لائف سٹائل

ڈیرہ: ”پوری تحصیل پروا میں پینے کا پانی بک رہا ہے”

آصف مہمند

ڈی آئی خان کی تحصیل پروا کے گاؤں پچانی میں صاف پانی کے پمپ کے آگے بچے اور مرد کھڑے ہیں اور باری باری پانی بھرتے ہیں۔

پروا تحصیل میں گزشتہ سال بارشوں سے صاف پانی کے زرائع ختم ہو کر رہ گئے ہیں جس کی وجہ سے لوگ تکالیف کا شکار ہیں، 50 سالہ نذیر احمد کا کہنا ہے کہ پینے کا صاف پانی لینے کے لئے وہ اپنے گھر سے تین کلومیٹر دور آئے ہیں، ”پائپ لائن ساری ٹوٹ گئی ہے، موٹراں ختم ہے، سسٹم کوئی نہیں، پائپ لائن کے مسئلے کو کوئی حل نہیں کر رہا، نہ کوئی تحصیل والا ہمارا ناظم ہے نہ حلقے کا ایم پی اے ہے نہ کوئی ایم این ہے تو ہمیں پینے کے صاف پانی کے حوالے سے بھی مشکلات کا سامنا ہے۔”

خیبر پختونخوا میں گزشتہ سال مون سون کی بارشوں کو چھ ماہ ہونے کو ہیں تاہم ڈی آئی خان کی تحصیل پروا میں زیر آب آنے والی پانی کی سکیمیں تاحال بحال نہیں کی جا سکی ہیں۔

اقوام متحدہ، یو این او اور پراونشل ڈزاسٹر منیجمنٹ کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق سیلاب نے ڈی آئی خان میں 75 ہزار مکانات کو متاثر کیا ہے۔

پروا کے گاؤں ماچی کے مکین عبدالباسط کہتے ہیں کہ صاف پانی کی سکیمیں ختم ہونے کے ساتھ اب لوگ صاف پانی پیسوں سے خریدنے پر مجبور ہو گئے ہیں، ”جب سے سیلاب آیا ہے نا تحصیل پروا میں، پینے کے پانی کا بہت مسئلہ ہو گیا ہے پوری تحصیل میں، اور ادھر جو رکشے وغیرہ آتے ہیں وہ 30 روپے ڈرمی دیتے ہیں اور عوام ان سے لیتی ہے، تو جانوروں کا بہت بڑا مسئلہ ہے، جانوروں کا پینے کا پانی نہیں ہے، جب سے سیلاب آیا ہے نا تو جو ٹیوب ویل وغیرہ تھے نا وہ سیلاب کی وجہ سے ختم ہو گئے ہیں، پائپ لائنیں وغیرہ ٹوٹ گئی ہیں تو حکومت سے درخواست ہے کہ جلد از جلد پانی کا مسئلہ حل کیا جائے۔”

ضلع ڈی آئی خان میں 132 پینے کے پانی کی سکیمیں اور 97 ایریگیشن کی سکیمیں سیلاب بہا کر لے گیا ہے، ڈی آئی خان ڈویژن پی ڈی ایم اے رپورٹنگ آفیسر محمد فہیم نے ٹی این این کو بتایا کہ متاثرہ واٹر سپلائی سکیموں کی بحالی کے لئے پانچ کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، تحصیل پروا میں 56 واٹر سپلائی سکیموں میں 30 سیلاب بہا کر لے گیا ہے۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں محکمہ پبلک ہیلتھ کے ایکسیئین ذیشان گنڈاپور نے بتایا کہ ان کا محکمہ سیلاب کے باعث متاثر ہونے والی واٹر سکیموں کی بحالی کیلئے کوششیں کر رہا ہے، ”تحصیل پروا میں ہمارے پاس 56 واٹر سپلائی سکیمیں ہیں جن سے لوگوں کو پینے کا پانی مل رہا تھا، ان میں سے تقریباً 30 ایسی سکیمیں ہیں جو حالیہ سیلاب میں ڈیمیج ہو گئی ہیں، ان میں سے پراونشل گورنمنٹ کی طرف سے بھی تقریباً چھ سکیموں کی بحالی کی منظوری مل چکی ہے لیکن ان کے فنڈز کے ریلیز ہونے کا ابھی انتظار ہے، جیسے ہی فنڈ ریلیز ہو گا  تو ان کی بحالی کا کام بھی شروع ہو جائے گا، اس کے علاوہ جو بقایا 24 سکیمیں ہیں ان کے لئے بھی ہمیں فنڈز کی ضرورت ہے، ڈونرز کی بھی ضرورت ہے، فلڈ کا نقصان یہاں بہت زیادہ ہوا اسپیشلی تحصیل پروا میں تو تقریباً ڈونرز جو بھی ہیں ان سے ہماری ریکوسٹ ہے کہ وہ اس میں سپیشل دلچسپی لیں تاکہ لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر ہو سکے۔”

ڈی آئی خان میں سیلاب کے بعد پانی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، سیاسی کارکن اور سابق ناظم ملک فاروق کہتے ہیں کہ باقی کی ضروریات اپنی جگہ لیکن صاف پانی ایک بنیادی ضرورت ہے، ”پوری تحصیل پروا میں اس وقت پینے کے پانی کے مسئلے نے شدت اختیار کر لی ہے، کہیں پر بھی پینے کا پانی نہیں ہے اس لئے کہ ایک تو سی آر بی سی نہر کے ختم ہو جانے اور ڈیمیج ہو جانے کی وجہ سے بھی لوگوں کو تکلیف ہے، پوری تحصیل میں پانی بک رہا ہے اور اس وقت پرائیویٹ ٹینکیوں کے زریعے اور ٹی ایم اے کی ٹینکیوں کے زریعے پانی تحصیل پروا کے دیہاتوں تک پہنچایا جا رہا ہے۔”

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button