3 سالہ یحییٰ آفریدی کی نعش نکالنے پر کتنی لاگت آئی ہے؟
شاہ نواز آفریدی
خیبر؛ تحصیل باڑہ کے قبیلہ سپاہ کے علاقے عالم گودر پیپل گڑھی میں تین سالہ یحییٰ آفریدی کے گہرے و ناکارہ تنگ ٹیوب ویل کے بور (کنویں) میں گرنے اور جاں بحق ہونے کے بعد اس کے جسد خاکی کو 18 روز بعد برآمد کر کے آبائی قبرستان میں دفنا دیا گیا۔
آپریشن انچارج انداز گل آفریدی کے مطابق تین سالہ یحییٰ آفریدی کے 280 فٹ تک گہرے کنویں میں گر کر جاں بحق ہونے اور اسی سراخ نما 12 انچ تنگ کنویں کو قبر قرار دے کر نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد جب سوشل میڈیا پر یہ بات زور پکڑنے لگی کہ تین سالہ شہید یحییٰ آفریدی کے جسد خاکی کو نکال کر اس کی ماں اور بینائی سے محروم والد مصطفیٰ خان کے سامنے قبرستان میں دفن کیا جائے تو باڑہ سیاسی اتحاد کے صدر شاہ فیصل آفریدی کی نگرانی میں سیاسی اتحاد نے گھر والوں کی اجازت و مشورہ کے بعد اس کی نعش کو نکالنے کا فیصلہ کیا۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں انداز گل نے بتایا کہ نعش ریکوری کے لئے یہاں پر پردے لگا کر ایک کیمپ تشکیل دیا گیا ”کنویں سے بچے کا جسد خاکی نکالنے کا ٹاسک مجھے دیا گیا جس کے لئے میری نگرانی میں خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں سے مختلف مالکان کی مشینری یہاں لائی گئی جس کی قیمت تقریباً دو کروڑ روپے ہے اور اس پر تمام عملہ جس میں باورچی، چوکیدار، ڈاکٹر، انجینئرز، ہیلپرز، آپریٹرز، ڈرائیورز اور کھدائی کرنے والوں سمیت کیمپ انچارج اور سرپرست سمیت تقریباً 60 تک افراد مسلسل چوبیس گھنٹے کام کرتے رہے۔”
انداز گل نے کہا کہ اس مشینری میں روٹری لانگ وہیکل، ٹرائی پارٹ پاؤر وینچ، دو عدد ہیوی جنریٹرز، دو عدد نارمل جنریٹرز، ائیر کمپریسر، ویلڈنگ مشین، تین عدد ایک ٹی ہیوی ہینڈ ڈرل، ڈاٹسن، دو عدد ٹینکر، دو عدد خیمے، بے شمار برتن اور موٹرکار سمیت موٹرسائیکل و دیگر چھوٹے آلات وغیرہ شامل تھے اور اگر اس مشینری اور مذکورہ عملے کی روزانہ اجرت کی بات کی جائے تو دن کے وقت 12 گھنٹے کام کرنے پر یہ آٹھ لاکھ اور چوبیس گھنٹے کام کرنے پر تقریباً 16 لاکھ روپے بنتی ہے، ”اسی طرح مشینری اور تمام افراد سمیت ٹرانسپورٹ کے دنوں کے حساب سے اس آپریشن کی قمیت دو کروڑ چوبیس لاکھ روپے بنتی ہے، اس پر روزانہ تیل و خوراک سمیت دس لاکھ روپے سے زائد خرچہ کیا گیا جس کے بعد مجموعی طور پر یہ دو کروڑ اور چونتیس لاکھ روپے تک کا آپریشن قرار پایا۔
باڑہ سیاسی اتحاد کے صدر و جماعت اسلامی خیبر کے نائب امیر شاہ فیصل آفریدی کے مطابق اس آپریشن میں کیمپ کے اندر اور باہر مختلف سیکشنز کے لئے علیحدہ ماہر انچارج لگائے گئے جن میں کیمپ انچارج وی سی چیئرمین اختیار بادشاہ، اخراجات و سپروائزر خان ولی آفریدی، ٹیکنیکل انچارج انداز گل، حاجی قسمت، گل حسن، کھدائی انچارج و ماہر مہربان، سول ڈیفینس ٹیم بمعہ انچارج اور لنگر ملک عابد شاہ جبکہ دیگر کارکنان میں علی حیدر، اسامہ، مسافر، ڈاکٹر نور زمین و ضلع باجوڑ، مہمند اور ملاکنڈ و دیگر مختلف علاقوں کے رضاکار جو کہ روزانہ کی بنیاد پر خدمت کرتے تھے، وہ شامل تھے۔
اس حوالے سے باڑہ تحصیل چیئرمین مفتی محمد کفیل آفریدی نے بتایا کہ تین سالہ یحییٰ آفریدی کے گرنے اور جاں بحق ہونے کے بعد ہم نے 24 گھنٹے تک ریسکیو 1122 کے ساتھ مل کر جسد خاکی نکالنے کی بہت کوشش کی مگر ناکامی کے بعد ہم نے متفقہ طور پر اسی 280 فٹ تک گہرے کنویں کو قبر قرار دے کر نماز جنازہ ادا کیا۔
مفتی محمد کفیل آفریدی نے بتایا کہ ریسکیو آپریشن میں ہم نے تنگ سوراخ نما کنویں میں کیمرے کی مدد سے دیکھا کہ بچہ کنویں میں سر کے بل ملبے میں دب کر پاؤں ٹخنوں تک باہر ہے اور ہم نے پہلی کوشش میں اس کی جیکٹ نکالی اور جب دوسری بار ہک کی مدد سے نکالنے کی کوشش کی تو اس کی قمیص نکل آئی، خدشہ تھا کہ اس کے ٹکڑے ہو کر نکلیں لہذا مجبوراً اس کو یہی دفن کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا۔
کیمپ نگران نومنتخب تحصیل چیئرمین مفتی محمد کفیل آفریدی اور کیمپ انچارج وی سی سپین قبر سے چیئرمین اختیار بادشاہ آفریدی نے یحییٰ آفریدی کی نعش دیکھنے کے بعد موقع پر موجود لوگوں کو کہا کہ 18 دن بعد یحییٰ آفریدی کی نعش مسخ ہو چکی ہے لہٰذا اسے دیکھنے کے بجائے دفنا دیا جائے تو بہتر ہو گا۔
مفتی محمد کفیل آفریدی نے کہا کہ رات کے اس وقت جب ہم نے بڑی مشکل سے نعش حاصل کر لی تو سینکڑوں لوگوں کا ہجوم امڈ آیا لہذا اپیل کرتا ہوں کہ اس کے گھر والوں کو مزید قرب میں مبتلا کئے بغیر اس کو دفنا دیا جائے اور لوگ اس کے بعد اس کی فاتحہ خوانی کے لئے نہ آئیں تاکہ ان کا درد مزید نہ بڑھے۔
خان ولی آفریدی نے ٹی این این کو بتایا کہ یحییٰ آفریدی کے جسد خاکی کو نکال کر رات دس بجے ان کے آبائی قبرستان میں سپردِ خاک کر دیا اور ہم دعا گو ہیں کہ آئندہ اس طرح کے حادثے پیش نہ آئیں۔