”3 سالہ یحییٰ کے جسدِ خاکی کو نکال کر ہی تسلی ملے گی”
شاہ نواز آفریدی
”باڑہ عالم گودر میں تین سالہ یحییٰ کا گہرے کنویں میں گر کر جاں بحق ہونا اور اس کے جسد خاکی کو بغیر نکالے اسی 280 فٹ تک گہرے کنویں کو ہی قبر قرار دے کر جنازہ کے بعد اہل علاقہ میں بہت تشویش پائی گئی اور تاحال صدمے سے دوچار ہیں”، یہ باتیں سماجی کارکن و خیبر یونین پاکستان کے سرگرم کارکن زاہد اللہ آفریدی نے کیں۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ منگل کے روز واقعہ رونما ہونے کے بعد روز بروز قبر پر لوگوں کا ہجوم بڑھتا جا رہا ہے اور ضلع خیبر کے علاوہ ملک کے دیگر حصوں سے لوگ یہاں آنا شروع ہو گئے ہیں، اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی ایک بڑی تعداد روزانہ کی بنیاد پر آ رہی ہے جو مختلف پلیٹ فارمز سے ویڈیوز شیئر کر رہے ہیں۔
زاہد اللہ آفریدی کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے باڑہ بلکہ خیبر پختونخوا کے بیشتر افراد کا مطالبہ ہے کہ نابینا مصطفیٰ کے تین سالہ بچے یحییٰ آفریدی کی موجودہ قبر کو کھولنے اور اس کے جسد خاکی کو نکال کر جنازہ کر کے دفنانے سے ہی ان کے والدین اور علاقے کے عوام کی تسلی ہو گی۔
بچے کی نعش نکالنے کے سلسلے میں باڑہ سیاسی اتحاد کے صدر و جماعت اسلامی ضلع خیبر کے نائب امیر شاہ فیصل آفریدی کی قیادت میں ایک اجلاس ہوا جس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تین سالہ شہید یحییٰ آفریدی کی نعش کو 280 فٹ تک گہرے تنگ کنویں سے نکالنے کے لئے ایکشن کمیٹی تشکیل دی گئی جو ممبر صوبائی اسمبلی محمد شفیق آفریدی، ایم این اے اقبال آفریدی، تحصیل چیئرمین مفتی محمد کفیل آفریدی، باڑہ سیاسی اتحاد کور کمیٹی اور ریسکیو 1122 کے دو اہلکاروں پر مشتمل ہو گی جو کہ بروز اتوار دن 11 بجے انجنیئرز کے ساتھ میٹنگ کر کے کھدائی کے لئے لائحہ عمل طے کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ضلع خیبر سے باہر کے وہ لوگ جو 280 فٹ قبر کو بغیر کسی پروگرام کے کھول رہے تھے وہ ہمارے مہمان ہیں مگر اس کو منصوبہ بندی کے ذریعے ہی کھولا جا سکتا ہے اور ہم نے دو تین قسم کے منصوبے ڈیزائن کئے ہیں جن پر کل مشاورتی اجلاس کے بعد ہی عمل کیا جائے گا۔
ریسکیو 1122 کے ڈاکٹر وکیل شاہ نے بروز منگل عالم گودر میں پیش آنے والے واقعے کے بارے ٹی این این سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈھائی، تین بجے کے وقت ہمیں کال آئی کہ سپاہ عالم گودر میں تین سالہ بچہ کنویں میں گر گیا ہے تاہم جب ہم پہنچے اور ہم نے آپریشن شروع کیا تو کنویں کی گہرائی 85 میٹر اور ڈایہ میٹر یعنی چوڑائی 12 انچ تک تھی جس میں آپریشن کرنا بہت مشکل تھا۔
ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ ہم نے نیچے کیمرے اتار کر جائزہ لیا اور بچے کو نکالنے کی کئی بار کوشش کی اور مسلسل کئی گھنٹوں تک آپریشن کرنے کے بعد بھی کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
شہید یحییٰ آفریدی کا جسدِ خاکی نکالنے کے لئے عبدالحمید نامی ایک رضاکار نے میڈیا پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ میں 280 فٹ گہرے اور 12 انچ کھلے یعنی چوڑے اس کنویں میں اترنے کے لئے تیار ہوں تاکہ اس بچے کا جسد خاکی نکال سکوں۔
اس موقع پر دیگر کئی لوگوں نے بھی کنویں میں اترنے کے ویڈیو پیغام جاری کئے اور کہا کہ ہم جان کی بازی لگا کر شہید یحییٰ آفریدی کا جسدِ خاکی نکالنے کے لئے تیار ہیں۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ کنویں کے ساتھ کھدائی کے لئے یا دور سے سلوپ میں سرنگ کھودنے کے لئے علاقے کے مخیر سماجی افراد نے مشینری لا کر کھڑی کی ہے اور رات کے وقت کھدائی کے لئے بڑے بڑے بلب، جنریٹر اور ضرورت کا دیگر سامان بھی مہیا کیا گیا ہے تاہم جب اس کے لئے بنائی گئی ایکشن کمیٹی اجازت دے تو شہید یحییٰ آفریدی کے جسد خاکی کو نکالنے کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔