”یونیورسٹی کانووکیشن کے لئے کون سا جوڑا بنواؤں؟”
لڑکی ہوں نا! ہر تقریب میں اچھا اور فیشن کے مطابق لباس پہننا فرض سمجھتی ہوں
حدیبیہ افتخار
فیشن کیا ہے، اور بلاگ لکھنے کے لئے یہ موضوع کیوں چنا گیا؟
یہ فیصلہ شاید میں نے تب کیا جب میں اس سوچ میں ڈوبی ہوئی تھی کہ آنے والے یونیورسٹی کانووکیشن کے لئے کون سا جوڑا بنواؤں؛ لڑکی ہوں نا! ہر تقریب میں اچھا اور فیشن کے مطابق لباس پہننا فرض سمجھتی ہوں۔
فیشن میرے لئے کیا ہے؟ اس حوالے سے بس میں اتنا ہی کہوں گی کہ ہر وہ لباس جسے پہن کر آپ خوش اور پراعتماد محسوس کریں اور جو آپ کے معاشرے میں قابل قبول ہو وہی فیشن ہے۔ یہ میرا ماننا ہے ممکن ہے کچھ لوگ اختلاف رائے بھی ظاہر کریں۔
لڑکیوں کا فیشن
سوٹ تو لے لیا مگر ابھی اس پر کافی خرچہ ہونا باقی ہے، پیکو، پائپنگ، میچنگ لیسز اور بہت کچھ، اور تو اور اسے مزید خوب صورت بنانے کے لئے ابھی بٹنز بھی تو لینے ہیں۔
امی کیسے لگیں گے فیروزی سوٹ کے ساتھ ہرے جوتے؟ مجھے تو جوتے بھی نئے لینے ہیں۔
فیروزی سوٹ، میچنگ جوتے اور سفید پرس؟ او ہو! کتنا عجیب کومبو ہے، کیوں نا ایک عدد میچنگ بیگ بھی لے لیا جائے۔
بیشک یہ چونچلے لڑکیوں کے ہی ہو سکتے ہیں، اور کیوں نہ ہوں ہم ہوتی بھی تو اتنی خوب صورت ہیں۔ ماشاءاللہ!
کبھی کبھی تو امی سے ڈانٹ بھی پڑتی ہے کیونکہ روز صبح اٹھ کر ناشتے پر امی کے ساتھ یہی ڈسکس کرتی ہوں۔
فیشن اور مہنگائی
اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ کچھ سالوں کے دوران مہنگائی میں دگنا اضافہ ہوا ہے جس میں سب سے زیادہ اضافہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں ریکارڈ کیا گیا ہے لیکن میک آپ کے سامان سے لے کر چوتے اور کپڑے بھی مہنگائی کی اس طوفان کی زد میں ہیں۔
مہنگائی کے اس دور میں خواتین کے ایک سوٹ کو تیار کرنے پر کم از کم 5 سے 8 ہزار کا خرچہ تو آتا ہے۔
دوسری جانب بازاروں خصوصاً کپڑوں کی دکانوں پر دن بہ دن خواتین کا بڑھتا ہوا رش دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے اور ایک ہندی فلم کا ایک مشہور ڈائیلاگ یاد آ جاتا ہے کہ "کون ہیں یہ لوگ، اور کہاں سے آتے ہیں یہ؟”
میں بعض اوقات یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتی ہوں کہ اگر مجھ جیسی لڑکی جو نئے سیزن کے آغاز پر پانچ سے چھ جوڑے بنواتی تھی اور آج تین سوٹس پر صبر کر لیتی ہے تو ان لوگوں کا کیا ہو گا جو بمشکل سال میں ایک دو جوڑوں پر ہی گزارا کرتے ہیں۔
آج کل کے نئے ٹرینڈز اور ہم
2023 کے آغاز پر کوئی ریزولوشن ہو یا نہ ہو لیکن مجھ جیسی کئی لڑکیاں گوگل پر یہ ضرور سرچ کرتی ہوں گی کہ 2023 میں کون سا نیا ٹرینڈ بازاروں میں دستیاب ہے۔
اگر ہم آج نئے فیشن کی کھوج میں ہیں تو وہ کپڑے کہاں گئے جو 2021 اور 2022 میں کبھی یونہی گوگل سے سکرین شاٹس لے لے کر درزیوں سے بنوائے تھے۔ وہ بھی تو اس وقت کا "ٹرینڈ” تھا نا۔
غریب عوام کا کیا؟
صاحب استطاعت لوگ بے شمار نئے جوڑے بنواتے وقت یہ لازمی سوچیں کہ ان کے جو کپڑے الماری یا بکس میں پڑے ہیں جو شائد ایک ہی تقریب میں پہن کر اب دوبارہ پہننے کا ارادہ نہ ہو، وہ نکال کر ان غریب لوگوں میں بانٹے جائیں جن کے لئے شاید فیشن یہی ہوتا ہو گا کہ کپڑے مکمل سلے ہوں اور کہیں سے پھٹے ہوئے نہ ہوں۔
قابل حیثیت لوگوں کے لئے نئے کپڑے بنوانا بری بات نہیں مگر استعمال میں نہ آنے والے کپڑوں کا غریبوں کے استعمال میں لانا بہت بڑی بات ہے۔
اس پر خواتین ضرور سوچیں!
حدیبیہ افتخار ایک فیچر رائٹر اور بلاگر ہیں۔