صحت

خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں ایم آر آئی مشین خراب، مریضوں کا مشکلات کا سامنا

نبی جان اورکزئی

خیبر ٹیچنگ ہسپتال پشاور میں ایم آر آئی مشین خراب ہونے کے باعث مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ہسپتال میں پچھلے دو سالوں سے ایم آر آئی مشین خراب ہے۔ انسٹیٹیوٹ بیس پریکٹس (آئی بی پی) میں آنے والے مریضوں کے پیسے اور وقت دونوں ضائع ہو رہے ہیں۔

خیبر ٹیچنگ ہسپتال پشاور (کے ٹی ایچ) میں پچھلے دو سالوں سے ایم آر آئی مشین خراب ہے جس کے باعث ہسپتال کو ائے ہوئے سینکڑوں مریضوں کو روزانہ کی بنیاد پر شدید مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ پرائیویٹ پریکٹس کے دوران معائنے کیلئے آنے والے مریضوں کو ضرورت پڑنے پر باہر پرائیویٹ ایم آر آئی ٹیسٹ لیبارٹری سے کروانے کیلئے بھیجا جاتا ہے۔ صوبائی حکومت اور ایم ٹی آئی کے ایک چھت کے نیچے عوام کو دئے جانے والے دعوے سچ ثابت نہ ہو سکے۔

ہسپتال رپورٹ کے مطابق کے ٹی ایچ کو روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 2500 تک مریض ایمرجنسی، 3000 مریض او پی ڈی میں اور پانچ سو سے لیکر آٹھ سو تک مریض آئی بی پی میں اتے ہیں جبکہ صوبے کے مختلف اضلاع سے اس وقت خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں 1250 تک مختلف امراض میں مبتلا مریض داخل ہیں جوکہ تمام ہسپتال کے ایم آر آئی ایکسرے سے محروم ہیں اور ہزاروں روپے میں باہر پرائیویٹ لیبارٹری سے کراتے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے سال 2015 میں صحت کے نظام میں بہتری لانے کی غرض سے ایم ٹی آئی یعنی میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوش کے نام سے ایک ایکٹ پاس کیا جس کے ذریعے نہ صرف صوبے کے ہسپتالوں کو خود مختار بنایا گیا بلکہ اسی ایکٹ کے ذریعے صوبائی حکومت نے سال سال 2018 میں ایم ٹی آئی ہسپتالوں میں انسٹیٹیوش بیسڈ پریکٹس بھی شروع کیا جس کا بنیادی مقصد مریضوں کو ایک چھت کے نیچے چوبیس گھنٹے جدید طبی سہولیات فراہم کرنا ہے۔ ہسپتالوں میں پرائیویٹ بیسڈ پریکٹس شروع کرنے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ اس عمل سے ہسپتالوں کو مالی لحاظ سے بھی مضبوط بنایا جا سکے۔ یہ ایکٹ پاس ہونے کے بعد اب تک صوبے کے گیارہ بڑے ہسپتال اس قانون کے انڈر کام کر رہے ہیں۔

خاتون مریضہ کے ساتھ ہسپتال آئے ہوئے حمید اللہ کا کہنا ہے کہ کمر میں تکلیف کی باعث ڈاکٹر سے چیک اپ کرانا تھا۔ چیک اپ کے بعد ڈاکٹر نے ایم آر آئی تجویز کردی ہے لیکن باہر آکر پتہ چلا کہ کے ٹی ایچ کا ایم آر آئی مشین خراب ہے اور باہر سے ایم آر آئی کرانے کا کہا۔ حمید اللہ نے بتایا کہ باہر ہسپتال کے سامنے بھی صرف ایک ایم ار ائی لیبارٹری ہے جو من مانی ریٹ وصول کرتا ہے جبکہ سرکاری ہسپتالوں کا ریٹ اس سے بہت کم ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہسپتال کے اندر پرائیویٹ پریکٹس کرنے والے ڈاکٹرز اور ہسپتال انتظامیہ مریضوں کو ایک چھت کے نیچے تمام تر طبی سہولیات دینے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ اس نے صوبائی حکومت اور ہسپتال انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ہسپتال کے اندر پرائیویٹ پریکٹس کے دوران استعمال ہونی والی ایم آر آئی مشین کو فوری طور پر ٹھیک کیا جائے تاکہ شہریوں کو تمام سہولیات ایک ہی جگہ میسر ہو۔

ایم آر آئی مشین نصب کرنے والے انجینئرز اور ماہرین کے مطابق اگر مشین کے تمام پارٹس دستیاب ہو تو کسی بھی ایم آر آئی مشین کی انسٹالیشن میں تیس سے چالیس روز درکار ہو تے ہیں۔ اس دوران مشین کے مختلف پارٹس لگانے پڑتے ہیں کیونکہ اس قسم کے مشینوں کی لگانے کیلئے مخصوص روز کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس حوالے سے خیبر ٹیچنگ ہسپتال پشاور کے ترجمان سجاد کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں بینیولنٹ فنڈز سے جو ایم آر آئی مشین نصب کی گئی تھی جو کہ پرانی مشین تھی اور وہ پرانی ایم آر آئی مشین خراب ہو گئی ہے جبکہ اب ہسپتال انتظامیہ نے نئی اور جدید ایم آر آئی مشین خریدنے کا فیصلہ کیا۔ سجاد نے بتایا کہ ایم آر آئی مشین کی خریداری کیلئے 400 ملین مختص کی ہے اور انتظامیہ نے تمام اصولوں کی تکمیل کے بعد ہائی اینڈ ہیلیم فری 1.5 ٹیسلا ایم آر آئی مشین خرید لی ہے۔ یہ ایم آر آئی مشین رواں سال کے اگلے مہینے میں فعال ہو جائے گا۔

ہسپتال ترجمان نے مزید بتایا کہ یہ مشین پاکستان کی پہلی ہیلیم فری 1.5T MRI مشین ہوگی جس کی تمام مشنیری پارٹس بیرون ملک سے گزشتہ سال دسمبر کو پہنچ گئی ہے پچھلے دو سالوں میں کرونا کی وجہ سے ہسپتال کا رجحان صرف اس وباء سے نمٹنے پر تھا جبکہ اس کے علاوہ بیرونی ملک سے آمدورفت میں بھی ہسپتال انتظامیہ کو بہت مشکلات تھی مشین کو چلانے کیلئے تمام ماہرین موجود ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button