لائف سٹائل

افغان مہاجرین کیلئے پشاور سمیت 11 شہروں میں پی او آر سمارٹ کارڈ موڈیفیکیشن سنٹر قائم

حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے تعاون سے ملک میں مقیم رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کیلئے پشاور سمیت ملک کے 11 مختلف شہروں میں پی او آر سمارٹ کارڈ موڈیفیکیشن سنٹر کے نام سے دفاتر کھول لئے۔

پشاور، کوہاٹ، نوشہرہ، لوئردیر، ہری پور، اسلام آباد، کوئٹہ، کراچی، لاہور اور میانوالی میں پروف آف رجسٹریشن کارڈ موڈیفیکیشن سنٹر (پی سی ایم) کے نام سے قائم ان دفاتر میں جون 2023 تک کارڈز رکھنے والے افغان مہاجرین کو خدمات فراہم کی جائیں گی۔ یہ پی سی ایم نادرا کے زیرنگرانی کام کریں گے اور یہاں پی او آر کارڈ رکھنے والے افغانوں سے متعلق معلومات کو اپ ڈیٹ، درست اور تبدیل کیا جائے گا۔

آج پی سی ایم سنٹر اسلام آباد کا افتتاح نادرا کے چیف پراجیکٹ آفیسر گوہر احمد، افغان کمشنر فریداللہ جان اور پاکستان میں یو این ایچ سی آر کی نمائندہ نوریکو یوشیدہ نے کیا، تقریب میں عالمی برادری کے نمائندے بھی موجود تھے۔

گوہر احمد نے تقریب کے شرکاء کو بتایا کہ پی سی ایم آپریشنز کو ملک بھر میں 11 مقامات تک بڑھایا گیا ہے جہاں 80 کاؤنٹرز اور 140 آئی ٹی پروفیشنلز افغان شہریوں کو زیادہ مؤثر طریقے سے خدمات فراہم کریں گے، "یو این ایچ سی آر اور دیگر ترقیاتی شراکت داروں کی مدد سے، پی او آر کارڈ ہولڈر اپنے نوزائیدہ بچوں کو رجسٹر اور ان کی پیدائش کا سرٹیفکیٹ حاصل کر سکتے ہیں۔”

اس کے علاوہ، پانچ سال کی عمر کے رجسٹرڈ بچے اپنا پی او آر کارڈ حاصل کر سکتے ہیں، پی او آر کارڈ رکھنے والا فیملی انفارمیشن سرٹیفکیٹ بھی حاصل کر سکتا ہے۔

فرید اللہ جان نے اس پیشرفت کو ایک تاریخی کامیابی قرار دیتے ہوئے ڈونر کمیونٹی کو ان کے مسلسل تعاون کے لیے سراہا اور امید ظاہر کی کہ پی سی ایم مراکز کی مدد سے پناہ گزین اپنے متعلقہ علاقوں میں فوری خدمات حاصل کرنے کے قابل بن سکیں گے۔

اس موقع پر یو این ایچ سی آر کی نمائندہ نوریکو یوشیدہ نے شناختی دستاویز کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ افغان مہاجرین کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ کارڈز کو اپ ڈیٹ رکھیں جس سے صحت، تعلیم اور دیگر سہولیات تک رسائی کو یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان تقریباً 1.3 ملین رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی میزبانی کرتا ہے جن کے پاس پی او آر کارڈز ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button