سیلاب: دیر اپر کے فرمان اللہ خدمتِ انسانیت کی اعلیٰ ترین مثال
ناصر زادہ
28 سالہ فرمان اللہ کا تعلق اپردیر کے علاقے واڑی سے ہے، حالیہ سیلاب کے دوران انہوں نے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کی جانب بچائی اور انسانیت کی خدمت کی اعلیٰ ترین مثال قرار پائے۔
فرمان اللہ کے مطابق جب انہیں اطلاع ملی تو مسجد میں پڑی جنازہ کی چارپائی سے انہوں نے جھولا بنایا اور سیلاب میں پھنسے خاندان کے پاس پہنچ گئے اور اس کے پانچ ارکان کی جانیں بچائیں۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں فرمان اللہ کا کہنا تھا کہ رواں سال اگست میں جب دریائے پنجکوڑہ میں پانی کی سطح بڑھ رہی تھی تو واڑی کے قریب اس دریا کے کنارے آباد گھرانے خظرے میں تھے جس کے بعد وہ فوری طور پر وہاں پہنچے اور قیمتی جانیں بچائیں، ”یہ جو لوگ پھنسے ہوئے تھے ان میں ایک خاتون بھی تھی تو وہ نہیں چاہتے تھے کہ اتنے سارے لوگوں کے سامنے وہ خاتون دریا پار کر کے آئے کیونکہ میت والی چاپائی سے جو جھولا ہم نے بنایا تھا وہ اتنا محفوظ نہیں تھا تو سب سے اہم کردار جو تھا وہ یہ تھا کہ ہم نے انہیں مطمئن کیا اور اس خاتون کو پردہ میں دریا کے اِس پار لے کر آئے۔”
فرمان اللہ نے بتایا کہ وہ وقت بڑا سخت تھا، ہر کوئی سیلاب سے دور بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا لیکن ان کے دل میں کوئی ڈر یا خوف نہیں تھا، ”بس اس وقت یہ تھا کہ خدمت کا جذبہ تھا، ڈر تو ضرور لگ رہا تھا کیونکہ اس وقت پانی کا بہاؤ بہت تیز تھا لیکن ایسا تھا کہ خدمت کا جذبہ تھا اور یہ عزم بھی کیا تھا کہ ان لوگوں کو بچائیں، انہیں ہم ریسکیو کریں گے، تو بس اللہ نے ہمت دی اور ہم سے یہ کارِخیر لیا۔”
انہوں نے بتایا کہ لوگوں کو سیلاب سے دور رکھنے کیلئے وہ مساجد سے اعلانات بھی کرتے رہے اور جہاں جو کوئی بھی تکلیف میں تھا تو اپنی مدد آپ کے تحت ان کی امداد کیلئے بھی پہنچ جاتے۔
فرمان اللہ کی طرح دیگر رضاکاروں نے بھی سیلاب کے دوران دن رات انتظامیہ کے شانہ بشانہ کام کیا اور سیلاب زدگان کی مدد کی۔
فرمان اللہ کی طرح کے تین سو 15 رضاکاروں کے اعزاز میں دیر اپر میں ایک تقریب بھی منعقد کی گئی جس میں انہیں شیلڈز سے نوازا گیا، اس حوالے سے الخدمت فاؤنڈیشن اپر دیر کے صدر اکرام اللہ نے بتایا، ”جہاں کہیں بھی سیلاب آئے، اور اس سیلاب میں جو نقصانات ہوتے ہیں، تو وہ لوگوں کی جانوں کو بھی بچائیں اور خود کو بھی محفوظ رکھیں، یعنی انہیں خود بھی نقصان نہ پہنچے اور دوسروں کو بھی بچائیں تو اس کے لئے ہم مختلف قسم کی ٹریننگز دیں گے، اپر دیر میں ہمارا اپنا ایک ڈزاسٹر سنٹر ہو گا تو جتنے بھی خواہش مند لوگ ہیں ہم انہیں ٹریننگ بھی دیں گے اور ان کی حوصلہ افزائی کیلئے وقتاً فوقتاً ایسی تقاریب کا انعقاد بھی کریں گے۔”
ضلعی انتظامیہ کے اعداد و شمار کے مطابق دیر اپر میں سکول کے پانچ طلبہ سمیت 11 افراد سیلاب میں جاں بحق ہوئے تھے جن کی نعشیں رضاکاروں اور ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے نکالی تھیں۔
متاثرین سیلاب کے مطابق الخدمت فاؤنڈیشن نے خواہ جتنی بھی حوصلہ افزائی کی لیکن حکومت کو بھی ان رضاکاروں کی خدمات کا اعتراف ضرور کرنا چاہئے۔