ خان نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے بڑی بیدردی سے اپنے چچا اور اس کے تین بیٹوں کو قتل کیا ہے اور وہ کسی بھی رعایت کا مستحق نہیں ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ استغاثہ نے اپنا کیس ثابت کیا ہے، چونکہ ملزم نے بڑی بیدردی سے چار افراد کا قتل کیا ہے اس لئے وہ سزائے موت کا حقدار پایا ہے۔
عدالت نے ملزم کو چار بار سزائے موت دینے کے ساتھ ساتھ 2 کروڑ روپے جرمانے کی سزا سنا دی جبکہ جرمانہ نہ دینے کی صورت میں ملزم کو مزید تین سال قید بامشقت گزارنا پڑے گی۔