صوابی میں ایک اور آپریشن، دو شدت پسند مارے گئے
صوابی پولیس کا شرپسندوں کے خلاف آپریشن، 2 ماسٹر مائنڈ دہشت گرد ہلاک، ایک شدت پسند اور دو مشتبہ ملزمان کو گرفتار، جبکہ دوسری جانب تھانہ مکڑوال پر شدت پسندوں کا حملہ پسپا کر دیا گیا۔
صوابی پولیس ترجمان لیاقت علی کے مطابق گزشتہ روز صوابی پولیس نے ہنڈ کے مقام پر دہشت گردوں کی موجودگی کی بابت خفیہ اطلاع ملنے پر انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ہمراہ مشترکہ آپریشن کیا جس کے نتیجے میں 2 دہشت گرد اظہار اللہ عرف شیراز عرف عبداللہ ولد عطاء اللہ سکنہ اسوٹا شریف اور اس کا ساتھی زینت عرف ثاقب سکنہ باجوڑ مارے گئے جبکہ ایک دہشت گرد گرفتار اور اس کے 2 مشتبہ ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
واضح رہے کہ دہشت گرد اظہار اللہ عرف شیراز صوابی پولیس اور سی ٹی ڈی کو دہشت گردی کے کئی مقدمات میں مطلوب تھا، جو کہ حال ہی میں تھانہ کالو خان اور یارحسین پر دستی بم حملوں میں بھی ملوث رہا تھا جن میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا تھا جبکہ بحیثیت کمانڈر افغانستان سے تشکیل لا کر یہاں پولیو ٹیموں، ٹریفک اہلکاروں اور دیگر دہشت گردانہ واقعات میں استعمال کرتا تھا، حکومت پاکستان نے اظہار اللہ عرف شیراز کے سر کی قیمت 2 ملین یعنی 20 لاکھ روپے مقرر کی تھی۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دہشت گرد اظہار اللہ کا والد عطاء اللہ اے ایس ایف میں بحیثیت انسپکٹر تعینات تھا اور وہ پشاور ائیرپورٹ حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔
پولیس کے مطابق اظہار اللہ متعدد پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث رہا تھا جس نے دیگر ساتھی دہشت گردوں کے ہمراہ سال 2013 میں کانسٹیبلان ساجد اور مبصر نادر، سال 2014 میں کانسٹیبل صابر اور بختیار جبکہ سال 2022 کے دوران ہیڈ کانسٹیبل بخت منیر کو ٹارگٹ کر کے شہید کیا تھا جس پر اس کے خلاف مقامی تھانہ جات اور تھانہ سی ٹی ڈی میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج رجسٹر تھے۔
یاد رہے کہ دو روز قبل بھی صوابی پولیس نے ھنڈ کے مقام پر اسی طرح شرپسندوں کے خلاف آپریشن کیا تھا جس میں 2 شدت پسند مارے گئے جبکہ ایک کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
اسی روز پشاور پولیس لائنز میں دھماکہ ہوا جس میں شہدا کی تعداد 100 جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
میانوالی: تھانہ مکڑوال پر حملہ پسپا
دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے صوبہ پنجاب کے ضلع میانوالی کی تحصیل عیسی خیل کے تھانہ مکڑوال پر حملہ کیا جس میں دو طرفہ فائرنگ کا تبادلہ ہوا تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی، ڈی پی او میانوالی محمد نوید مزید نفری کے ہمراہ تھانہ مکڑوال پہنچ گئے۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ایس ایچ او مکڑوال سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور جرات و بہادری پر ایس ایچ او اور محرر کو شاباش دیتے ہوئے حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد عناصر کا تعاقب جاری رکھتے ہوئے انہیں کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔
تھانہ عیسی خیل پولیس نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ پسپا کر دیا گیا ہے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے اور خیبر پختونخوا کے ساتھ والے علاقوں میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
میانوالی پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے تھانہ مکڑوال پر ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ انہوں نے تھانہ پر فائرنگ کی اور مبینہ طور پر اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔ حملہ آوروں کی تعداد 20 سے 25 معلوم ہو رہی تھی۔ تھانہ مکڑوال پولیس نے زبردست جوابی فائرنگ کی، ان کی مدد کیلئے میانوالی کے دیگر تھانوں سمیت ایلیٹ فورس کی نفری روانہ کر دی گئی ہے جبکہ ریسکیو 1122 کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ محکمہ صحت میانوالی نے ہسپتالوں میں ایمرجنسی الرٹ جاری کر دیا ہے۔
دریں اثناء تحریک طالبان پاکستان نے حملہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے پولیس کو نقصان پہنچانے کا دعوٰی کیا ہے۔
واضح رہے کہ میانوالی کے مغرب میں تھانہ مکڑوال اور عیسی خیل سے متصل خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع لکی مروت میں گزشتہ ایک ہفتے سے پولیس اور سیکیورٹی فورسز کا مشترکہ آپریشن جاری ہے۔ اس دوران گزشتہ ہفتے سے لکی مروت میں موبائل نیٹ ورک مکمل طور پر بند ہے۔