خیبر: بہن اور ہمسائے کو غیرت کے نام پر قتل کرنے والے مجرم کو دو بار سزائے موت کا حکم
محمد طیب
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج خیبر ہدایت اللہ خان نے غیرت کے نام پر اپنی بہن اور ہمسائے کو قتل کرنے کے مقدمے میں گرفتار ملزم کو جرم ثابت ہونے پر دو بار سزائے موت اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔ سرکار کی جانب سے کیس کی پیروی پبلک پراسیکیوٹر شفیع اللہ خان نے کی۔
اس حوالے سے جاری ہونے و الے فیصلے کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج خیبر ہدایت اللہ خان نے لکھا ہے کہ ملزم فاروق نے 13 نومبر 2021 کو پولیس تھانہ اسٹیشن مل وارڈ خیبر ضلع کی حدود میں فائرنگ کرکے اپنی بہن مسمات ممترین اور ہمسایہ عدنان کو غیرت کے نام پر قتل کیا اور لاشیں بغیر پوسٹ مارٹم کے دفنا دی جس کی اطلاع مقامی پولیس کو دی گئی اور پولیس نے جائے وقوعہ سے گولیوں کے خالی خول اور خون الود مٹی حاصل کی۔
فیصلے کے مطابق مقتولین پر آپس میں ناجائز تعلقات کا شعبہ تھا اور ملزم نے انکو اپنے گھر کے اندر قتل کیا، مقتولین کے ورثا نے کسی پر دعویداری ظاہر نہیں کی اور نہ انہوں نے کیس کے ٹرائل میں حصہ لیا مگر پولیس نے تفتیش کے دوران یہ معلومات حاصل کی تھی کہ مقتولین کو ملزم فاروق شاہ نے غیرت کے نام پر قتل کیا ہے اور بعد میں موقع سے فرار ہونے کے ساتھ ساتھ دونوں مقتولین کی لاشیں بغیر پوسٹ مارٹم کی دفنا دی گئیں۔
فیصلے کے مطابق استغاثہ نے مقتولین کی پوسٹ مارٹم کے لئے درخواست دی اور قبرکشائی کے بعد ان کے پوسٹ مارٹم کا حکم جاری ہوا جس کے خلاف مقتولین کے ورثاء نے عدالت سے رجوع کیا اور پوسٹ مارٹم نہ کرنے کے لئے اپیل دائر کی جو خارج ہو گئی۔ پولیس کی نگرانی میں پوسٹ مارٹم کی گئی اور یہ معلوم ہوا کہ دونوں کو فائرنگ کرکے قتل کیا ہے بعد میں پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا اور ٹرائل کے دوران یہ بات ثابت ہو گئی کہ ملزم نے غیرت کے نام پر اپنی بہن اور ہمسایہ کو قتل کیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایسے واقعات میں راضی نامہ بھی نہیں ہوتا اور اس سے معاشرے میں بہت بگاڑ پیدا ہورہا ہے کیونکہ بغیر کسی ثبوت کے دونوں کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا ہے اور افسوسناک امر یہ ہے کہ مقتولین کے کسی وارث نے قتل کی دعویداری ظاہر نہیں کی اور نہ ہی وہ اس کیس میں دلچسپی لینے کےلئے تیار تھے تاہم استغاثہ نے اس حوالے سے تمام شہادتیں پیش کیں جس سے یہ ثابت ہو گیا کہ ملزم نے دونوں کو غیرت کے نام پر قتل کیا ہے اس لئے وہ سزا کا حقدار پایا ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہدایت اللہ خان نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا ہے کہ اس حوالے سے متعدد شہادتوں کو جائزہ لیا گیا اور تمام تر شواہد کے بعد یہ بات ثابت ہو گئی کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ملزم نے نہ ہی بہن کے جنازے میں شرکت کی اور نہ ہی تدفین میں حصہ لیا بلکہ وہ موقع سے فرار ہو گیا تھا اور ایک ماہ بعد گرفتاری دی جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ قتل میں ملوث ہے اور اس لئے عدالت ملزم کو خاتون سمیت دو افراد کے قتل کے مقدمے میں دو بار سزائے موت اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سناتی ہے جبکہ ملزم کو جیل میں گزارے گئے عرصے کا فائدہ بھی دیا جاتا ہے۔
اس حوالے سے ریفرنس پشاور ہائیکورٹ کو ارسال کردیا ہے واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہدایت اللہ خان نے اسی نوعیت کے ایک کیس میں ملزم سزائے موت دی تھی اور یہ دوسری دفعہ ہے کہ کسی ضم اضلاع سے غیرت کے نام پر قتل کیس میں سزائے موت دی جارہی ہے۔