بلوچستان: گرم علاقوں کے سیلاب متاثرین سرد موسم کی تکالیف کا شکار
سنبل اسمعیل
2022 کے مون سون سیزن میں ملک بھر میں سیلابی صورتحال پیدا ہونے کے باعث لاکھوں افراد بے گھر ہوئے۔ صوبہ بلوچستان کا 80 فی صد حصہ سیلاب کی زد میں آیا اور متاثرہ علاقوں کی آبادی کا بڑا حصہ شہری علاقوں میں پناہ لینے پر مجبور ہو گیا۔ حکومتی اقدامات کے باوجود یہ تعداد اتنی بڑھی کہ بہت سے لوگوں کو کئی ماہ گزرنے کے بعد بھی تکالیف کا سامنا ہے۔
کوئٹہ شہر میں بلوچستان کے دیگر اضلاع سے آئے لوگ جن میں سے زیادہ تر کا تعلق گرم علاقوں سے ہے موسم سرما کے اس شدید موسم میں بھی بے سر و سامانی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ”ہم۔۔ یہ بارشیں جو ہوئیں ہیں، سیلاب وغیرہ آئے ہیں، ہم تو پہلے ڈیرہ مراد جمالی میں رہتے تھے، وہاں ہمارا گھر ہے، رہائش، کھانا پینا ہر چیز کی سہولت، وہ تو ہمارا اپنا ہی گھر تھا اُدھر مطلب ہر چیز کی سہولت تھی، وہاں سے ہم تو یہاں آ گئے ہیں، ابھی ہمیں یہاں بہت سی تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جب ہم یہاں پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے تو راستوں میں بھی ہمیں بہت سے تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا، پل ٹوٹے ہوئے تھے، وہاں رستے میں تقریباً تین تین، چار چار گھنٹے بھوکے پیٹ وہاں ہمیں رکنا پڑ رہا تھا۔” سیلاب سے متاثرہ ایک شخص نے ٹی این این کو بتایا۔
”سیلاب میں میرا، ہمارا گھر بار اور جو بھی ہماری ضرورت کی چیزیں تھی؛ بچوں کے کپڑے وغیرہ، گھر کے برتن وغیرہ سارے ڈوب گئے اور ہم بھی بڑی مشکل سے یہاں پے آ کر پہنچے ہیں، پھر بھی بہت مشکلیں ہیں، کھانے کے لئے بھی کچھ نہیں ہے، بھائی لوگ، یہ سارا لوگ بیمار ہیں، ہم سے کوئی تعاون بھی سرکار نے بولا تھا ابھی کچھ بھی، ایسا کوئی بھی تعاون ہمارے ساتھ سرکار نے نہیں کیا۔” ایک اور شخص نے بتایا۔
”جی سارا گھر بار گیا تھا، چھت وغیرہ گھر کے کمرے گر گئے تھے۔” سیلاب سے متاثرہ شخص نے ٹی این این کو بتایا۔
جعفر آباد سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن جنہوں نے پورے بلوچستان میں سیلاب متاثرین کی امداد کے لئے کام کیا، ان کا کہنا تھا کہ وہ سیلاب کے آنے کے بعد سے اب تک دیگر امدادی ڈرائیوز کر چکے ہیں، ”آٹھ ڈسٹرکٹس کور کئے ہیں اوورآل، آٹھ ضلعوں میں ہم نے مختلف چیزیں دی ہیں، شیلٹرز بھی دیئے ہیں، ہم نے کھانا بھی دیا ہے، کھانا تو میرا بارشوں سے لے کر ابھی تک کافی ایریاز میں یہ چیزیں مہیا کی ہیں، اور نا صرف میں بلکہ میرے ساتھ اور بھی بہت سی آرگنائزیشنز ہیں جو ہمارے جعفر آباد میں کام کر رہی ہیں۔”