لائف سٹائل

نیاتعلیمی سال: قلعہ عبداللہ کے طلباء اور والدین دونوں پریشان

مسعود اچکزئی

رواں برس بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ میں تیز بارشوں کی وجہ سے دیگر نقصانات کے ساتھ ساتھ سکولوں کی عمارتیں بھی خاصی متاثر ہوئیں۔

بارش اور سیلاب کے دنوں میں حکومتِ بلوچستان نے تمام تعلیمی اداروں کو دو ہفتوں تک بند رکھنے کا اعلان کیا تھا تاہم طلباء اور ان کے والدین آج بھی فکرمند ہیں اور یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اگلے سال ان کے بچوں کی تعلیم کے لئے خاطر خواہ اقدامات کئے جائیں۔

اس حوالےسے گفتگو کرتے ہوئے سمیع اللہ نامی قلعہ عبداللہ کے رہائشی کا کہنا تھا کہ بحیثیت والدین ہماری یہ خواہش ہے کہ ہمارے بچے اچھے تعلیمی اداروں میں پڑھیں، ”حالیہ بارشوں میں ہمارے تعلیمی ادارے تباہ ہوئے، ہمارا تعلیمی نظام متاثر ہوا لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر ہمارے تعلیمی اداروں کو ازسر نو تعمیر کرے اور تعلیمی نظام کو بحال کرے۔

والدین کے ساتھ ساتھ طلباء بھی پریشان ہیں کہ گزشتہ سال تو بڑے سخت قسم کے حالات میں انہوں نے گزار ہی لیا لیکن امسال حکومت کو چاہئے کہ ان کے سکولوں کی حالت کو ٹھیک کرے، ”میرا نام ابرار احمد ہے اور میں ساتویں جماعت کا طالب علم ہوں، بارشوں کے بعد ہمارے سکول میں بارش کا پانی کھڑا تھا جس کی وجہ سے حکومت نے ہمیں دو ہفتوں کی چھٹیاں دی تھیں لیکن اب ہمیں یہ قوی امید ہے کہ حکومت امسال ہمارے سکولوں کی حالت ٹھیک کرے گی۔”

حکومت کے ساتھ ساتھ غیرسرکاری تنظیم یونیسف بھی ان کوششوں میں مصروف ہے کہ بارشوں سے متاثر ہونے والے سکولوں کی صورتحال میں بہتری لائی جا سکے۔

قلعہ عبداللہ میں یونیسف کے پروگرام منیجر جمیل خان کاکڑ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ضلع میں متاثرہ سکولوں کی بحالی کے لئے وہ تگ و دو کر رہے ہیں، ”ہم نے ان سکولوں کی بحالی کے لئے کام شروع کر رکھا ہے، 75 سکول متاثر ہوئے ہیں اور ہم نے ان کی بحالی پر کام شروع کر رکھا ہے، سکولوں میں طلبہ کو ہم نے ایک کمرے میں بٹھایا ہوتا ہے جبکہ باقی کمروں پر کام شروع کیا ہوتا ہے، ان سارے متاثرہ سکولوں پر ہم فوکس کر رہے ہیں اور یہ کام ہم محکمہ تعلیم قلعہ عبداللہ کے تعاون سے کر رہے ہیں۔

ضلع میں تعلیمی اداروں کی بحالی پر ضلعی تعلیم افسران بھی کام کر رہے ہیں جن کا کہنا تھا کہ نئے تعلیمی سال کے آغاز پر یہ سارا کام مکمل کیا جا چکا ہو گا۔

ضلعی تعلیم افسر عبدالمنان اچکزئی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ بارش اور سیلاب سے فی الواقعی سکولوں کی عمارتیں متاثر ہوئی ہیں، بقول ان کے ان کے ضلع میں کل 75 سکول متاثر ہوئے ہیں جن میں سے پانچ سکول مکمل طور پر تباہ جبکہ باقیوں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے، ”ہم نے ان تمام سکولوں کا ڈیٹا حکومت اور یونیسف کے ساتھ شیئر کیا ہے جس کے بعد ان کی بحالی پر کام تیزی سے جاری ہے۔”

قلعہ عبداللہ کے سیلاب زدہ عوام سمجھتے ہیں کہ بہتر اور بنیادی تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے جبکہ بچوں کو بہتر تعلیم سے روشناس کرانا حکومت کا فرض ہے جس میں کسی قسم کی کوتاہی کی گنجائش نہیں ہونی چاہئے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button